گوشت خور پچر پلانٹ چوری ہونے لگے بقا کو خطرہ لاحق

البانی پچر پلانٹ چھوٹے کیڑوں اور مکھیوں کو کھاجاتا ہے لیکن اب اسمگلنگ کی وجہ سے اسے خطرات لاحق ہیں


ویب ڈیسک July 17, 2022
تصویر میں البانی پچر پلانٹ دکھائی دے رہا ہے جو دنیا بھر میں بہت نایاب ہے۔ فوٹو: فائل

COLOMBO: جامعہ ویسٹرن آسٹریلیا کے ماہرین نے کہا ہے کہ باقاعدہ دانتوں والے گوشت خور پچر پلانٹ کی بقا کو خطرات لاحق ہیں جو دنیا میں پہلے ہی نایاب ہیں۔

اسے البانی پچرپلانٹ کہا جاتا ہے جو پوری دنیا میں صرف مغربی آسٹریلیا کے جنوبی ساحلی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اگرچہ اس پر تحقیق کی بہت ضرورت ہے لیکن دوسری جانب اس کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے کیونکہ غیرقانونی طور پر مہنگے داموں انہیں فروخت کیا جارہا ہے۔ لوگ ان نایاب اور انوکھے پودوں کو گھرمیں بطور سجاوٹ کے لیے رکھتے ہیں۔

صراحی دار پودوں کے کناروں پر لگا کیمیکل حشرات اور اڑنے والے کیڑوں کو اپنی جانب راغب کرتا ہے اور پھسلن کی وجہ سے مکھیاں اور کیڑے اندر جاگرتے ہیں۔ پودے کے اندر کئی اقسام کے خامرے اس جانداروں کو گھلادیتے ہیں جو ان کی غذا بھی ہوتے ہیں۔

انہی خواص کی بنا پر ان پودوں کی دنیا بھر میں غیرمعمولی مانگ ہے اور یہاں سے چوری کرکے دنیا بھر میں اسمگل کئے جاتے ہیں۔ اس سے قبل بھی البانی پچر پلانٹ کی بقا کو شدید خطرات لاحق تھے اور نایاب ترین انواع میں شامل ہیں۔ تاہم مغربی آسٹریلیا کے البانی پچرپلانٹ کچھ تبدیل ہوکر چیونٹیوں کو ہضم کرنے لگے ہیں۔

اس پودے کے کنارے پر خمیدہ انداز میں دانت نما ابھار ہوتے ہیں جو تیزی سے بند ہوکر کیڑے کو اندر قید کرلیتے ہیں۔ پرندے کا اوپری حصہ نیم شفاف ہوتا ہے اور آخر تک کیڑا خود کو کھلے آسمان تلے سمجھتا ہے لیکن درحقیقت وہ شجری پنجرے میں قید ہوچکا ہوتا ہے۔

اچھی بات یہ ہے کہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی اسے اگایا جارہا ہے اور اس میں کامیابی بھی ملی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں