غداری کیس فرد جرم عائد کرنے کے لئے پرویز مشرف جمعہ کو طلب
جمعے کو پرویز مشرف کی آمد کے وقت تمام مناسب اقدامات کئے جائیں، خصوصی عدالت کا حکم
HARIPUR:
غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لئے سابق صدر پرویز مشرف کو جمعے کو طلب کرلیا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے جب غداری کیس کی سماعت شروع کی تو سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیا گیا سیکیورٹی الرٹ پیش کیا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ الرٹ میں سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح پرویز مشرف کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں اے ایف آئی سی سے عدالت آنے کے راستے کی ریکی بھی کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے سیکیورٹی اسکواڈ میں شرپسند داخل ہو گئے ہیں، اس لئے ان کی سیکیورٹی پر مامور افراد کی اسکریننگ کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کئی مرتبہ اپنے موکل کی سیکیورٹی کو لاحق خدشات کا ذکر کیا لیکن وکیل استغاثہ نے کہا کہ کمانڈو کہاں ہے۔ احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب اور عدالتیں بھی محفوظ نہیں اس لئے قابل اطمینان سیکیورٹی انتظامات کئے جانے تک پرویز مشرف پیش نہیں ہوں گے۔
احمد رضا قصوری کے دلائل پر وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ پرویز مشرف پر سلمان تاثیر طرز کا حملہ ہو سکتا ہے، انہیں حیرت ہے کہ خفیہ ایجنسی کا خط احمد رضا قصوری تک تو پہنچ گیا لیکن استغاثہ کے پاس نہیں آیا۔ انہوں نے خفیہ ایجنسیوں کے خط کے بارے میں خبر اخبار میں دیکھی۔ سیکیورٹی الرٹ کی خبروں کے بعد مسلح دستہ اے ایف آئی سی پہنچ چکا ہے۔ عدالت ملزم کو حراست میں لینے کی اجازت دے پھر سیکیورٹی کی ذمہ داری ہماری ہو گی اور اسے ایم آئی،آئی ایس آئی کی اسکرین شدہ سیکیورٹی دی جائے گی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ شب ان کی سیکریٹری داخلہ سے سابق صدر کی سیکیورٹی سے متعلق بات ہوئی تھی جس پر انہوں نے ان کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کی تعداد 1100 سے بڑھا کر 2200 کر نے کے بارے میں بتایا۔ وکلائے صفائی اور استغاثہ کی جانب سے دلائل مکمل کئے جانے کے بعد سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز کی بدتمیزی پر عدالت نے انہیں کمرے سے باہر نکال دیا۔ جسٹس فیصل عرب کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے طرزعمل پر معافی مانگیں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر آج پیش ہونے کا حکم نہیں دے سکتے اس لئے ملزم فرد جرم عائد کرنے کے لئے جمعے کو عدالت میں پیش ہوں۔
غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لئے سابق صدر پرویز مشرف کو جمعے کو طلب کرلیا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے جب غداری کیس کی سماعت شروع کی تو سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیا گیا سیکیورٹی الرٹ پیش کیا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ الرٹ میں سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح پرویز مشرف کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں اے ایف آئی سی سے عدالت آنے کے راستے کی ریکی بھی کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے سیکیورٹی اسکواڈ میں شرپسند داخل ہو گئے ہیں، اس لئے ان کی سیکیورٹی پر مامور افراد کی اسکریننگ کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کئی مرتبہ اپنے موکل کی سیکیورٹی کو لاحق خدشات کا ذکر کیا لیکن وکیل استغاثہ نے کہا کہ کمانڈو کہاں ہے۔ احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب اور عدالتیں بھی محفوظ نہیں اس لئے قابل اطمینان سیکیورٹی انتظامات کئے جانے تک پرویز مشرف پیش نہیں ہوں گے۔
احمد رضا قصوری کے دلائل پر وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ پرویز مشرف پر سلمان تاثیر طرز کا حملہ ہو سکتا ہے، انہیں حیرت ہے کہ خفیہ ایجنسی کا خط احمد رضا قصوری تک تو پہنچ گیا لیکن استغاثہ کے پاس نہیں آیا۔ انہوں نے خفیہ ایجنسیوں کے خط کے بارے میں خبر اخبار میں دیکھی۔ سیکیورٹی الرٹ کی خبروں کے بعد مسلح دستہ اے ایف آئی سی پہنچ چکا ہے۔ عدالت ملزم کو حراست میں لینے کی اجازت دے پھر سیکیورٹی کی ذمہ داری ہماری ہو گی اور اسے ایم آئی،آئی ایس آئی کی اسکرین شدہ سیکیورٹی دی جائے گی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ شب ان کی سیکریٹری داخلہ سے سابق صدر کی سیکیورٹی سے متعلق بات ہوئی تھی جس پر انہوں نے ان کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کی تعداد 1100 سے بڑھا کر 2200 کر نے کے بارے میں بتایا۔ وکلائے صفائی اور استغاثہ کی جانب سے دلائل مکمل کئے جانے کے بعد سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز کی بدتمیزی پر عدالت نے انہیں کمرے سے باہر نکال دیا۔ جسٹس فیصل عرب کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے طرزعمل پر معافی مانگیں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر آج پیش ہونے کا حکم نہیں دے سکتے اس لئے ملزم فرد جرم عائد کرنے کے لئے جمعے کو عدالت میں پیش ہوں۔