ڈالر کی قیمت 23251 پر پہنچ کر 22988 روپے کی نئی سطح پر بند
جمعرات کو یہ قیمت 226.81 روپے تھی اور جمعہ کو انٹربینک میں ڈالر 228.36 کی سطح پر بند ہوا تھا
LONDON:
ڈالر کی قیمت ایک بار پھر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 232.51 پر پہنچ کر 229.88 روپے کی نئی قیمت پر بند ہوئی۔
ایکسپریس کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ملکی ضروریات کے لیے ذخائر دستیاب ہونے اور نادہندگی کے امکانات مسترد ہونے کی یقین دہانیوں کے باوجود پیر کو بھی ڈالر کی تیز پرواز نہ رک سکی اور ڈالر کا انٹربینک ریٹ 229 روپے متجاوز اور اوپن ریٹ 233 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگیا۔
انٹربینک مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے سب ڈالر کی قدر ایک موقع پر 233 روپے کی سطح تک بھی پہنچ گئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کی قدر 1.52 روپے کے اضافے سے 229.88 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 2.50 روپے کے اضافے سے 233 روپے کی نئی بلند سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتہ وار بنیادوں پر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے کمی اور سیاسی عدم استحکام کے سبب سٹے باز زیادہ متحرک ہوگئے ہیں جبکہ وزیراعلی پنجاب کے انتخابی عمل سے متعلق عدالتی فیصلے سے موجودہ حکومت کی ساکھ کمزور ہونے سے سیاسی افق پر صورتحال مزید گھمبیر نظر آرہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کا معیشت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام تر توجہ سیاست پر مرکوز ہونے سے مارکیٹ میں گھبراہٹ اور مایوسی کی فضا بڑھتی جارہی ہے جو روپے کی تواتر کے ساتھ تنزلی کا باعث ہیں۔
ماہرین کے مطابق جب تک سیاسی حالات بہتر نہیں ہوتے اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ واضح ہونے اور قسط کا اجراء نہیں ہوتا اس وقت تک روپیہ بے قدر رہے گا اور ڈالر کی اڑان جاری رہے گی۔
قبل ازیں جمعہ کو انٹر بینک میں ایک موقع پر یہ قیمت 4.70 روپے اضافے کے ساتھ 231.51 کی بلند ترین سطح تک پہنچ تھی تاہم شام کو مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر کی انٹربینک قیمت 228.36 پر بند ہوئی تھی جب کہ جعمرات کو یہ قیمت 226.81 روپے تھی۔
ڈالر کی قیمت ایک بار پھر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 232.51 پر پہنچ کر 229.88 روپے کی نئی قیمت پر بند ہوئی۔
ایکسپریس کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ملکی ضروریات کے لیے ذخائر دستیاب ہونے اور نادہندگی کے امکانات مسترد ہونے کی یقین دہانیوں کے باوجود پیر کو بھی ڈالر کی تیز پرواز نہ رک سکی اور ڈالر کا انٹربینک ریٹ 229 روپے متجاوز اور اوپن ریٹ 233 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگیا۔
انٹربینک مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے سب ڈالر کی قدر ایک موقع پر 233 روپے کی سطح تک بھی پہنچ گئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کی قدر 1.52 روپے کے اضافے سے 229.88 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 2.50 روپے کے اضافے سے 233 روپے کی نئی بلند سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتہ وار بنیادوں پر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے کمی اور سیاسی عدم استحکام کے سبب سٹے باز زیادہ متحرک ہوگئے ہیں جبکہ وزیراعلی پنجاب کے انتخابی عمل سے متعلق عدالتی فیصلے سے موجودہ حکومت کی ساکھ کمزور ہونے سے سیاسی افق پر صورتحال مزید گھمبیر نظر آرہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کا معیشت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام تر توجہ سیاست پر مرکوز ہونے سے مارکیٹ میں گھبراہٹ اور مایوسی کی فضا بڑھتی جارہی ہے جو روپے کی تواتر کے ساتھ تنزلی کا باعث ہیں۔
ماہرین کے مطابق جب تک سیاسی حالات بہتر نہیں ہوتے اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ واضح ہونے اور قسط کا اجراء نہیں ہوتا اس وقت تک روپیہ بے قدر رہے گا اور ڈالر کی اڑان جاری رہے گی۔
قبل ازیں جمعہ کو انٹر بینک میں ایک موقع پر یہ قیمت 4.70 روپے اضافے کے ساتھ 231.51 کی بلند ترین سطح تک پہنچ تھی تاہم شام کو مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر کی انٹربینک قیمت 228.36 پر بند ہوئی تھی جب کہ جعمرات کو یہ قیمت 226.81 روپے تھی۔