سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفر اقبال تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش
62 کروڑ کا پلازہ ایک ارب 2 کروڑمیں خریدنے کاالزام ہے،تفتیش آج سے شروع ہوگی
ایمپلائز اولڈایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن ای اوبی آئی کی جانب سے سابق دور حکومت میں جائیدادیں مہنگے داموں خریدکراربوں روپے ڈبو نے کے مقدمے میں سابق چیئرمین ای اوبی آئی ظفر اقبال گوندل حفاظتی ضمانت کرانے کے بعد ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ای اوبی آئی کیس کے مرکزی ملزم ظفراقبال تقریباً 8 ماہ سے زائد روپوش رہنے کے بعد منگل کوایف آئی اے اسلام آبادزون آفس میں پیش ہوئے ،ملزم کے بھائی سابق وزیرنذرمحمد گوندل بھی ان کے ہمراہ تھے۔ملزم لاہورہائیکورٹ ملتان بینچ سے حفاظی ضمانت کرانے کے بعد پیش ہوئے، ایف آئی اے کے ڈائریکٹرظفراقبال اعوان نے رابطے پر بتایاکہ ظفراقبال گوندل سے آج بدھ سے تفتیش شروع کی جائے گی۔واضح رہے ایف آئی اے نے اس کیس میں 6ماہ مطلوب رہنے والے ایک اورملزم عبدالقیوم کوچندروزپہلے گرفتارکیاتھااوروہ اب جوڈیشل ریمانڈپرہے۔ ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق عبدالقیوم نے اسلام آبادکے سیکٹر ایف7 میں واقع اپناکرائون پلازہ ای اوبی آئی کوانتہائی مہنگے داموں مشکوک طریقے سے ایک ارب 2کروڑ روپے میں فروخت کیاتھا ، پلازہ کی خریداری کے وقت ظفراقبال گوندل ای اوبی آئی کے چیئرمین تھے۔
خریداری کے وقت پلازہ کی حقیقی مالیت 62 کروڑ60لاکھ روپے کے لگ بھگ تھی۔ایف آئی اے نے تحقیقات کے دوران پلازہ کی فروخت کے معاہدے کی دستاویزسمیت تمام ریکارڈاورملزمان کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں ۔اس مقدمے میںدیگر8 ملزمان میں اقبال دائود،ملک امتیاز ،واحد خورشید صدیقی،عابدمحمود،آصف آزاد،میاں انور،مسعوداحمد چوہدری اورقیصر حسن شامل ہیں تاہم انھوں نے ضمانتیں کررکھی ہیں۔ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف11مرکزمیں کمرشل پلاٹ کی خریداری کے معاملے کی انکوائری بھی دوبارہ شروع کر دی ہے۔راولپنڈی کے رہائشی سیدغفورنے مارچ 2012 میں ڈی جی ایف آئی اے کوشکایت کی تھی کہ عبدالقیوم نے سیکٹر ایف 11مرکز میں سوا 3 ارب مالیت کاکمرشل پلاٹ سی ڈی اے حکام اوربااثرسیاستدانوں کے تعاون سے ایک ارب 61 کروڑ میںخریدا ہے۔ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹرکارپوریٹ کرائم سرکل کے دفترمیںاس معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ای اوبی آئی کیس کے مرکزی ملزم ظفراقبال تقریباً 8 ماہ سے زائد روپوش رہنے کے بعد منگل کوایف آئی اے اسلام آبادزون آفس میں پیش ہوئے ،ملزم کے بھائی سابق وزیرنذرمحمد گوندل بھی ان کے ہمراہ تھے۔ملزم لاہورہائیکورٹ ملتان بینچ سے حفاظی ضمانت کرانے کے بعد پیش ہوئے، ایف آئی اے کے ڈائریکٹرظفراقبال اعوان نے رابطے پر بتایاکہ ظفراقبال گوندل سے آج بدھ سے تفتیش شروع کی جائے گی۔واضح رہے ایف آئی اے نے اس کیس میں 6ماہ مطلوب رہنے والے ایک اورملزم عبدالقیوم کوچندروزپہلے گرفتارکیاتھااوروہ اب جوڈیشل ریمانڈپرہے۔ ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق عبدالقیوم نے اسلام آبادکے سیکٹر ایف7 میں واقع اپناکرائون پلازہ ای اوبی آئی کوانتہائی مہنگے داموں مشکوک طریقے سے ایک ارب 2کروڑ روپے میں فروخت کیاتھا ، پلازہ کی خریداری کے وقت ظفراقبال گوندل ای اوبی آئی کے چیئرمین تھے۔
خریداری کے وقت پلازہ کی حقیقی مالیت 62 کروڑ60لاکھ روپے کے لگ بھگ تھی۔ایف آئی اے نے تحقیقات کے دوران پلازہ کی فروخت کے معاہدے کی دستاویزسمیت تمام ریکارڈاورملزمان کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں ۔اس مقدمے میںدیگر8 ملزمان میں اقبال دائود،ملک امتیاز ،واحد خورشید صدیقی،عابدمحمود،آصف آزاد،میاں انور،مسعوداحمد چوہدری اورقیصر حسن شامل ہیں تاہم انھوں نے ضمانتیں کررکھی ہیں۔ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف11مرکزمیں کمرشل پلاٹ کی خریداری کے معاملے کی انکوائری بھی دوبارہ شروع کر دی ہے۔راولپنڈی کے رہائشی سیدغفورنے مارچ 2012 میں ڈی جی ایف آئی اے کوشکایت کی تھی کہ عبدالقیوم نے سیکٹر ایف 11مرکز میں سوا 3 ارب مالیت کاکمرشل پلاٹ سی ڈی اے حکام اوربااثرسیاستدانوں کے تعاون سے ایک ارب 61 کروڑ میںخریدا ہے۔ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹرکارپوریٹ کرائم سرکل کے دفترمیںاس معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے۔