خود کو توانائی فراہم کرنے والی اسمارٹ واچ تیار
یہ آلہ اپنے پہننے والے کی نبض کو دیکھنے کے ساتھ قریبی اسمارٹ فون کے ساتھ رابطہ بھی قائم کر سکتا ہے
ERBIL:
محققین نےصحت کی نگرانی کرنے کے لیے اسمارٹ واچ طرز کا ایک گیجٹ بنایا ہے جس کو فعال ہونے کے لیے بیرونی ذرائع سے توانائی یا بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی۔
خود کو توانائی دینے والا یہ آلہ، جس کو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اِروائن کی ایک ٹیم نے بنایا ہے، اپنے پہننے والے کی نبض کو دیکھنے کے ساتھ قریبی اسمارٹ فون کے ساتھ رابطہ بھی قائم کر سکتا ہے۔
اس گیجٹ کو دی جانے والی توانائی اس کی کلائی کی پٹی میں موجود اینرجی جنریٹرز کو تھپک کر بنائی جاسکتی ہے۔ یہ جنریٹرز سینسر سرکٹری اور ایل ای ڈی ڈسپلے کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔
اس میں نصب نیئر فیلڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اس گیجٹ اور اس سے جڑے اسمارٹ فون کے درمیان ڈیٹا اور توانائی کے تبادلے کو بھی ممکن بناتی ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے متعلق نینو اینرجی نامی جرنل میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں بتایا گیا۔
مقالے میں بتایا گیا کہ کس طرح یہ گیجٹ جسم کے درجہ حرارت اور فشار خون سمیت دیگر صحت کے عوامل کی نگرانی کر سکتا ہے۔
جامعہ میں الیکٹریکل انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر راحیم اسفندیار کا کہنا تھا کہ اس ایجاد سے ایک چیز میں کئی اہم نتائج حاصل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس گیجٹ سے ایک مستقبل، بغیر بیٹری کا، وائر لیس اور کبھی بھی کہیں بھی طلب کیا جانے والا صحت کی نگرانی کرنے والا آلہ ممکن ہوتا ہے۔ یہ کم لاگت والے لچک دار مواد سے بنایا گیا ہے۔
محققین نےصحت کی نگرانی کرنے کے لیے اسمارٹ واچ طرز کا ایک گیجٹ بنایا ہے جس کو فعال ہونے کے لیے بیرونی ذرائع سے توانائی یا بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی۔
خود کو توانائی دینے والا یہ آلہ، جس کو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اِروائن کی ایک ٹیم نے بنایا ہے، اپنے پہننے والے کی نبض کو دیکھنے کے ساتھ قریبی اسمارٹ فون کے ساتھ رابطہ بھی قائم کر سکتا ہے۔
اس گیجٹ کو دی جانے والی توانائی اس کی کلائی کی پٹی میں موجود اینرجی جنریٹرز کو تھپک کر بنائی جاسکتی ہے۔ یہ جنریٹرز سینسر سرکٹری اور ایل ای ڈی ڈسپلے کو بجلی فراہم کرتے ہیں۔
اس میں نصب نیئر فیلڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اس گیجٹ اور اس سے جڑے اسمارٹ فون کے درمیان ڈیٹا اور توانائی کے تبادلے کو بھی ممکن بناتی ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے متعلق نینو اینرجی نامی جرنل میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں بتایا گیا۔
مقالے میں بتایا گیا کہ کس طرح یہ گیجٹ جسم کے درجہ حرارت اور فشار خون سمیت دیگر صحت کے عوامل کی نگرانی کر سکتا ہے۔
جامعہ میں الیکٹریکل انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر راحیم اسفندیار کا کہنا تھا کہ اس ایجاد سے ایک چیز میں کئی اہم نتائج حاصل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس گیجٹ سے ایک مستقبل، بغیر بیٹری کا، وائر لیس اور کبھی بھی کہیں بھی طلب کیا جانے والا صحت کی نگرانی کرنے والا آلہ ممکن ہوتا ہے۔ یہ کم لاگت والے لچک دار مواد سے بنایا گیا ہے۔