قائم مقام چیئرمین نیب نے پی اے سی اختیارات عدالت میں چیلنج کردیے
عدالت 7 جولائی کے منٹس آف میٹنگ کی کارروائیوں کو کالعدم قرار دے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کسی بھی کارروائی سے روکے
قائم مقام چئیرمین نیب ظاہر شاہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اختیارات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
عدالت میں دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 24 جون کو کمیٹی نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔ کمیٹی نے نیب افسران کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کی تھیں اور سابق چیئرمین جاوید اقبال کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔
قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے پی اے سی کے میٹنگ منٹس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے درخواست میں سیکرٹری پارلیمانی امور، سیکرٹری قومی اسمبلی، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، ایڈیشنل سیکرٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 24 جون 2022 کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ہے۔ عدالت 7 جولائی 2022 کے منٹس آف میٹنگ کی کارروائیوں کو کالعدم قرار دے۔ عدالت اپنے آئینی دائرہ اختیار کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کسی بھی کارروائی سے روکے۔
دوسری جانب قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ کی درخواست رجسٹرار آفس نے اعتراضات کے ساتھ کل سماعت کے لیے مقرر کرلی ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کل اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کریں گے۔
علاوہ ازیں ڈی جی نیب لاہور میجر (ر) شہزاد سلیم کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی طلبی کے خلاف درخواست کے معاملے میں ہراسگی کے الزامات لگانے والی خاتون طیبہ گل کیس میں فریق بننے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئیں، جہاں انہوں نے باضابطہ درخواست دائر کردی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کل ڈی جی نیب لاہور کی درخواست پر بھی سماعت کرے گی۔ عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کر رکھی ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کل سماعت کریں گے۔
عدالت میں دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 24 جون کو کمیٹی نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔ کمیٹی نے نیب افسران کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کی تھیں اور سابق چیئرمین جاوید اقبال کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔
قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے پی اے سی کے میٹنگ منٹس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے درخواست میں سیکرٹری پارلیمانی امور، سیکرٹری قومی اسمبلی، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی، ایڈیشنل سیکرٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 24 جون 2022 کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ہے۔ عدالت 7 جولائی 2022 کے منٹس آف میٹنگ کی کارروائیوں کو کالعدم قرار دے۔ عدالت اپنے آئینی دائرہ اختیار کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کسی بھی کارروائی سے روکے۔
دوسری جانب قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ کی درخواست رجسٹرار آفس نے اعتراضات کے ساتھ کل سماعت کے لیے مقرر کرلی ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کل اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کریں گے۔
علاوہ ازیں ڈی جی نیب لاہور میجر (ر) شہزاد سلیم کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی طلبی کے خلاف درخواست کے معاملے میں ہراسگی کے الزامات لگانے والی خاتون طیبہ گل کیس میں فریق بننے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئیں، جہاں انہوں نے باضابطہ درخواست دائر کردی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کل ڈی جی نیب لاہور کی درخواست پر بھی سماعت کرے گی۔ عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کر رکھی ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کل سماعت کریں گے۔