دہشت گردی اور سازشوں کا مقابلہ کرنے کا عزم

جیے سندھ تحریک نے یوم جدوجہدِ طلبہ منایا

تحریکِ نفاذ فقۂ جعفریہ (سندھ) کے راہ نما عمار یاسر علوی پریس کانفرنس کر رہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے حکم پر سندھ بھر میں غیرقانونی طور پر مقیم افغانیوں اور دیگر تارکین وطن کے خلاف جس تیزی اور بغیر ہوم ورک کارروائی شروع کی گئی، اس سے زیادہ جلدی اسے ختم کرنے میں دکھائی گئی۔

حیدرآباد میں نامعلوم وجہ کی بنا پر یہ آپریشن روک دیا گیا اور ضلع سے حراست میں لیے جانے والے ایک سو سے زاید افغانیوں اور دیگر تارکین وطن کو رہا کر دیا گیا۔ حیدرآباد پولیس نے افغانیوں اور دیگر تارکین کے خلاف کارروائی میں تین روز کے دوران ہالا ناکہ، سائٹ ایریا، گنجوٹکر، مارکیٹ ٹاور، ریلوے اسٹیشن اور دیگر علاقوں سے گرفتاریاں کی تھیں۔ باخبر ذرایع کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کی اکثریت کے پاس پاکستانی شناختی دستاویزات موجود تھیں، لیکن چند کے پاس کسی قسم کی دستاویز نہیں تھی، تاہم حیرت انگیز طور پر سبھی کو چھوڑ دیا گیا۔

پولیس یہ بھی نہیں بتارہی کہ ان سے کن خطوط پر تفتیش کی گئی اور کس بنیاد پر انہیں رہا کیا گیا ہے۔ آیا ان سے کوئی ضمانت طلب کی گئی یا پھر صرف حراست میں رکھ کر چھوڑ دیا گیا۔ پولیس کے اس رویے سے کئی شکوک و شبہات بھی پیدا ہو رہے ہیں کہ حراست میں لیے گئے افراد سے رہائی کے عوض رشوت تو نہیں طلب کی گئی۔ دوسری جانب رابطہ کرنے پر سی آئی اے حیدرآباد کے انچارج محمد اسلم لانگا نے صحافیوں کو بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے ایک سو سے زائد باشندوں سے تفتیش اور کاغذات کی جانچ پڑتال کر کے قومی شناختی ریکارڈ کی موجودگی کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔

جیے سندھ تحریک کی جانب سے چار مارچ کی طلبہ جدوجہد کی یاد میں یوم جدوجہد طلبہ مناتے کے لیے وحدت کالونی سے جامشورو روڈ تک ریلی نکالی گئی اور چار مارچ کو طالب علموں پر ہونے والے تشدد کے مقام پر پھول نچھاور کیے گئے۔ ریلی کے شرکا سے سورھیہ سندھی، دلدار سولنگی، شوکت خاصخیلی، عرفان، راجہ چنہ، جساف ضلع حیدرآباد کے چیف آرگنائزر وفا عاشق بھٹو، امتیاز شر ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چار مارچ 1967 کو ایوبی آمریت اور ون یونٹ کے خلاف طالب علموں نے تاریخی جدوجہد کی، جس کے نتیجے میں ون یونٹ ختم ہوا، جب کہ سندھ کو آج بھی چار مارچ جیسی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیے سندھ تحریک طلبہ جدوجہد کا تسلسل ہے، وقت آگیا ہے کہ سندھی قوم سندھ کی آواز بنتے ہوئے سید کی فکر پر چلے اور جیے سندھ تحریک میں شامل ہوجائے۔


پاکستان سنی تحریک نے حکومت اور طالبان کے مابین ہونے والے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مذاکرات کرنے کے بجائے ملک سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے بھرپور آپریشن کیا جائے اور دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق ہونے والے ساٹھ ہزار سے زائد افراد کے ورثا کو دیت دلوائی جائے۔ حیدرآباد پریس کلب میں صوبائی صدر مولانا نور احمد قاسمی نے صوبائی راہ نما خالد حسن عطاری ودیگر کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان شریعت کے مطابق نافذ العمل ہے اور آئین کو نہ ماننے والے شریعت سے انحراف کررہے ہیں۔ شریعت دہشت گردوں سے مذکرات کے عمل کو غلط سمجھتی ہے، اسے لیے حکومت طالبان سے مذکرات کے بجائے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کرے۔

انھوں نے پاک فوج کو طالبان کے ساتھ مذکراتی عمل میں شامل کیے جانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکراتی عمل میں پاک فوج کو دہشت گردوں کے سامنے بٹھانا فوج کو دہشت گردوں کے آگے سرینڈر کرانے کے مترادف ہے۔ یہ طالبان کے حامیوں کی دیرینہ خواہش ہے جسے ملک دشمن عناصر عملی جامہ پہنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ کچہری نے حکومت کے دعوؤں کا پول کھول دیا ہے جس پر حکومت عوام سے معافی مانگے۔

جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے تحت تحفظ نظریہ پاکستان مہم کا آغاز پورے سندھ میں کیا گیا۔ حیدرآباد، ٹنڈوالہ یار، ٹنڈوآدم، شہدادپور، سکھر، نواب شاہ، بدین اور میرپورخاص سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں اس سلسلے میں اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔ حیدرآباد میں مرکز خالدبن ولید گاڑی تھاتہ، مرکزعبدالرحمن بن عوف آٹوبھان روڈ، مرکز عبیدہ بن جراح قاسم آباد اور مسجد نور حالی روڈ میں اجتماعات ہوئے۔ امیر جماعۃ الدعوۃ اندرون سندھ فیصل ندیم، شعبہ دعوۃ کے انچارج حافظ محمدانور، الشیخ ظفرعیسی، مولانا ابونافع، مولانا ابوحنظلہ، مولانا عبدالعظیم اور محمد عاصم سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان کلمے کی بنیاد پر لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا تھا، اسے سیکولر ملک بنانے کی سازشیں کام یاب نہیں ہونے دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت نوجوان نسل کو اپنی نظریاتی بنیاد سے ہٹایا جارہا ہے۔ بیرونی طاقتیں پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے لیے ہر ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، مسلمانوں کو فرقہ واریت اور رنگ و نسل کی بنیاد پر ایک دوسرے کے سامنے کھڑا کیا جا رہا ہے، اسی بنیاد پر سندھ، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں علیحدگی کی تحریکیں کھڑی کر کے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ جماعۃ الدعوۃ نظریہ پاکستان کے اغراض ومقاصد سے قوم کو صحیح طور پر آگاہ کرے گی اور نظریاتی طور پر قوم کو یک جا کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ جماعۃ الدعوۃ کے تحت شروع ہونے والی تحفظ نظریہ پاکستان مہم 23 مارچ تک جاری رہے گی۔ 23 مارچ کو حیدرآباد میں صوبائی سطح پر ایک عظیم الشان نظریہ پاکستان ریلی اور نفرنس منعقد ہوگی۔

تحریک نفاذ فقہ جعفریہ سندھ کے راہ نما عمار یاسر علوی نے کہا کہ عالمی ایجنڈے کے تحت دہشت گرد پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کی سازش کررہے ہیں۔ حیدرآباد پریس کلب میں دیگر راہ نماؤں کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عالمی قوتیں اس ملک میں قیام امن نہیں چاہتیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت اور ٹی ٹی پی کے مابین مذکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے مذکرات سے قبل ڈرون حملہ کردیا جاتا ہے اور مختلف شہروں میں اپنے کارندوں کی مدد سے کروائی جانے والی دہشت گردی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے عوام سمیت سرکاری املاک بھی محفوظ نہیں ہے۔ حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اے پی سی بلوائی، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مذکرات کے آپشن پر اتفاق ہوا، لیکن اس سے دہشت گردی میں کمی آنے کے بجائے مزید اضافہ ہوا ہے۔
Load Next Story