زائد المیعاد گاڑیاں منگوانے والوں کو 35 کروڑ کے ڈیمانڈ نوٹسز

کسٹمز نے 3 سال سے زائد مدت کی پرانی گاڑیوں پر کم ڈیوٹی وصولی کی تحقیقات شروع کر دی۔


Ehtisham Mufti March 12, 2014
کسٹمز نے 3 سال سے زائد مدت کی پرانی گاڑیوں پر کم ڈیوٹی وصولی کی تحقیقات شروع کر دی۔ فوٹو رائٹڑز

محکمہ کسٹمز نے سال 2013 کے دوران 3 سال سے زائد مدت کی پرانی گاڑیوں پرکم مالیت کی کسٹم ڈیوٹی کی وصولیوں کے انکشاف پر متعلقہ درآمدکنندگان وکسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس کو ڈیمانڈ نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ محکمہ کسٹمزاپریزمنٹ ویسٹ نے غلط اعداد و شمار کی بنیاد پرکم ڈیوٹی جمع کرانے والوں کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور اس کیس میں 60 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اضافی ٹیکسوں کی وصولیوں کا پلان ترتیب دے دیا ہے تاہم ابتدائی طور پر35 کروڑ روپے مالیت کے ڈیمانڈ نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز نے 3 سال سے زائد مدت کی پرانی درآمدی گاڑیوں پرترغیب دینے کی غرض سے متعلقہ کلکٹرکو5 فیصد ماہانہ بنیاد پر جرمانے کی ادائیگی پر گاڑیوں کی کلیئرنس کا صوابدیدی اختیار دیا تھا اور اس سلسلے میں وزارت تجارت کی جانب سے آفس میمورنڈم نمبر 4(6)/2012-Imp(PT-X) بھی جاری کیا گیا تھا لیکن وزارت تجارت کی اس ترغیب کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے محکمہ کسٹمزنے متعلقہ درآمدکنندگان اور کلیئرنگ ایجنٹوں کے اشتراک سے غلط اعدادوشمار کی بنیاد پرکم مالیت کے جرمانے عائد کرتے ہوئے گاڑیوں کی کلیئرنس کردی جس سے قومی خزانہ کوکسٹم ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے مالیت کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ انکشاف اس وقت ہوا کہ جب ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کے ریکوری ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سال2013 کے دوران کسٹم سے کلیئر ہونے والی 3سال سے زائد مدت کی حامل پرانی درآمدی800سی سی سے زائدگاڑیوں کی دستاویزات کی تفصیلی چھان بین کی گئی تو معلوم ہوا کہ ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کے گروپ 7میں تعینات افسروں نے وزارت تجارت کے جاری کردہ آفس میمورنڈم کی غلط تشریح کرتے ہوئے 3 سال سے زائد مدت کی حامل پرانی درآمدی گاڑیوںپرکم مالیت کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے انہیں کلیئرنس دی، اس انکشاف کے بعد کسٹمزاپریزمنٹ ویسٹ کا ریکوری ڈپارٹمنٹ متحرک ہوگیا ہے، سال2013 کے دوران 3 سال سے زائد مدت کی کلیئر ہونے والی تمام پرانی درآمدی گاڑیوں کے کیسز کی چھان بین کا آغاز کر دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں