لیبیا میں امریکی سفارتخانے پر حملہ

امریکا اور یورپ میں مقیم متعصب اور شر پسندوں کا ایک گروہ مسلمانوں اور مغربی دنیا کو حالت جنگ میں رکھنا چاہتا ہے


Editorial September 13, 2012
لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں مظاہرے کے دوران امریکی قونصل خانے پر راکٹ حملہ ہوا۔ اس حملے میں لیبیا میں امریکی سفیر کرسٹوفر سٹیونز اور تین دوسرے امریکی سفارتکار ہلاک ہو گئے۔ فوٹو: رائٹرز

امریکا میں اسلام کے حوالے سے متنازعہ فلم کے خاکے انٹرنیٹ پر ریلیز کیے جانے کے خلاف مسلم ممالک خصوصاً عرب ملکوں میں زبردست مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔

اخباری اطلاعات کے مطابق لیبیا' مصر' سوڈان اور تیونس میں امریکی سفارتخانوں کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں مظاہرے کے دوران امریکی قونصل خانے پر راکٹ حملہ ہوا۔ اس حملے میں لیبیا میں امریکی سفیر کرسٹوفر سٹیونز اور تین دوسرے امریکی سفارتکار ہلاک ہو گئے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے امریکی سفیر نے قذافی حکومت کے خلاف چلنے والی تحریک میں امریکی اور لیبیا کے عوام کی بڑی خدمت کی تھی۔

اس کے ساتھ ہی صدر اوباما نے دنیا بھر کے امریکی سفارتی دفاترپر سکیورٹی اور زیادہ سخت کرنے کا حکم بھی جاری کیا، جب کہ امریکا نے اپنے سفارتخانے کی حفاظت کے لیے لیبیا میں فوجی یونٹ بھی بھجوا دیا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ میں لیبیا کے نائب سفیر ابراہیم ضاباشی نے بتایا کہ بن غازی کے حملے میں لیبیا کے 10 سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔ یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ قونصل خانے پر حملہ کرنے والے مظاہرین نے عمارت کو آگ لگا دی اور امریکی پرچم پھاڑدیا۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں بھی مظاہرین نے امریکی سفارتخانے میں توڑ پھوڑ کی اور امریکی پرچم اتار کر وہ پرچم لہرا دیا جو اسلامی عسکریت پسند استعمال کرتے ہیں۔

میڈیا کے ذریعے جو معلومات منظر عام پر آئی ہیں ، ان کے مطابق مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز فلم امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک اسرائیلی فلمساز نے بنائی ہے جو روپوش ہو گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکا اور یورپ میں مقیم متعصب اور شر پسندوں کا ایک گروہ مسلمانوں اور مغربی دنیا کو حالت جنگ میں رکھنا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے وہ کبھی متنازعہ تحریروں کا سہارا لے کر غلط فہمیاں پیدا کرتا ہے اور کبھی کوئی شر انگیز فلم بنا کر عام مسلمانوں کو اشتعال دلاتا ہے۔کچھ عرصہ قبل بعض یورپی ممالک میں بھی توہین آمیز خاکے اخبارات میں شایع کیے گئے تھے جن کے خلاف دنیا بھر میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔

حکومت پاکستان نے نائن الیون کے موقع پر امریکا میں اس قسم کی متنازعہ فلم کے خاکے ریلیز کرنے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس موقع پر اس طرح کے کریہہ عمل سے معاشروں اور مختلف عقائد کے لوگوں کے درمیان نفرت' جھگڑوں اور دشمنی کو ہوا ملتی ہے۔ یہ بالکل درست ہے ۔ امریکا اور مغربی ممالک کے پالیسی سازوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں فلم اور میڈیا میں ہونے والے بے جا اور متنازعہ مواد کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔ لیبیا میں جو کچھ ہوا، وہ امریکا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہونا چاہیے۔

امریکا نے لیبیا میں جو کردار ادا کیا ، وہ سب کے سامنے ہے۔وہاں کے عوام میں امریکا کے بارے میں اشتعال موجود ہے، پھر قذافی کے حامی بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ امریکا کے سفارت خانے پر حملہ بھی امریکا مخالف فورسز کا کارنامہ ہے۔ اگر امریکا اور یورپ نے اپنے ملک میں ایسے لوگوں کو نہ روکا جو مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی شرارت کرتے رہتے ہیں تو پھر اسے مزید ہلاکت خیز کارروائیوں کے تیار رہنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں