پولیس اہلکاروں کا سراپا احتجاج خاتون اسکول ٹیچرز پر بہمیانہ تشدد
وائرل ہونے والی ویڈیو ایک لیڈی کانسٹیبل ایک خاتون ٹیچر کو بالوں سے پکڑ کر تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
کراچی:
کراچی پریس کلب کے باہر سندھ بھر سے آئے ہوئے کنٹریکٹ اساتذہ کی جانب سے اپنی ملازمت کو مستقل کرانے سے متعلق احتجاجاً ریڈ زون میں داخل ہونے کے دوران لیڈی پولیس اہلکاروں کی جانب سے خواتین ٹیچرز کو بہمیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ایک لیڈی کانسٹیبل ایک خاتون ٹیچر کو بالوں سے پکڑ کر تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے بعدازاں پولیس موبائل کے قریب لیجا کر مزید تھپڑوں کی بارش کر دیتی ہے اور اس دوران دیگر لیڈی پولیس کانسٹیبلز خاتون ٹیچر کو اٹھا کر پولیس موبائل میں پھینک دیتی ہیں۔
اس حوالے سے ترجمان ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے بھی مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔ جس میں کہا گیا کہ اس زیادتی کی مرتکب لیڈی کانسٹیبل کو معطل کر کے اس کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی ایک فرد واحد کے برے عمل پر پورے یونٹ یا ادارے کو ذمہ وار نہیں ٹہرایا جا سکتا، پولیس کے اندر احتساب کا عمل ہمیشہ جاری رہتا ہے اور جو مرد و خواتین کسی مس کنڈکٹ یا زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ان کو سزا بھی دی جاتی ہے
کراچی پریس کلب کے باہر سندھ بھر سے آئے ہوئے کنٹریکٹ اساتذہ کی جانب سے اپنی ملازمت کو مستقل کرانے سے متعلق احتجاجاً ریڈ زون میں داخل ہونے کے دوران لیڈی پولیس اہلکاروں کی جانب سے خواتین ٹیچرز کو بہمیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ایک لیڈی کانسٹیبل ایک خاتون ٹیچر کو بالوں سے پکڑ کر تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے بعدازاں پولیس موبائل کے قریب لیجا کر مزید تھپڑوں کی بارش کر دیتی ہے اور اس دوران دیگر لیڈی پولیس کانسٹیبلز خاتون ٹیچر کو اٹھا کر پولیس موبائل میں پھینک دیتی ہیں۔
اس حوالے سے ترجمان ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے بھی مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔ جس میں کہا گیا کہ اس زیادتی کی مرتکب لیڈی کانسٹیبل کو معطل کر کے اس کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی ایک فرد واحد کے برے عمل پر پورے یونٹ یا ادارے کو ذمہ وار نہیں ٹہرایا جا سکتا، پولیس کے اندر احتساب کا عمل ہمیشہ جاری رہتا ہے اور جو مرد و خواتین کسی مس کنڈکٹ یا زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ان کو سزا بھی دی جاتی ہے