اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی اے سی کو ڈی جی نیب لاہور کیخلاف کارروائی سے روک دیا
چیئرمین سینیٹ کو نوٹس ہو سکتا ہے تو چیئرمین پی اے سی کو کیوں نہیں؟ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرکے سماعت ملتوی کردی
ISLAMABAD:
ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے خلاف درخواست کی سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی اے سی کو تادیبی کارروائی سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمان کی کارروائی کو کہاں کہاں استثنا ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمان کی صرف پروسیجرل کارروائی کو استثنا ہے؟ ۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ جی بالکل یہی لب لباب ہے ۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ ہی کی ڈومین میں ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب کی جانب سے نیشنل اسمبلی رولز کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ڈی جی نیب کی پی اے سی میں طلبی کیخلاف درخواست پر سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پارلیمانی استثنا کی حد پرسپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے ۔ یہاں معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی بے ضابطگی کا ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جو معاملہ زیر التوا ہے وہ کیا ہے ؟ ، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پی اے سی میں طیبہ گل نے سابق چیئرمین نیب ، ڈی جی نیب لاہور و دیگر کے خلاف شکایت کی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ڈائریکشن بہت اہم ہے جو ان کی طرف سے دی گئی۔ کمیٹی نے سابق چیئرمین نیب کو بلایا تھا ۔ جہانزیب بھروانہ نے بتایا کہ لاہور کی عدالت میں طیبہ گل کی درخواست زیر التوا ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔جو تفتیشی افسر ہائی پروفائل کیسز کو دیکھ رہے ہیں، ان کے نام بھی اس لسٹ میں ڈالے گئے ۔
نیب پراسیکیوٹر نے اس معاملے میں پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری اسٹے کی کاپی بھی عدالت کے سامنے پیش کردی۔جہانزیب بھروانہ نے عدالت کو بتایا کہ کل جب رٹ فائل ہوئی تو آج کے لیے ہمیں نوٹس ملا ہے کہ وزارت داخلہ آج ان کی موجودگی یقینی بنائے۔
عدالت ے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی پی اے سی کو نوٹس نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا کہ پی اے سی کو فنڈز کے علاوہ کسی معاملے پر طلبی کمیٹی کا اختیار ہے یا نہیں؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پی اے سی کو نوٹس کا مطلب چیئرمین پی اے سی کو نوٹس ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ہراسانی الزامات؛ ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے پی اے سی میں طلبی چیلنج کردی
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو نوٹس ہو سکتا ہے تو چیئرمین پی اے سی کو کیوں نہیں؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو شہزاد سلیم کے خلاف تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کی کارروائی پر اسٹے آرڈر نہیں دے رہے۔آپ وارنٹس وغیرہ جاری کردیتے ہیں، ایسے اقدامات سے روک رہے ہیں۔
عدالت نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی درخواست پر فریقین (سیکرٹری قومی اسمبلی و سیکرٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
قبل ازیں طیبہ گل کی وکیل نے عدالت میں پیش ہوکر مقدمے کی کا فریق بننے کی درخواست کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیسے متاثرہ فریق ہیں کیوں پارٹی بننا چاہتے ہیں؟ عدالت نے کیس میں طیبہ گل کے فریق بننے کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وکیل کو آئندہ سماعت پر فریق بننے کی درخواست پر دلائل کی ہدایت کی۔
ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے خلاف درخواست کی سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی اے سی کو تادیبی کارروائی سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمان کی کارروائی کو کہاں کہاں استثنا ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمان کی صرف پروسیجرل کارروائی کو استثنا ہے؟ ۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ جی بالکل یہی لب لباب ہے ۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ ہی کی ڈومین میں ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب کی جانب سے نیشنل اسمبلی رولز کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ڈی جی نیب کی پی اے سی میں طلبی کیخلاف درخواست پر سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پارلیمانی استثنا کی حد پرسپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے ۔ یہاں معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی بے ضابطگی کا ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جو معاملہ زیر التوا ہے وہ کیا ہے ؟ ، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پی اے سی میں طیبہ گل نے سابق چیئرمین نیب ، ڈی جی نیب لاہور و دیگر کے خلاف شکایت کی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ڈائریکشن بہت اہم ہے جو ان کی طرف سے دی گئی۔ کمیٹی نے سابق چیئرمین نیب کو بلایا تھا ۔ جہانزیب بھروانہ نے بتایا کہ لاہور کی عدالت میں طیبہ گل کی درخواست زیر التوا ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔جو تفتیشی افسر ہائی پروفائل کیسز کو دیکھ رہے ہیں، ان کے نام بھی اس لسٹ میں ڈالے گئے ۔
نیب پراسیکیوٹر نے اس معاملے میں پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری اسٹے کی کاپی بھی عدالت کے سامنے پیش کردی۔جہانزیب بھروانہ نے عدالت کو بتایا کہ کل جب رٹ فائل ہوئی تو آج کے لیے ہمیں نوٹس ملا ہے کہ وزارت داخلہ آج ان کی موجودگی یقینی بنائے۔
عدالت ے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی پی اے سی کو نوٹس نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا کہ پی اے سی کو فنڈز کے علاوہ کسی معاملے پر طلبی کمیٹی کا اختیار ہے یا نہیں؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پی اے سی کو نوٹس کا مطلب چیئرمین پی اے سی کو نوٹس ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ہراسانی الزامات؛ ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے پی اے سی میں طلبی چیلنج کردی
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو نوٹس ہو سکتا ہے تو چیئرمین پی اے سی کو کیوں نہیں؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو شہزاد سلیم کے خلاف تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کی کارروائی پر اسٹے آرڈر نہیں دے رہے۔آپ وارنٹس وغیرہ جاری کردیتے ہیں، ایسے اقدامات سے روک رہے ہیں۔
عدالت نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی درخواست پر فریقین (سیکرٹری قومی اسمبلی و سیکرٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
قبل ازیں طیبہ گل کی وکیل نے عدالت میں پیش ہوکر مقدمے کی کا فریق بننے کی درخواست کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیسے متاثرہ فریق ہیں کیوں پارٹی بننا چاہتے ہیں؟ عدالت نے کیس میں طیبہ گل کے فریق بننے کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وکیل کو آئندہ سماعت پر فریق بننے کی درخواست پر دلائل کی ہدایت کی۔