برطانوی اور پاکستانی سیاست دان میں بنیادی فرق
برطانیہ دنیا کی سب سے قدیم پارلیمنٹ ہے، جودونوں ایوانوں پر مشتمل ہے
ANKARA:
ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ (Ten Downing Street)کے مکین تبدیل ہوئے۔ وزیر اعظم بورس جانسن کو اپنی قدامت پرست پارٹی میں بغاوت کی بناء پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے وزیر اعظم کا عہدہ 24 جولائی 2019 کو سنبھالا تھا۔
بورس جانسن کا دور مختلف اسکینڈلز کی بناء پر مشہور رہا۔ انھوں نے جب اقتدار سنبھالا تو برطانیہ میں یورپی یونین Brexit سے علیحدگی پر بحث جاری تھی۔ برطانیہ میں طویل عرصہ زندگی گزارنے والے سینئر صحافی سعید حسن خان کا بیانیہ ہے کہ برطانیہ اپنی معیشت کو بچانے کے لیے کبھی نوآبادیات کا سہارا بنا رہا ۔ کبھی امریکا کا اتحادی بن گیا ، بریگزٹ کے مسئلہ پر برطانیہ کا معاشرہ تقسیم ہوا۔ یہ تقسیم حکمراں جماعت ٹوری پارٹی میں بھی ہوئی اور مزدوروں کی نمایندگی کرنے والی لیبر پارٹی بھی اس مسئلہ پر تقسیم ہوئی اور بورس جانسن نے یورپی یونین سے علیحدگی کا ایک نقصان دہ فیصلہ کیا۔
ان کی کابینہ کے مختلف اسکینڈلز عام ہوئے۔ جب کورونا کی بناء پر پورا برطانیہ بند تھا تو 10ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ایک پارٹی منعقد ہوئی۔ اس پارٹی سے جس میں خود وزیر اعظم کی موجودگی ثابت نہیں ہوئی مگر بورس جانسن کی شخصیت خاصی متاثر ہوئی۔
بورس جانسن کے خلاف چند ماہ قبل ایوان زیریں میں عدم اعتماد کی قرارداد پیش ہوئی تھی مگر یہ قرارداد حتمی ووٹ حاصل نہ کرسکی۔ مگر اس دفعہ ایک بھرپور بغاوت ٹوری پارٹی کے اندر ہوئی۔ اس کے دو وزراء پاکستانی نژاد ساجد جاوید اور بھارتی پس منظر رکھنے والے رشی سونک نے استعفیٰ دیا۔ آدھے سے زیادہ اور اراکین پارلیمنٹ نے استعفوں کا اعلان کیا۔ بورس جانسن نے جب پارلیمنٹ کو بے قابو ہوتے دیکھا تو استعفیٰ دینے کا جمہوری راستہ اختیار کیا۔
برطانیہ دنیا کی سب سے قدیم پارلیمنٹ ہے، جودونوں ایوانوں پر مشتمل ہے۔ ایک ایوان بالا ہے جو House of Lords کہلاتی ہے۔ اس ایوان میں لارڈ کو نامزد کیا جاتا ہے۔ دوسرا ایوان زیریں ہے جس کے اراکین کا انتخاب عوام کرتے ہیں۔ برطانیہ میں 800سال پہلے تک مطلق العنان بادشاہت قائم تھی، اگرچہ پارلیمنٹ کا وجود ہوچکا تھا مگر اختیارات کا منبع بادشاہ تھا جس کو برطانیہ کے چرچ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔
807 سال پہلے کنگ جان آف انگلینڈ نے پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ اس کو ملنے والی امداد بڑھانے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے مگر پارلیمنٹ نے بادشاہ کے مطالبات ماننے سے انکار کیا جس کے نتیجہ میں بادشاہ ، چرچ آف انگلینڈ اور پارلیمنٹ کے درمیان ایک زبردست لڑائی ہوئی۔ چرچ آف انگلینڈ نے بادشاہ کی حمایت کی مگر پارلیمنٹ کو اس جنگ میں فتح حاصل ہوئی اور 15 جون 1215ء کو Royal charter of rights کا اجراء ہوا جو میگاکارٹا کے نام سے مشہور ہوا۔
میگا کارٹا کی 63شقیں ہیں۔ ان میں سے ایک شق کے تحت ہر شخص کو انصاف حاصل کرنے اور جیوری کے تحت انصاف پر مبنی مقدمہ میں دفاع کا حق حاصل ہے۔ ایک اور شق میں واضح کیا گیا ہے کہ بادشاہ کو مطلق العنان اختیارات حاصل نہیں ہیں۔ اس طرح دنیا بھر میں پہلی دفعہ انسانی حقوق کے تحفظ کا ذکر ہوا۔ صنعتی ترقی سے متوسط اور مزدور طبقات مضبوط ہوئے۔ مزدور تنظیموں اور سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کی جڑیں پکڑنے سے پارلیمنٹ میں عوامی نمایندوں کے انتخابات کے طریقہ میں بہتری آنے لگی۔
برطانیہ کی پارلیمنٹ کی تاریخ کے مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1660میں پارلیمانی بادشاہت کا تصور حقیقت اختیار کرگیا۔ 1688 میں پارلیمنٹ نے بادشاہ کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل کیا۔ کنگ جیمس 11 کو معزول کردیا گیا اور ہالینڈ کے شہزادہ ہرمن ولیم آف اورنج کو بادشاہ بنانے کا فیصلہ ہوا۔ برطانیہ میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق 20ویں صدی کے پہلے عشرہ میں ملا مگر برطانیہ کی جمہوریت کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ برطانیہ میں پیدا ہونے والا ہر شہری خواہ اس کے والدین دنیا کے کسی بھی حصہ سے آکر برطانیہ میں آباد ہوئے ہوں وہ انتخاب میں حصہ لے سکتا ہے اور وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز ہوسکتا ہے۔
برطانیہ میں ٹیکسی چلانے والے ایک پاکستانی کا بیٹا صادق علی آج کل لندن کا میئر ہے۔ اس دفعہ پنجاب سے ہجرت کرکے برطانیہ میں آباد ہونے والے خاندان کے فرزند ساجد جاوید اور بھارت سے منتقل ہونے والے خاندان کے فرزند رشی سونک کے استعفوں سے برطانوی وزیر اعظم کے اقتدار کا سورج غروب ہوا۔ برطانیہ میں اراکین پارلیمنٹ اپنے ضمیر کے مطابق رائے دینے اور ووٹ دینے کا حق رکھتے ہیں۔ خواہ ان کی جماعت کے سربراہ یا جماعت کی اکثریت کا موقف ان کے موقف کے متصادم ہی کیوں نہ ہو۔ اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی کے فیصلہ سے انحراف پر کسی قسم کی سزا نہیں دی جاسکتی۔
عمران خان نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ برطانیہ میں گزارا۔ انھوں نے برطانیہ کے تمام شہروں کے کرکٹ کے گراؤنڈز پر طویل عرصہ کرکٹ کھیلی۔ دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں سے ایک آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ وہ برطانیہ میں پلے بوائے کی حیثیت سے مشہور ہوئے اور برطانیہ کے امراء کے کلب میں شامل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ اخبارات اور کتابوں کے مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شہزادی ڈیانا کے حلقہ احباب میں شامل رہے۔
شاہی خاندان سے قریبی تعلق رکھنے والے خاندان کی بیٹی جمائما ان کی شریک سفر بنیں۔ عمران خان عمومی طور پر برطانیہ کے قانون اور وہاں کی روایات کے حوالے دیتے ہیں۔ پارلیمنٹ کی روایات کے مطابق گزشتہ اپریل میں جب ان کے خلاف پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی اور ان کی جماعت کے اراکین منحرف ہوئے اور ان کے اتحادیوں نے حکومت کی حمایت کا فیصلہ واپس لیا تو عمران خان برطانیہ کی پارلیمنٹ کی روایات بھول گئے۔ انھوں نے جمہوری روایات کو پامال کرتے ہوئے ایک امریکی سازش کا بیانیہ اختیار کیا اور مخالف کو امریکی ایجنٹ، غدار اور ڈاکو کہنا شروع کیا۔
انھوں نے برطانیہ کے بادشاہ کنگ جان کی روایت پر عمل کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو پارلیمنٹ میں بحث کے بغیر مسترد کرنے کا نسخہ استعمال کیا جس کی برطانیہ کی پارلیمنٹ کی آٹھ سو سال کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انھوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے ذریعہ امریکی سازش کا الزام لگا کر قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کو بحث سے پہلے مسترد کرادیا۔ جب سپریم کورٹ نے 10اپریل کی رات 12:00 بجے تک قرارداد پر ووٹنگ کرانے کا حکم دیا تو عدلیہ کے خلاف مہم شروع کرائی۔
عمران خان نے حالیہ انٹرویو میں خود اقرار کیا کہ انھوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے کہا تھا کہ وہ چار دن تک عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ نہ ہونے دیں۔ وہ کہتے ہیں کہ چار دن بعد دیکھا جاتا ۔
عمران خان نے تمام جمہوری روایات کو پامال کیا۔ بورس جانسن کے خلاف بغاوت کرنے والے دو وزراء کا تعلق بھارت اور پاکستان سے ہے، وہ تو آسانی سے پاکستان پر سازش کا الزام لگا سکتے تھے، اس کا جواز بھی تھا کہ ان کے دور میں پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات خاصے سرد تھے مگر انھوں نے خاموشی سے جمہوری راستہ اختیار کیا۔ شاید برطانیہ اور پاکستان کے سیاست دانوں میں یہی فرق ہے۔
ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ (Ten Downing Street)کے مکین تبدیل ہوئے۔ وزیر اعظم بورس جانسن کو اپنی قدامت پرست پارٹی میں بغاوت کی بناء پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے وزیر اعظم کا عہدہ 24 جولائی 2019 کو سنبھالا تھا۔
بورس جانسن کا دور مختلف اسکینڈلز کی بناء پر مشہور رہا۔ انھوں نے جب اقتدار سنبھالا تو برطانیہ میں یورپی یونین Brexit سے علیحدگی پر بحث جاری تھی۔ برطانیہ میں طویل عرصہ زندگی گزارنے والے سینئر صحافی سعید حسن خان کا بیانیہ ہے کہ برطانیہ اپنی معیشت کو بچانے کے لیے کبھی نوآبادیات کا سہارا بنا رہا ۔ کبھی امریکا کا اتحادی بن گیا ، بریگزٹ کے مسئلہ پر برطانیہ کا معاشرہ تقسیم ہوا۔ یہ تقسیم حکمراں جماعت ٹوری پارٹی میں بھی ہوئی اور مزدوروں کی نمایندگی کرنے والی لیبر پارٹی بھی اس مسئلہ پر تقسیم ہوئی اور بورس جانسن نے یورپی یونین سے علیحدگی کا ایک نقصان دہ فیصلہ کیا۔
ان کی کابینہ کے مختلف اسکینڈلز عام ہوئے۔ جب کورونا کی بناء پر پورا برطانیہ بند تھا تو 10ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ایک پارٹی منعقد ہوئی۔ اس پارٹی سے جس میں خود وزیر اعظم کی موجودگی ثابت نہیں ہوئی مگر بورس جانسن کی شخصیت خاصی متاثر ہوئی۔
بورس جانسن کے خلاف چند ماہ قبل ایوان زیریں میں عدم اعتماد کی قرارداد پیش ہوئی تھی مگر یہ قرارداد حتمی ووٹ حاصل نہ کرسکی۔ مگر اس دفعہ ایک بھرپور بغاوت ٹوری پارٹی کے اندر ہوئی۔ اس کے دو وزراء پاکستانی نژاد ساجد جاوید اور بھارتی پس منظر رکھنے والے رشی سونک نے استعفیٰ دیا۔ آدھے سے زیادہ اور اراکین پارلیمنٹ نے استعفوں کا اعلان کیا۔ بورس جانسن نے جب پارلیمنٹ کو بے قابو ہوتے دیکھا تو استعفیٰ دینے کا جمہوری راستہ اختیار کیا۔
برطانیہ دنیا کی سب سے قدیم پارلیمنٹ ہے، جودونوں ایوانوں پر مشتمل ہے۔ ایک ایوان بالا ہے جو House of Lords کہلاتی ہے۔ اس ایوان میں لارڈ کو نامزد کیا جاتا ہے۔ دوسرا ایوان زیریں ہے جس کے اراکین کا انتخاب عوام کرتے ہیں۔ برطانیہ میں 800سال پہلے تک مطلق العنان بادشاہت قائم تھی، اگرچہ پارلیمنٹ کا وجود ہوچکا تھا مگر اختیارات کا منبع بادشاہ تھا جس کو برطانیہ کے چرچ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔
807 سال پہلے کنگ جان آف انگلینڈ نے پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ اس کو ملنے والی امداد بڑھانے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے مگر پارلیمنٹ نے بادشاہ کے مطالبات ماننے سے انکار کیا جس کے نتیجہ میں بادشاہ ، چرچ آف انگلینڈ اور پارلیمنٹ کے درمیان ایک زبردست لڑائی ہوئی۔ چرچ آف انگلینڈ نے بادشاہ کی حمایت کی مگر پارلیمنٹ کو اس جنگ میں فتح حاصل ہوئی اور 15 جون 1215ء کو Royal charter of rights کا اجراء ہوا جو میگاکارٹا کے نام سے مشہور ہوا۔
میگا کارٹا کی 63شقیں ہیں۔ ان میں سے ایک شق کے تحت ہر شخص کو انصاف حاصل کرنے اور جیوری کے تحت انصاف پر مبنی مقدمہ میں دفاع کا حق حاصل ہے۔ ایک اور شق میں واضح کیا گیا ہے کہ بادشاہ کو مطلق العنان اختیارات حاصل نہیں ہیں۔ اس طرح دنیا بھر میں پہلی دفعہ انسانی حقوق کے تحفظ کا ذکر ہوا۔ صنعتی ترقی سے متوسط اور مزدور طبقات مضبوط ہوئے۔ مزدور تنظیموں اور سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کی جڑیں پکڑنے سے پارلیمنٹ میں عوامی نمایندوں کے انتخابات کے طریقہ میں بہتری آنے لگی۔
برطانیہ کی پارلیمنٹ کی تاریخ کے مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1660میں پارلیمانی بادشاہت کا تصور حقیقت اختیار کرگیا۔ 1688 میں پارلیمنٹ نے بادشاہ کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل کیا۔ کنگ جیمس 11 کو معزول کردیا گیا اور ہالینڈ کے شہزادہ ہرمن ولیم آف اورنج کو بادشاہ بنانے کا فیصلہ ہوا۔ برطانیہ میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق 20ویں صدی کے پہلے عشرہ میں ملا مگر برطانیہ کی جمہوریت کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ برطانیہ میں پیدا ہونے والا ہر شہری خواہ اس کے والدین دنیا کے کسی بھی حصہ سے آکر برطانیہ میں آباد ہوئے ہوں وہ انتخاب میں حصہ لے سکتا ہے اور وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز ہوسکتا ہے۔
برطانیہ میں ٹیکسی چلانے والے ایک پاکستانی کا بیٹا صادق علی آج کل لندن کا میئر ہے۔ اس دفعہ پنجاب سے ہجرت کرکے برطانیہ میں آباد ہونے والے خاندان کے فرزند ساجد جاوید اور بھارت سے منتقل ہونے والے خاندان کے فرزند رشی سونک کے استعفوں سے برطانوی وزیر اعظم کے اقتدار کا سورج غروب ہوا۔ برطانیہ میں اراکین پارلیمنٹ اپنے ضمیر کے مطابق رائے دینے اور ووٹ دینے کا حق رکھتے ہیں۔ خواہ ان کی جماعت کے سربراہ یا جماعت کی اکثریت کا موقف ان کے موقف کے متصادم ہی کیوں نہ ہو۔ اراکین پارلیمنٹ کو پارٹی کے فیصلہ سے انحراف پر کسی قسم کی سزا نہیں دی جاسکتی۔
عمران خان نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ برطانیہ میں گزارا۔ انھوں نے برطانیہ کے تمام شہروں کے کرکٹ کے گراؤنڈز پر طویل عرصہ کرکٹ کھیلی۔ دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں سے ایک آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ وہ برطانیہ میں پلے بوائے کی حیثیت سے مشہور ہوئے اور برطانیہ کے امراء کے کلب میں شامل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ اخبارات اور کتابوں کے مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ شہزادی ڈیانا کے حلقہ احباب میں شامل رہے۔
شاہی خاندان سے قریبی تعلق رکھنے والے خاندان کی بیٹی جمائما ان کی شریک سفر بنیں۔ عمران خان عمومی طور پر برطانیہ کے قانون اور وہاں کی روایات کے حوالے دیتے ہیں۔ پارلیمنٹ کی روایات کے مطابق گزشتہ اپریل میں جب ان کے خلاف پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی اور ان کی جماعت کے اراکین منحرف ہوئے اور ان کے اتحادیوں نے حکومت کی حمایت کا فیصلہ واپس لیا تو عمران خان برطانیہ کی پارلیمنٹ کی روایات بھول گئے۔ انھوں نے جمہوری روایات کو پامال کرتے ہوئے ایک امریکی سازش کا بیانیہ اختیار کیا اور مخالف کو امریکی ایجنٹ، غدار اور ڈاکو کہنا شروع کیا۔
انھوں نے برطانیہ کے بادشاہ کنگ جان کی روایت پر عمل کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو پارلیمنٹ میں بحث کے بغیر مسترد کرنے کا نسخہ استعمال کیا جس کی برطانیہ کی پارلیمنٹ کی آٹھ سو سال کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انھوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے ذریعہ امریکی سازش کا الزام لگا کر قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کو بحث سے پہلے مسترد کرادیا۔ جب سپریم کورٹ نے 10اپریل کی رات 12:00 بجے تک قرارداد پر ووٹنگ کرانے کا حکم دیا تو عدلیہ کے خلاف مہم شروع کرائی۔
عمران خان نے حالیہ انٹرویو میں خود اقرار کیا کہ انھوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے کہا تھا کہ وہ چار دن تک عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ نہ ہونے دیں۔ وہ کہتے ہیں کہ چار دن بعد دیکھا جاتا ۔
عمران خان نے تمام جمہوری روایات کو پامال کیا۔ بورس جانسن کے خلاف بغاوت کرنے والے دو وزراء کا تعلق بھارت اور پاکستان سے ہے، وہ تو آسانی سے پاکستان پر سازش کا الزام لگا سکتے تھے، اس کا جواز بھی تھا کہ ان کے دور میں پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات خاصے سرد تھے مگر انھوں نے خاموشی سے جمہوری راستہ اختیار کیا۔ شاید برطانیہ اور پاکستان کے سیاست دانوں میں یہی فرق ہے۔