سیاسی محاذ آرائی میں شدت

ہر قیمت پر اقتدار حاصل کرنے کی سوچ کو تبدیل کرکے جمہوری حقائق کے مطابق ڈھالنا چاہیے

ہر قیمت پر اقتدار حاصل کرنے کی سوچ کو تبدیل کرکے جمہوری حقائق کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔ فوٹو: فائل

ملک میں حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان سیاسی کشمکش جاری ہے۔پنجاب میں ضمنی انتخابات کی وجہ سے سیاسی حدت میں خاصا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے،ویسے بھی حالیہ پانچ چھ برس کے دوران سیاسی محاذآرائی میں کمی نہیں آئی۔

تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے علیحدگی کے سیاسی محاذآرائی میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے۔ ویسے تو الیکشن مہم کے دوران سیاسی درجہ حرارت ہمیشہ ہائی ہوتا ہے۔الیکشن میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کی قیادت اپنی اپنی پارٹی کے امیدواروں کو جتوانے کے لیے تندوتیزبیانات دیتی ہیں لیکن حالیہ چند برسوں میں سیاسی قیادت کا جارحانہ انداز مروجہ جمہوری اور معاشرتی اقدار کے منافی نظر آرہا ہے۔ سیاسی قیادت کو اس طرز بیان اور طرز کلام پر خود احتسابی کرتے ہوئے اپنی اصلاح کرنی چاہیے کیونکہ انھیں احساس ہونا چاہیے کہ وہ عوام کی نمایندگی اور قیادت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

کوئی سیاسی جماعتیں یا شخصیت ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہ سکتی، اس لیے ہر قیمت پر اقتدار حاصل کرنے کی سوچ کو تبدیل کرکے جمہوری حقائق کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔پارلیمانی جمہوریت کا مطلب ہی یہ ہے کہ اکثریت کو حکومت کرنے کا حق لیکن یہ حق آئین میں دیے گئے اصولوں کے تحت ہی حاصل رہ سکتا ہے ، جمہوریت میں اپوزیشن کو گورنمنٹ ان ویٹینگ کہا جاتا ہے۔ اس کے اسمبلی میں ارکان کی تعداد کم ضرور ہوتی ہے لیکن وہ حکومت کی پالیسیوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔کیونکہ وہ بھی عوام کی نمایندہ ہوتی ہے۔اس لیے ہر سیاسی جماعت کو یہ طے کرنا چاہیے کہ وہ ایک مخصوص مدت کے لیے اقتدار میں آئی ہے، اس مدت کے خاتمے کے بعد اسے ہرحال میں عوام کے پاس دوبارہ ووٹ لینا ہے۔

بہرحال پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ آج بروز اتوار کو ہو رہی ہے، الیکشن میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کی قیادت اور ان کے امیدواروں اور دیگر آزاد امیدواروں کو قانون کے دائرے میں کر پولنگ کے عمل کو پرامن اور شفاف بنانا ہے ۔سیاسی مقابلے کو ذاتی یا گروہی دشمنیوں میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔

الیکشن کمیش کے قوانین کی پاسداری کرنا ہر سیاسی جماعت اور امیدوار کا فرض ہے ۔ادھر الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے اگلے روز وفاقی وزیرداخلہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ضمنی انتخابات میں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، وزارت داخلہ نے ضمنی الیکشن کے دوران امن وامان کو یقینی بنانے کے لیے رینجرز کے علاوہ فرنٹیر کانسٹیبلری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاک فوج اسٹینڈ بائی ہوگی، اسلحہ کی نمائش اور رکھنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، شر پسند عناصر کے ضمنی انتخابات والے حلقوں میں داخلے پر پابندی لگادی گئی ہے۔

پنجاب اور سندھ کے ضمنی انتخابات کے تمام حلقوں میں آتشی اسلحہ کی نمائش، ساتھ رکھنے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے، خلاف ورزی پر فوری گرفتاری، اسلحہ ضبطگی اور لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انٹیلیجنس رپورٹس کی بنیاد پر شرپسند عناصر کی ضمنی انتخابات کے حلقوں میں داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا، امن وامان کی صورت حال کو مسلسل مانیٹر کرنے کے لیے وزارتِ داخلہ میں 16اور17 جولائی کے لیے خصوصی کنٹرول روم قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ضمنی انتخابات کے دوران سکیورٹی انتظامات کرنے پر تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، وزارت داخلہ کے زیرانتظام سول آرمڈ فورسز امن وامان کے لیے سندھ اور پنجاب حکومتوں کی مکمل معاونت کریںگی، چیف الیکشن کمشنر کے خط کی روشنی میں پنجاب کے 6 انتہائی احساس حلقوں میں سیکیورٹی کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی، ان میں لاہور کے چار، بھکر اور ملتان کا ایک، ایک حلقہ شامل ہے، وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ قانون نافذکرنے والے ادارے انٹیلیجنس رپورٹس کی بنیاد پرشرپسند عناصر کے خلاف پیشگی اقدامات لیں تاکہ امن امان کی صورت حال پیدا نہ ہو۔

اے پی پی کے مطابق ضمنی انتخابات میں سیکیورٹی خدشات پیش نظر الیکشن کمیشن نے لاہور کی 4 اور ملتان کی ایک نشست پر پولنگ اسٹیشنوں کے باہر فوج کی تعیناتی کے لیے وزارت داخلہ کو مراسلہ ارسال کردیا، الیکشن میں بد امنی کے خطرے کے پیش نظر کوئیک ریسپانس فورس کی تعداد اور فلیگ مارچ بڑھانے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔


علاوہ ازیں الیکشن کمشنر پنجاب سعید گل نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے پر عزم ہے، جس کی تیاریاں مکمل ہیں، بیلٹ پیپرز کی ترسیل ریٹرننگ افسران تک کر دی گئی ہے، پولنگ ڈے پر ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کرانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، پولنگ کے اختتام کے بعد پولنگ عملہ بمعہ پولنگ ریکارڈ سیکیورٹی اہلکاروں کی تحویل میں واپس ریٹرننگ افسر کے دفاترتک پہنچائے جائیں گے۔

پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے 20 حلقوں میں پولنگ اسٹیشنز کی کل تعداد 3,131 ہے، صوبہ پنجاب کے 20 حلقوں میں676 انتہائی حساس، 1194حساس اور 1271 نارمل پولنگ اسٹیشنز ہیں، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، ضمنی انتخابات میں 45 لاکھ 79 ہزار آٹھ سو 98 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

ادھر الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران فارم 45 کی تصویر کھینچتے وقت موبائل لوکیشن آن رکھیں گے، پولنگ ایجنٹ دستخط شدہ فارم 45 حاصل کیے بغیر پولنگ اسٹیشن نہ چھوڑیں، پریزائیڈنگ افسر پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 کی کاپی مہیا کرنے کا پابند ہوگا، پنجاب حکومت نے ضمنی الیکشن کے موقع پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے 144 نافذ کر دیا گیا، پولنگ اسٹیشنز کے قریب ساؤنڈ سسٹم کے استعمال پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔

مخصوص ایجنڈا رکھنے والے گروہوں کے آلہ کار سوشل میڈیا پر سیاسی حدت اور محاذآرائی کو بڑھاوا دینے میں سرگرم ہیں۔یہ گروہ اور ان کے آلہ کار کسی سیاسی جماعت کے ہمدرد نہیں ہیں، ہر سیاسی جماعت کو اپنے اندر چھپے ہوئے ایسے عناصر کی بیخ کنی کرنی چاہیے کیونکہ ایسے عناصر کی شرپسندی سیاسی جماعتوں کو بدنام کرنے کا سبب بنتی ہے۔

وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے سوشل میڈیا پر شہریوں کو ہراساں کرنے اور کردار کشی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے کو کریک ڈان کی ہدایات جاری کردی ہیں، وزیرداخلہ کی زیرصدارت اگلے روز ایک اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، آئی جی پنجاب راؤ سردارعلی خان، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محمد طاہر رائے، قائم مقام چئیرمین نادرا بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) خالد لطیف اور دیگرحکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں سوشل میڈیا پر شہریوں کی ہراسگی، غیراخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے، بلیک میلنگ اور ان کی کردارکشی سے متعلق معاملات کاجائزہ لیاگیا،جس کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے غیراخلاقی مواد کی تشہیر، شہریوں کی ہراسگی اورکردار کشی کی ذریعے ساکھ خراب کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیاگیا، وزیر داخلہ نے سائبرکرائم میں ملوث ایسے افراد کے خلاف سخت اور فوری ایکشن کے لیے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو ہدایات جاری کیں۔

شہریوں کی شکایات کے لیے ایف آئی اے نے رابطہ نمبرز بھی جاری کردیے گئے ہیں ۔ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے لیکن کسی بھی شخص کے خلاف کوئی ایکشن لینے کے لیے قانون کے تقاضے پورے کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ پاکستان میں قوانین بناتے وقت اختیارات ریاستی مشینری کو حاصل ہوتے لیکن ان کے غیرقانونی اقدامات پر ضابطے کی کاروائی مشکل اور پیچیدہ ہوتی ہے۔اس لیے سرکاری افسروں اور اہلکاروں کو کھل کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔

کراچی میں سہراب گوٹھ سپر ہائی وے پر دوسرے روز بھی کشیدگی رہی، دن بھر پولیس اور بلوائیوں کے درمیان چھوٹی چھوٹی جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ، بلوائیوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، سہراب گوٹھ پر ایک ناکارہ گاڑی کو آگ بھی لگائی ، پولیس نے فائرنگ اور شیلنگ کا سہارا لیا، پولیس و رینجرز کی بھاری نفری دن بھر تعینات رہی ، ہنگامہ آرائی کا سلسلہ سپر ہائی وے سے بڑھ کر ناردرن بائی پاس تک پھیل گیا ،وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ہوا جس میں خاصے اہم فیصلے کیے گئے ہیں ۔
Load Next Story