عوام کا فیصلہ

گھمنڈ کس بات کا؟ چند ٹکوں کی خاطر اپنے ضمیر کے خزانے خالی کر دینا، یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں، یہ روگ بھی کیا روگ ہیں


[email protected]

ISLAMABAD: گردشِ بیاباں... ' ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام' ۔ گردشِ طوفاں... ' ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام' ۔جان ِ من ، جانِ تن ، جان ِ دھن ، کیا کیا خیال نہیں آتا۔ کیا کیا کمال نہیں آتا، کیا کیا جمال نہیں آتا اور ... زوال نہیں آتا۔ دوستو! محبت ،نفرت اور حسرت کا بھی ٹرائیکا ہوتا ہے، زندگی ان ہی کے گرد گھومتی ہے۔اس سفر میں خود سے بھی ملاقات ہو جاتی ہے،اسے غنیمت کہیں گے۔ مادی دُنیا کل بھی تھی، آج بھی ہے اور کل بھی ہو گی۔

گھمنڈ کس بات کا؟ چند ٹکوں کی خاطر اپنے ضمیر کے خزانے خالی کر دینا، یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں، یہ روگ بھی کیا روگ ہیں... بجھے چراغ سرِ طاق دھر کے روئے گا، وہ گزرا وقت کبھی یاد کر کے روئے گا''۔ دیر ہوتی نہیں دیر ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے صوبائی ضمنی الیکشن عوام کا فیصلہ آگیا،وہی طاقت کا سرچشمہ ہیں۔ عمران خان نے ثابت کر کے دکھا دیا۔'' دریدہ دل ''نے اپنے پچھلے کالموں میں بھی عرض کردیا تھا۔ دوستی !ناصرؔ کاظمی کی دوست نوازی:

اے دوست ہم نے ترک ِ محبت کے باوجود

محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی

گردشِ دوستاں... ' ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام' ۔اس میں بھی بہار آ تی ہے۔ خزاں نے پہلے ہی ڈیرے ڈالے ہوتے ہیں،جسے جان ِ بہار کہہ سکتے۔ جان ِ اقرار بھی کہہ سکتے ہیں۔بہار بھی کیا نہیں سوچتی ہو گی۔دوستو! محبت ، نفرت اور حسرت کا بھی ٹرائیکا ہوتا ہے اور زندگی ان ہی کے گرد گھومتی ہے... '' یہ جس مقام پہ بچھڑے ہیںآکے ہم دونوں، اسی مقام پہ تنہا گزر کے روئے گا''۔ آنسوخشک ہو جائیں، اس سے بڑا المیہ کیا ہو سکتا ہے۔

ہمارے یہاں یہ روز کی کہانی ہے، کردار بدلنے سے بھی کبھی کچھ بدلا ہے۔بدلی کے موسم کے بھی انداز ہوتے ہیں اور وہ پل دو پل ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں۔مریم نواز نے شکست تسلیم کر کے بڑے پن کا مظاہرہ کیا ہے۔ عمران خان روایتی سیاست دان نہیں بلکہ اسٹیٹسمین ہیں۔اُن کے ہاتھ میں عوام کی نبض ہے۔ ادائیں ہوں یا جفائیں، ناطقؔ لکھنوی نے کیا خوب کہا:

مجھ سے چھپ سکتی نہیں ہے آپ کی کوئی ادا

دل مرا آئینہ ہے اور آپ کی محفل میں ہے

گردشِ آئینہ... ' ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام' ۔اس میں بزم ِ جاناں کا بھی شمار کیا جا سکتا ہے۔اگر سب کی نظریں محفل پر ہوں، اور اُن کی نظریں ... '' میری ستائش آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے،تو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا''۔ آئینہ بھی گردش میں رہتا ہے۔ اگر اندھیرا روشنی بن جائے ، کسی جگنو کی پرواز کہہ سکتے ہیں۔اس کی آس بھی کہہ سکتے ہیں۔ اگر روشنی ، اندھیرا بن جائے، مجھے کہنے دیجئے ! دولت کی ستم زری میں طاقت اور شہرت بھی اندھیر نگری میں گم ہو جاتی ہے۔دوستو! محبت ، نفرت اور حسرت کا بھی ٹرائیکا ہوتا ہے اور زندگی ان ہی کے گرد گھومتی ہے۔یہ بھی عرض کرتے چلیں کہ اس میں اپنی عمر کو بھی گروی میں رکھ دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کیا بچتا ہے ؟وزیرؔ آغا کا ایک شعر بھی نذرِ قارئین ہے:

جاتے کہاں کہ رات کی بانہیں تھیں مشتعل

چھپتے کہاں کہ سارا جہاں اپنے گھر میں تھا

گردشِ جہاں... ' ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام''۔دوستو! محبت ، نفرت اور حسرت کا بھی ٹرائیکا ہوتا ہے۔ فرانسیسی دانشور و ادیب روسو Jean Jacques Rousseau ( 28 جون 1712۔ 2 جولائی 1778) اپنی مشہور تخلیق Social Contract میں لکھتا ہے کہ انسان آزاد پیدا ہوا ہے، جدھر دیکھو وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔اُس کی پیدائش کے 9 دن بعد اُس کی ماں مر گئی،جس کا اُسے مرتے دم تک دُکھ رہا۔انقلاب فرانس سے قبل بادشاہ کے درباری و حواری اُس کی کتابوں کو آگ لگ دیتے تھے۔والٹیئر نے کہا تھا کہ تم آج روسو کی کتابیں نذر آتش کر رہے ہو، کل اسی کی جلد تمہاری چمڑی سے بنائی جائے گی۔ گردشِ دوراں ... آخر میں اکبر ؔالہ آبادی:

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام

وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں