فصلوں کی پیداوار بہتر بنانے کیلیے ورلڈ بینک 20 کروڑ ڈالر دے گا
یہ امداد گھریلو سطح پر کسانوں کو جدید طریقوں سے کھیتی باڑی، پانی محفوظ بنانے کیلیے ہے
کراچی:
ورلڈ بینک نے پاکستان کے زرعی شعبے میں کلائیمیٹ اسمارٹ ٹیکنالوجیز کو اپنانے کیلیے 20 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دے دی جس کا مقصد چھوٹے کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ، پانی کے بہتر استعمال، شدید موسم کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔
ورلڈ بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے 20 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی منظوری دی۔ پنجاب کا زرعی شعبہ پاکستانی معیشت کا مرکز ہے اور ٹوٹل پیداوار کا 73 فیصد یہاں سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ امداد کمیونٹی اور گھریلو سطح پر کسانوں کو موسمیاتی اسمارٹ فارمنگ کے طریقوں اور ٹیکنالوجی کو اپنانے میں مدد دے گی جو فصلوں کی پیداوار بہتر بنانے اور پانی کے وسائل کو محفوظ رکھنے میں معاون ہو گی۔
پاکستان میں عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کے زرعی شعبے کو پاکستان میں فصلوں کی پیداوار اور لائیو اسٹاک میں ہونے والے نقصانات، آبپاشی کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان اور موسمیاتی تبدیلیوں خاص طور پر صوبہ پنجاب میں شدید خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ منصوبہ پنجاب زرعی پالیسی 2018ء سے ہم آہنگ ہے جو پانی کے تحفظ کی کوششوں میں بڑے پیمانے پر توسیع، موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پائیداری اور اس شعبہ کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کیلیے نجی شعبہ کی شراکت کو فروغ دیتا ہے۔
پراجیکٹ کے ٹاسک ٹیم لیڈر نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ کسانوں کو جدید موسمیاتی سمارٹ ٹیکنالوجیز کے نفاذ میں مدد دے گا تاکہ پنجاب حکومت کو زرعی شعبہ کو تبدیل کرکے بڑے پیمانے پر معاشی مدد حاصل ہو سکے۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کے زرعی شعبے میں کلائیمیٹ اسمارٹ ٹیکنالوجیز کو اپنانے کیلیے 20 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دے دی جس کا مقصد چھوٹے کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ، پانی کے بہتر استعمال، شدید موسم کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔
ورلڈ بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے 20 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی منظوری دی۔ پنجاب کا زرعی شعبہ پاکستانی معیشت کا مرکز ہے اور ٹوٹل پیداوار کا 73 فیصد یہاں سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ امداد کمیونٹی اور گھریلو سطح پر کسانوں کو موسمیاتی اسمارٹ فارمنگ کے طریقوں اور ٹیکنالوجی کو اپنانے میں مدد دے گی جو فصلوں کی پیداوار بہتر بنانے اور پانی کے وسائل کو محفوظ رکھنے میں معاون ہو گی۔
پاکستان میں عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کے زرعی شعبے کو پاکستان میں فصلوں کی پیداوار اور لائیو اسٹاک میں ہونے والے نقصانات، آبپاشی کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان اور موسمیاتی تبدیلیوں خاص طور پر صوبہ پنجاب میں شدید خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ منصوبہ پنجاب زرعی پالیسی 2018ء سے ہم آہنگ ہے جو پانی کے تحفظ کی کوششوں میں بڑے پیمانے پر توسیع، موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پائیداری اور اس شعبہ کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کیلیے نجی شعبہ کی شراکت کو فروغ دیتا ہے۔
پراجیکٹ کے ٹاسک ٹیم لیڈر نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ کسانوں کو جدید موسمیاتی سمارٹ ٹیکنالوجیز کے نفاذ میں مدد دے گا تاکہ پنجاب حکومت کو زرعی شعبہ کو تبدیل کرکے بڑے پیمانے پر معاشی مدد حاصل ہو سکے۔