انٹربینک میں ڈالر تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5روپے کا اضافہ 215.50 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
کراچی:
عالمی مالیاتی ادارے کےساتھ پاکستان کے قرض پروگرام کی بحالی کے معاہدے کےاعلان کے باوجود روپے کی قدر میں بہتری نہ آسکی۔ پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر نے ایک بار پھر بلند چھلانگ لگا کر تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو لیا ہے۔
کاروباری ہفتے ہے کے آغاز پر ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کی قدر یکے بعد دیگرے211, 212, 213, 214 اور215 روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔
کاروباری دورانئیے میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 217روپے تک ریکارڈ ہوئے تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر4روپے 25پیسے کے اضافے سے 215 روپے 20پیسے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 5روپے کے اضافے سے 215.50 روپے کی بلند سطح پرپہنچ گیا۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے بعد عالمی بینک ودیگر عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے قرض موصول ہونے کے امکانات کے باوجود نئے مالی سال میں 37ارب ڈالر کی مطلوبہ ضروریات میں چار ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہے جو ڈالر کو تگڑا اور روپیہ کو کمزور کرنے کا باعث بن رہاہے اور ڈالر کی اڑان برقرار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی ضروریات کے لیے کھولی جانے والی نئی ایل سیز کے باعث مارکیٹ میں ڈیمانڈ نظر آرہی ہے جو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو مزید کمزور کرنے کا باعث ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو بھی مندی کے بادل چھائے رہے
معاشی بحران کے بعد سیاسی بحران میں شدت اور آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ کے معاملات متاثر ہونے کے خدشات سے اسٹاک مارکلیٹ میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں ۔
کے ایس ای 100انڈیکس کی 42000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی۔ مندی کے سبب 77.60فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 98ارب 58کروڑ 48لاکھ 98ہزار 650روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے تمام دورانئیے میں مارکیٹ منفی زون میں رہی جس سے ایک موقع پر 800پوائنٹس کی کمی بھی واقع ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 707.80پوائنٹس کی کمی سے 41367.11پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 304.49 پوائنٹس کی کمی سے 15746.13، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1270.57پوائنٹس کی کمی سے 68404.35 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 300.23پوائنٹس کی کمی سے 20868.61 پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گذشتہ جمعہ کی نسبت 8.01فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 15کروڑ 13لاکھ 51ہزار 993 حصص کے سودے ہوئے ، کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 326 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 55 کے بھاو میں اضافہ 253 کے داموں میں کمی اور 18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں اللہ وسایا ٹیکسٹائل کے بھاو 162.38روپے سے بڑھکر 2350روپے اور پریمئیم ٹیکسٹائل کے بھاو 20روپے بڑھکر 849.99روپے ہوگئے، محمود ٹیکسٹائل کے بھاو 45روپے گھٹ کر 755روپے اور رفحان میظ کے بھاو 150روپے گھٹ کر 9800 روپے ہوگئے۔
عالمی مالیاتی ادارے کےساتھ پاکستان کے قرض پروگرام کی بحالی کے معاہدے کےاعلان کے باوجود روپے کی قدر میں بہتری نہ آسکی۔ پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر نے ایک بار پھر بلند چھلانگ لگا کر تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو لیا ہے۔
کاروباری ہفتے ہے کے آغاز پر ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کی قدر یکے بعد دیگرے211, 212, 213, 214 اور215 روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔
کاروباری دورانئیے میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 217روپے تک ریکارڈ ہوئے تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر4روپے 25پیسے کے اضافے سے 215 روپے 20پیسے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 5روپے کے اضافے سے 215.50 روپے کی بلند سطح پرپہنچ گیا۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے بعد عالمی بینک ودیگر عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے قرض موصول ہونے کے امکانات کے باوجود نئے مالی سال میں 37ارب ڈالر کی مطلوبہ ضروریات میں چار ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہے جو ڈالر کو تگڑا اور روپیہ کو کمزور کرنے کا باعث بن رہاہے اور ڈالر کی اڑان برقرار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی ضروریات کے لیے کھولی جانے والی نئی ایل سیز کے باعث مارکیٹ میں ڈیمانڈ نظر آرہی ہے جو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو مزید کمزور کرنے کا باعث ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو بھی مندی کے بادل چھائے رہے
معاشی بحران کے بعد سیاسی بحران میں شدت اور آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ کے معاملات متاثر ہونے کے خدشات سے اسٹاک مارکلیٹ میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں ۔
کے ایس ای 100انڈیکس کی 42000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی۔ مندی کے سبب 77.60فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 98ارب 58کروڑ 48لاکھ 98ہزار 650روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے تمام دورانئیے میں مارکیٹ منفی زون میں رہی جس سے ایک موقع پر 800پوائنٹس کی کمی بھی واقع ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 707.80پوائنٹس کی کمی سے 41367.11پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 304.49 پوائنٹس کی کمی سے 15746.13، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1270.57پوائنٹس کی کمی سے 68404.35 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 300.23پوائنٹس کی کمی سے 20868.61 پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گذشتہ جمعہ کی نسبت 8.01فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 15کروڑ 13لاکھ 51ہزار 993 حصص کے سودے ہوئے ، کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 326 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 55 کے بھاو میں اضافہ 253 کے داموں میں کمی اور 18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں اللہ وسایا ٹیکسٹائل کے بھاو 162.38روپے سے بڑھکر 2350روپے اور پریمئیم ٹیکسٹائل کے بھاو 20روپے بڑھکر 849.99روپے ہوگئے، محمود ٹیکسٹائل کے بھاو 45روپے گھٹ کر 755روپے اور رفحان میظ کے بھاو 150روپے گھٹ کر 9800 روپے ہوگئے۔