صدر پوٹن کو قاتل اور روسی فوجیوں کو فاشسٹ کہنے پر خاتون صحافی گرفتار
صحافی نے مارچ میں بھی سرکاری ٹی وی پر لائیو پروگرام میں روسی صدر پر تنقید کی تھی
LONDON:
روس کے یوکرین پر حملے اور صدر پوٹن پر تنقید کرنے والی صحافی کو گرفتار کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین پر حملے پر روسی صدر پوٹن کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا نشانہ بنانے والی میڈیا ورکر مرینا اووسیانیکووا کو حراست میں لے لیا گیا۔ یہ وہ صحافی ہیں جنھوں نے مارچ میں براہِ راست ٹیلی ویژن پروگرام میں یوکرین پر روسی حملے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
مرینا نے حراست میں لیے جانے کے بعد ٹیلی گرام چینل پر ایک تصویر شیئر کی جس میں 2 پولیس افسران مرینا کو گرفتار کرکے لے جا رہا ہے۔ تین گھنٹے بعد ہی مرینا نے ایک اور پوسٹ شیئر کی جس میں 2 کتوں کی تصاویر تھیں۔
صحافی نے لکھا ہے کہ اپنے کتوں کے ساتھ چہل قدمی کے لیے باہر نکلی تھی کہ پولیس اہلکاروں گاڑی میں بٹھاکر اپنے ہمراہ لے آئے اور اب میں کراسنوسلسکی میں وزارتِ داخلہ میں بیٹھی ہوں۔
چند گھنٹوں بعد مرینا نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی رہائی سے آگاہ کرتے ہوئے لکھا کہ اب میں گھر پر ہوں اور سب کچھ ٹھیک ہے۔ میں نے یہ جانا کہ باہر نکلتے وقت اپنا سوٹ کیس اور پاسپورٹ ساتھ لے جانا کتنا بہتر رہتا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز کے ایک ہفتے بعد ہی ایک لائیو پروگرام میں مرینا نے ایک پوسٹر اُٹھا رکھا تھا جس میں روسی صدر کو قاتل قرار دیتے ہوئے ان کے فوجیوں کو فاشسٹ کہا گیا تھا اور یہ بھی لکھا تھا کہ آپ کے جنگ ختم کرنے سے پہلے اور کتنے بچے مر جائیں گے؟
روس کے یوکرین پر حملے اور صدر پوٹن پر تنقید کرنے والی صحافی کو گرفتار کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین پر حملے پر روسی صدر پوٹن کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا نشانہ بنانے والی میڈیا ورکر مرینا اووسیانیکووا کو حراست میں لے لیا گیا۔ یہ وہ صحافی ہیں جنھوں نے مارچ میں براہِ راست ٹیلی ویژن پروگرام میں یوکرین پر روسی حملے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
مرینا نے حراست میں لیے جانے کے بعد ٹیلی گرام چینل پر ایک تصویر شیئر کی جس میں 2 پولیس افسران مرینا کو گرفتار کرکے لے جا رہا ہے۔ تین گھنٹے بعد ہی مرینا نے ایک اور پوسٹ شیئر کی جس میں 2 کتوں کی تصاویر تھیں۔
صحافی نے لکھا ہے کہ اپنے کتوں کے ساتھ چہل قدمی کے لیے باہر نکلی تھی کہ پولیس اہلکاروں گاڑی میں بٹھاکر اپنے ہمراہ لے آئے اور اب میں کراسنوسلسکی میں وزارتِ داخلہ میں بیٹھی ہوں۔
چند گھنٹوں بعد مرینا نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی رہائی سے آگاہ کرتے ہوئے لکھا کہ اب میں گھر پر ہوں اور سب کچھ ٹھیک ہے۔ میں نے یہ جانا کہ باہر نکلتے وقت اپنا سوٹ کیس اور پاسپورٹ ساتھ لے جانا کتنا بہتر رہتا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز کے ایک ہفتے بعد ہی ایک لائیو پروگرام میں مرینا نے ایک پوسٹر اُٹھا رکھا تھا جس میں روسی صدر کو قاتل قرار دیتے ہوئے ان کے فوجیوں کو فاشسٹ کہا گیا تھا اور یہ بھی لکھا تھا کہ آپ کے جنگ ختم کرنے سے پہلے اور کتنے بچے مر جائیں گے؟