امن کیلیے حکومتی فیصلوں کی حمایت کرینگے عسکری قیادت

وزیراعظم کی زیرصدارت سول اور عسکری قیادت کا اجلاس،نئی مذاکراتی ٹیم کی تشکیل پر مشاورت

اسلام آباد:وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آرمی چیف ،سربراہ آئی ایس آئی ،وزیرداخلہ،وزیردفاع اور دیگر شریک ہیں۔ فوٹو: آن لائن

وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت منگل کی سہ پہر وزیراعظم ہائوس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت سویلین اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق تقریباً دوگھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں ملک میں امن وامان کی مجموعی صورتحال بالخصوص انتہاپسندی کی راہ پر چلنے والے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے قیام امن کی کوششوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ عسکری قیادت نے حکومتی فیصلوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور مذاکرات کی کامیابی سمیت کسی پیشرفت کی صورت میں حکومتی فیصلوں پر عملدرآمد میں معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ اجلاس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ناموں پر غور کرنے کیلئے اسی ہفتے وزیراعظم کی زیرصدارت ایک اور اعلیٰ سطح کے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بھی مدعو کیا جائیگا۔ اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام نے ایف ایٹ کچہری حملے سمیت ملک بھر میں امن وامان کی صورتحال پر تفصیلی اظہارخیال کیا۔

وزیرداخلہ نے طالبان رابطہ کمیٹی اور بیک ڈور چینل رابطوں کے ذریعے مذاکرات میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں ان انتہاپسندوں سے سختی سے نمٹنے کے معاملے پر بھی غورکیا گیا جو طالبان سیاسی کمیٹی کے کنٹرول سے باہر ہیں اور امن مذاکرات کے سنجیدہ ترین مرحلے کے آغاز کے بعد صورتحال خراب کرنے کیلیے کارروائیاں کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ مذاکراتی عمل کے دوران دو طرفہ بیان بازی سے اجتناب کیا جائے اور طالبان کمیٹی کو روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت کے بارے روزانہ تحریری بیان جاری کرنے کے علاوہ میڈیا سے براہ راست رابطوں پر مکمل پابندی تجویز کی جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذاکراتی عمل میں فوج کا نمائندہ براہ راست شامل نہیں ہوگا البتہ دوران مذاکرات حکومتی مذاکراتی ٹیم کو معلومات کے حوالے سے اپ ڈیٹ رکھنے کیلیے فوج کے نامزد کردہ نمائندے ہاٹ لائن کے ذریعے حکومتی نمائندوں سے رابطے میں رہیں گے۔

اجلاس میں بات چیت کے ذریعے قیام امن کی وزیراعظم نوازشریف کی خواہش کوایک بار پھر سراہا گیا۔ وزیرخزانہ اسحق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف ، چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی اس موقع پر موجود تھے۔آن لائن نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ فوجی قیادت نے کہا کہ سول قیادت جو بھی فیصلہ کریگی فوج اس کے پیچھے کھڑی ہوگی۔ عسکری قیادت نے سیاسی قیادت کے فیصلوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ آئی این پی نے بتایا کہ اجلاس سے قبل جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم سے ون آن ون ملاقات بھی کی۔ دریں اثنا پولیوکے خاتمے کیلیے قومی ٹاسک فورس کی کوآرڈینیٹر سائرہ افضل تارڑ سے ملاقات میں نوازشریف نے پولیو کے مکمل خاتمے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ انسداد پولیو مہموں میں کسی قسم کی غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائیگی۔ یہ امر انتہائی باعث تشویش ہے کہ اس معاملے پر پاکستانیوں پر سفری پابندیاں عائد کیے جانے کا خدشہ ہے۔


وزیراعظم نے فاٹا اور خیبر پختونخوا میں پولیو کے کیسوں پر تشویش اور پولیو ورکروں اور پولیس اہلکاروں پر حملوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ میں تمام وزرائے اعلیٰ سے کہوں گا کہ وہ اپنے علاقوں میں پولیو مہم کی ذاتی طور پر نگرانی کریں اور پولیو کارکنوں کو مناسب تحفظ فراہم کریں۔ یہ واضح ہے کہ بعض عناصر کی طرف سے پولیو قطرے پلانے کی مخالفت سیاسی محرکات کی حامل ہے اور اسکا کوئی مذہبی پہلو نہیں۔ ایکسپریس نیوزکے مطابق نواز شریف نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں سول ملٹری کوآرڈی نیشن میکانزم کے تحت انسداد پولیو مہم کے خلاف بعض گروپوں کی مہم ناکام بنائی جائے۔ عالمی ادارہ برائے ایٹمی توانائی (آئی اے ای اے) ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو کے ساتھ ملاقات میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کیلیے اور مکمل محفوظ ہے۔

پاکستان میں توانائی کے شدید بحران کے پیش نظر پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اپنی بجلی کی پیداواری صلاحیت سرگرمی سے بڑھا رہا ہے تاہم پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ کے حوالے سے پرعزم ریاست ہے، ہم جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کیلیے اس تعاون کی بہت قدر کرتے ہیں۔ ڈی جی آئی اے ای اے نے عوام کے مفاد میں جوہری توانائی کے استعمال کیلیے پاکستان کے عزم کو سراہتے ہوئے اس مقصد کیلیے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ نوتعینات شدہ برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن سے ملاقات میں نواز شریف نے کہاکہ پاکستان برطانیہ کواپنا قریبی دوست اورحقیقی ترقیاتی شراکت دار سمجھتا ہے، توقع ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان میں برطانوی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ آسٹریلیا کے ہائی کمشنر پیٹرہیوارڈ نے بھی گزشتہ روز وزیراعظم سے ملاقات کی۔

سویلین اور عسکری قیادت کے درمیان حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں تبدیلی پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ عسکری قیادت نے کمیٹی میں تبدیلی کا معاملہ حکومت کے سپرد کردیا ہے اور واضح کیا کہ حکومت جس کو چاہے کمیٹی میں شامل کرلے۔ عسکری قیادت امن کیلیے حکومتی فیصلوں کی حمایت کرتی ہے۔ وفاق کے اہم ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں طے کیا گیا کہ طالبان سے براہ راست بات چیت وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کریں گے۔ مذاکراتی کمیٹی میں موجودہ حکومتی کمیٹی کے ارکان کو شامل رکھا جائے اور تبدیل شدہ کمیٹی کا اعلان آئندہ48سے 72 گھنٹے میں کیا جائیگا۔ حتمی منظوری وزیراعظم دیں گے۔

دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ براہ راست مذاکرات سے قبل حکومتی اور طالبان کمیٹیوں پر مشتمل ایک وفد آئندہ دو سے تین روز میں شمالی وزیرستان جائیگا، جہاں ملاقات میں امن معاہدے کے حوالے سے ابتدائی نکات طے کیے جائیں گے اور ان نکات پر اتفاق رائے کے بعد حکومتی اور طالبان کمیٹی واپس اسلام آباد آکر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کریگی اور پھر وفاقی وزیر داخلہ وزیراعظم اور عسکری قیادت کوتفصیلی طور پر آگاہ کریں گے۔ اس کے بعد وزیراعظم کی زیر صدارت دوبارہ سیاسی اور عسکری قیادت کا اجلاس ہوگا، جس میں براہ راست مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے حتمی حکمت عملی کا تعین کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان شوریٰ نے طالبان کمیٹی کو یہ پیغام دیا ہے کہ موجودہ طالبان کمیٹی پر طالبان کو مکمل اعتماد ہے اور براہ راست مذاکرات کے عمل میں طالبان شوریٰ کی معاونت موجودہ طالبان کمیٹی ہی کریگی اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
Load Next Story