سیاسی عدم استحکام کے باعث رسد و طلب متاثر آٹے کے بحران کا خدشہ

عالمی منڈ ی میں پاکستانی تاجروں کو370 ڈالر فی ٹن تک قیمت کی پیشکش کے باوجود امپورٹرز گندم کی نجی درآمد سے گریزاں


رضوان آصف July 20, 2022
پشاور کے فلور مل مالکان نے خریداری روک دی، پنجاب کے پاس 44 لاکھ، سندھ 9 لاکھ، پاسکو کے پاس 21 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود (فوٹو فائل)

ملک میں جاری سیاسی بحران نے گندم کی بروقت درآمد اور مقامی مارکیٹ میں گندم آٹا کی رسد وطلب پر اثرات ڈالنا شروع کر دیے ہیں، سیاسی بحران بڑھنے کی صورت میں نئے سال کے آغاز سے ملک بھر میں سنگین نوعیت کے آٹا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

عالمی منڈی میں پاکستانی تاجروں کو 370 ڈالر فی ٹن تک قیمت کی پیشکش کے باوجود پاکستانی امپورٹرز ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے سبب گندم کی نجی درآمد سے گریزاں ہیں،سرکاری سطح پر گندم کی درآمد بھی نہایت سست روی کا شکار ہے۔

پنجاب میں ممکنہ طور پر تحریک انصاف کی حکومت تشکیل پانے کی امید میں پشاور کے فلورمل مالکان نے مہنگے داموں گندم کی خریداری روک دی ہے، انہیں امید ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت آتے ہی پنجاب سے خیبر پختونخوا کیلئے گندم آٹا کی ترسیل پر عائد پابندیاں ختم ہو جائیں گی تاہم پنجاب کی بیوروکریسی کو تشویش ہے کہ اگر بنا کسی چیک اینڈ بیلنس کے بغیر گندم آٹا پنجاب سے جاتا رہا تو جنوری2023 ء کی بجائے نومبر2022 ء میں ہی پنجاب آٹا بحران کا شکار ہو سکتا ہے، جاری سیاسی عدم استحکام اور مستقبل میں حکومت قائم رہنے یا تبدیل ہونے کے ابہام نے ملک کی گندم آٹا مارکیٹ کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

سابق حکومت کے دور میں کھاد بحران اور امدادی قیمت خرید کے اعلان میں تاخیر کے سبب ملک میں35 لاکھ ٹن گندم کی کم پیداوار ہوئی ہے جس کے سبب عمران خان حکومت اور بعد میں شہباز حکومت نے بھی30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب تک وفاقی حکومت ٹی سی پی کے ذریعے امپورٹ کی جانے والی دس لاکھ ٹن گندم میں سے مختلف ٹینڈرز میں 4 لاکھ ٹن سے زائد گندم امپورٹ کے معاہدے کر چکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔