تھرمیں ہلاکتیں سندھ ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ جج سے رپورٹ طلب کرلی

ہلاکتوں کی ذمے داری کے تعین، تحقیقات، مقدمات اورکارروائی کیلیے دائردرخواست پرنوٹس


Staff Reporter March 12, 2014
ہلاکتوں کی ذمے داری کے تعین، تحقیقات، مقدمات اورکارروائی کیلیے دائردرخواست پرنوٹس۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے تھرپارکرمیں قحط کے دوران مجرمانہ غفلت اورہلاکتوں کی ذمے داری کے تعین کے لیے ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے، غفلت برتنے والوں کیخلاف مقدمات درج کرانے، ان کانام ای سی ایل میں شامل کرنے اوران کی منقولہ وغیرمنقولہ جائیدادکی فروخت پرپابندی کیلیے دائردرخواست پروفاقی وزارت داخلہ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکریٹری نیشنل فوڈاینڈ سیکیورٹی، وفاقی وزارت قانون، چیف سیکریٹری سندھ، صوبائی محکمہ خوراک، محکمہ صحت، محکمہ ریونیواینڈ ریلیف، قومی وصوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹیز، ڈپٹی اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل سندھ کو 18مارچ کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

چیف جسٹس مقبول باقرکی سربراہی میںعدالت نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبرایجوکیشن اینڈریسرچ (پائلر )، فشرفوک فورم اوردیگر کی درخواست پرتھرپارکر (عمرکوٹ)کے سیشن اور ایڈیشنل سیشن ججوںکو قحط سالی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداداور ریلیف سرگرمیوںکا جائزہ لیکر18مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ سندھ کاضلع تھرپارکرغذائی قلت اورقحط سالی کاشکارہے۔ حکومتی غفلت کے باعث اب تک200سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعدادمیں بچے اورخواتین شامل ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ قراردیا جائے کہ وفاقی وصوبائی حکومتیں آئین کے آرٹیکل9 کے تحت عوام کے جان ومال کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہیں۔

وفاقی وزارت داخلہ اورایف آئی اے سے سانحے کے تحقیقات کرائی جائے تاکہ ذمے داران کاتعین ہوسکے۔ جوبھی سرکاری افسریا حکام ذمے دارقرار پائے ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اورمقدمہ درج کیاجائے۔ بادی النظرمیں جوبھی غفلت کے ذمے دارہیں ان کانام ای سی ایل میں شامل کیاجائے اوران کی منقولہ وغیرمنقولہ جائیداد فروخت کرنے پرپابندی عائدکی جائے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعدمدعا علیہان کو 18 مارچ کیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں اور ضلع تھرپارکرکے سیشن اور ایڈیشنل سیشن ججوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خودمتاثرہ علاقوں کا تفصیلی دورہ کریں یا اس کام کے لیے دیگرعدالتی افسران کو تعینات کریں جو ان علاقوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد (مردوں، خواتین وبچوں) کاتعین کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |