مشرق وسطیٰ میں چین روس یا ایران کیلیے خلاء نہیں چھوڑیں گے امریکا
امریکی صدر کا مشرق وسطیٰ کا 4 روزہ دورہ عرب ممالک کے سربراہان مملکت کے سیکیورٹی اینڈ ڈیلوپمنٹ سمٹ پر ختم ہوگیا
ABBOTABAD:
صدر جو بائیڈن نے عرب ممالک کے سربراہان سے خطاب میں کہا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں دوسری عالمی طاقتوں کو اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع نہیں دے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر جوبائیڈن نے جدہ میں عرب ممالک کے سربراہان کے ''سیکیورٹی اینڈ ڈیلوپمنٹ سمٹ'' سے خطاب میں کہا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں پیچھے نہیں ہٹے گا۔ چین، روس یا ایران کے لیے مشرق وسطیٰ میں خلا نہیں چھوڑیں گے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ صرف اُن ممالک کا ماتقبل روشن ہے جو اپنی آبادی کی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں اور جہاں شہری کسی خوف کے بغیر اپنے سربراہان سے سوال اور ان کی پالیسیوں پر تنقید کر سکتے ہیں۔
اجلاس سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اور امریکا کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مضطوطی سے مشترکہ مفادات کے حصول میں مدد ملے گی اور خطے میں سلامتی و ترقی کو بڑھانے کے لیے مشترکہ تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
اجلاس سے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے بھی خطاب کیا اور خطے میں استحکام اور پائیدار امن و امان کے لیے فلسطین سمیت تمام مسائل کے حل پر زور دیا۔
اجلاس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد سے بھی ملاقات کی تھی اور مشرق وسطیٰ میں تحفظ، استحکام اور امن و امان سے متعلق معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی تھی۔
قبل ازیں امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے ملاقات میں اسرائیل سے تعلقات سمیت خطے کو درپیش مسائل اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی بات چیت کی تھی۔
امریکی صدر جوبائیڈن کا مشرق وسطیٰ کا 4 روزہ دورہ اختتام پذیر ہوگیا جس میں ان کا پہلا پڑاؤ اسرائیل تھا جس کے بعد وہ فلسطین گئے اور پھر سعودی عرب پہنچے اور عرب سربراہان کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔
صدر جو بائیڈن نے عرب ممالک کے سربراہان سے خطاب میں کہا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں دوسری عالمی طاقتوں کو اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع نہیں دے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر جوبائیڈن نے جدہ میں عرب ممالک کے سربراہان کے ''سیکیورٹی اینڈ ڈیلوپمنٹ سمٹ'' سے خطاب میں کہا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں پیچھے نہیں ہٹے گا۔ چین، روس یا ایران کے لیے مشرق وسطیٰ میں خلا نہیں چھوڑیں گے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ صرف اُن ممالک کا ماتقبل روشن ہے جو اپنی آبادی کی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں اور جہاں شہری کسی خوف کے بغیر اپنے سربراہان سے سوال اور ان کی پالیسیوں پر تنقید کر سکتے ہیں۔
اجلاس سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اور امریکا کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مضطوطی سے مشترکہ مفادات کے حصول میں مدد ملے گی اور خطے میں سلامتی و ترقی کو بڑھانے کے لیے مشترکہ تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
اجلاس سے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے بھی خطاب کیا اور خطے میں استحکام اور پائیدار امن و امان کے لیے فلسطین سمیت تمام مسائل کے حل پر زور دیا۔
اجلاس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد سے بھی ملاقات کی تھی اور مشرق وسطیٰ میں تحفظ، استحکام اور امن و امان سے متعلق معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی تھی۔
قبل ازیں امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے ملاقات میں اسرائیل سے تعلقات سمیت خطے کو درپیش مسائل اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی بات چیت کی تھی۔
امریکی صدر جوبائیڈن کا مشرق وسطیٰ کا 4 روزہ دورہ اختتام پذیر ہوگیا جس میں ان کا پہلا پڑاؤ اسرائیل تھا جس کے بعد وہ فلسطین گئے اور پھر سعودی عرب پہنچے اور عرب سربراہان کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔