پیمرا میں 316 خلاف ضابطہ بھرتیوں پر سابق چیئرمین عبدالجبار سمیت 4 گرفتار
119 اسامیوں کے لیے اشتہار دیکر 316 رکھے گئے تھے، سابق چیئرمین ملک مشتاق سمیت 8افرادکیخلاف مقدمہ درج
وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے پمیرا میں 2009 ء میں ہونے والی خلاف ضابطہ316 بھرتیوں پرسابق چیئرمین مشتاق ملک سمیت8افرادکے خلاف مقدمہ درج کرکے4ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایف آئی اے کوابتدائی تحقیقات میں معلوم ہواکہ من پسندامیدواروںکی کامیابی اوربھرتی یقینی بنانے کے لیے جعلسازی کے ساتھ بعض افرادکی امتحانی کاپیاں تبدیل کی گئیں ۔ایف آئی اے ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کوبتایاکہ وزیراعظم ہائوس کے توسط سے شکایت موصول ہونے پرانکوائری کی گئی تھی۔شکایت میں بتایاگیاکہ پیمرانے 119اسامیوں پر بھرتیوں کیلیے مارچ 2009ء میں اشتہاردیاتھالیکن انتظامیہ نے پیمرا ایمپلائز سروس ریگولیشنزکی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے 319بھرتیاں کردیں،ان بھرتیوں میں صوبائی کوٹے کی بھی خلاف ورزی کی گئی،بھرتی کیے گئے زیادہ ترلوگ سابق پارلیمنٹیرینزاورپیمرا انتظامیہ کے قریبی تھے اس لیے ان کے انتخاب میں تعلیم و تجربے کی شرائط سے بھی صرف نظرکیاگیا۔شکایت کے مطابق زیادہ تربھرتی افرادکی اسناد وڈگریاں بھی مشکوک اورجعلی ہیں،ان افرادکی بھرتی میں بھاری رشوت بھی لی گئی۔
ایف آئی اے اسلام آباد زون کی تفتیشی ٹیم نے شکایت کانوٹس لیتے ہوئے 27اگست 2013 کوچیئرمین پیمرا سے بھرتیوںکاریکارڈ مانگاتوکہاگیا معاملہ ہائیکورٹ میںزیرسماعت ہونے کے باعث ریکارڈنہیں دیاجاسکتا۔اس پرچیئرمین پیمرا کومجموعہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 94 کے تحت دودن میںریکارڈحوالے کرنے کانوٹس دیاگیاتو پیمرا حکام نے 13 ستمبرکوپہلے جزوی طورپرریکارڈ دیااورپھرڈی جی ایف آئی اے کی مداخلت پرمزید ریکارڈبھی حوالے کیاگیا۔ریکارڈکاجائزہ لینے پرمعلوم ہواکہ پیمرا نے میرٹ اورصوبائی کوٹے کے برعکس خلاف ضابطہ327 افراد بھرتی کیے ہیں ،اس عمل میںدوسرے صوبوںکے امیدواروں کی نسبت دیہی سندھ سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو فائدہ پہنچایاگیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے جب اسسٹنٹ جنرل منیجر کے عہدے پرمنتخب 56امیدواروں کی جوابی کاپیاں حاصل کی گئیں تومعلوم ہواکہ جعلسازی کے ذریعے ان کے حاصل کردہ نمبرتبدیل کیے گئے ہیں ، انٹرویوکے دوران کمیٹی نے ترجیحی امیدواروں کواضافی نمبربھی دیے،اس وقت کے چیئرمین پیمراملک مشتاق احمدنے انکوائری کمیٹی کوبتایاکہ انھوں نے شکایت سامنے آنے پرحقائق جاننے کے لیے کمیٹی بنائی تھی لیکن تحقیقات میں سامنے آیاکہ ایسی کوئی کمیٹی ریکارڈ پرہی موجود نہیں ہے،یہ حقائق سامنے آنے پرایف آئی اے کی انکوائری کمیٹی نے ڈائریکٹر اسلام آبادزون کوسابق چیئرمین ملک مشتاق احمد،ممبرڈیپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹی ڈاکٹر عبد الجبار، شہزاد نواز چیمہ، سردارعرفان اشرف خان،سرداررحمن، محمد فاروق ،اشفاق احمدجمانی اورذوالفقارعلی چوہدری کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی تھی۔ انکوائری میں کہاگیا کہ اسسٹنٹ جنرل منیجرز سمیت ان تمام ملازمین کی بھرتی میں قواعدوضوابط کی خلاف ورزی ،سفارش اوررشوت لی گئی ہے لہٰذا انھیںنوکریوں سے برخواست کیاجائے۔ڈائریکٹرایف آئی اے ظفراقبال اعوان سے جب رابطہ کیاگیاتوانھوں نے تصدیق کی کہ ڈاکٹرعبدالجبار اورصفدررحمن سمیت 4ملزمان کوگرفتارکرلیا گیا ہے اور دیگرملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ایف آئی اے کوابتدائی تحقیقات میں معلوم ہواکہ من پسندامیدواروںکی کامیابی اوربھرتی یقینی بنانے کے لیے جعلسازی کے ساتھ بعض افرادکی امتحانی کاپیاں تبدیل کی گئیں ۔ایف آئی اے ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کوبتایاکہ وزیراعظم ہائوس کے توسط سے شکایت موصول ہونے پرانکوائری کی گئی تھی۔شکایت میں بتایاگیاکہ پیمرانے 119اسامیوں پر بھرتیوں کیلیے مارچ 2009ء میں اشتہاردیاتھالیکن انتظامیہ نے پیمرا ایمپلائز سروس ریگولیشنزکی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے 319بھرتیاں کردیں،ان بھرتیوں میں صوبائی کوٹے کی بھی خلاف ورزی کی گئی،بھرتی کیے گئے زیادہ ترلوگ سابق پارلیمنٹیرینزاورپیمرا انتظامیہ کے قریبی تھے اس لیے ان کے انتخاب میں تعلیم و تجربے کی شرائط سے بھی صرف نظرکیاگیا۔شکایت کے مطابق زیادہ تربھرتی افرادکی اسناد وڈگریاں بھی مشکوک اورجعلی ہیں،ان افرادکی بھرتی میں بھاری رشوت بھی لی گئی۔
ایف آئی اے اسلام آباد زون کی تفتیشی ٹیم نے شکایت کانوٹس لیتے ہوئے 27اگست 2013 کوچیئرمین پیمرا سے بھرتیوںکاریکارڈ مانگاتوکہاگیا معاملہ ہائیکورٹ میںزیرسماعت ہونے کے باعث ریکارڈنہیں دیاجاسکتا۔اس پرچیئرمین پیمرا کومجموعہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 94 کے تحت دودن میںریکارڈحوالے کرنے کانوٹس دیاگیاتو پیمرا حکام نے 13 ستمبرکوپہلے جزوی طورپرریکارڈ دیااورپھرڈی جی ایف آئی اے کی مداخلت پرمزید ریکارڈبھی حوالے کیاگیا۔ریکارڈکاجائزہ لینے پرمعلوم ہواکہ پیمرا نے میرٹ اورصوبائی کوٹے کے برعکس خلاف ضابطہ327 افراد بھرتی کیے ہیں ،اس عمل میںدوسرے صوبوںکے امیدواروں کی نسبت دیہی سندھ سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو فائدہ پہنچایاگیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے جب اسسٹنٹ جنرل منیجر کے عہدے پرمنتخب 56امیدواروں کی جوابی کاپیاں حاصل کی گئیں تومعلوم ہواکہ جعلسازی کے ذریعے ان کے حاصل کردہ نمبرتبدیل کیے گئے ہیں ، انٹرویوکے دوران کمیٹی نے ترجیحی امیدواروں کواضافی نمبربھی دیے،اس وقت کے چیئرمین پیمراملک مشتاق احمدنے انکوائری کمیٹی کوبتایاکہ انھوں نے شکایت سامنے آنے پرحقائق جاننے کے لیے کمیٹی بنائی تھی لیکن تحقیقات میں سامنے آیاکہ ایسی کوئی کمیٹی ریکارڈ پرہی موجود نہیں ہے،یہ حقائق سامنے آنے پرایف آئی اے کی انکوائری کمیٹی نے ڈائریکٹر اسلام آبادزون کوسابق چیئرمین ملک مشتاق احمد،ممبرڈیپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹی ڈاکٹر عبد الجبار، شہزاد نواز چیمہ، سردارعرفان اشرف خان،سرداررحمن، محمد فاروق ،اشفاق احمدجمانی اورذوالفقارعلی چوہدری کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی تھی۔ انکوائری میں کہاگیا کہ اسسٹنٹ جنرل منیجرز سمیت ان تمام ملازمین کی بھرتی میں قواعدوضوابط کی خلاف ورزی ،سفارش اوررشوت لی گئی ہے لہٰذا انھیںنوکریوں سے برخواست کیاجائے۔ڈائریکٹرایف آئی اے ظفراقبال اعوان سے جب رابطہ کیاگیاتوانھوں نے تصدیق کی کہ ڈاکٹرعبدالجبار اورصفدررحمن سمیت 4ملزمان کوگرفتارکرلیا گیا ہے اور دیگرملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔