لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب اسمبلی کے اندر داخلے سے روک دیا
امن و امان کی صورتحال خراب ہونے پر پولیس اندر جاسکے گی، لاہور ہائیکورٹ
LONDON:
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب اسمبلی کے اندر جانے سے روک دیا۔
ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی ایم پی اے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے کہا کہ پولیس کو اسمبلی میں جانے سے روکا جائے، ڈپٹی اسپیکر پر ہمیں پہلے ہی تحفظات ہیں ۔
سرکاری وکیل نے تحریک انصاف کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے رولز کے تحت پولیس کو طلب کیا ہے، وہ حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے پولیس طلب کر سکتے ہیں، درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا جائے۔
جسٹس مزمل اختر شبیر نے فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کو پنجاب اسمبلی کے اندر داخلے سے روک دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہونے پر پولیس اندر جاسکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کا انتخاب، پنجاب اسمبلی کے اندر اور باہر پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے
قبل ازیں وزیراعلی پنجاب کے الیکشن میں ممکنہ دھاندلی کیخلاف وزارت اعلی کے امیدوار پرویز الہی نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔
پرویز الہی نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خط کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ انہوں نے درخواست میں حمزہ شہباز، ڈپٹی اسپیکر، آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا۔
پرویز الہی نے کہا کہ درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری الیکشن کے عمل کو تہہ و بالا کرنا چاہتے ہیں، پنجاب اسمبلی میں سیکورٹی کیلئے لکھا خط ڈپٹی اسپیکر کی بد نیتی کو ظاہر کرتا ہے، آئی جی پنجاب کو پنجاب اسمبلی میں داخلہ سے روکا جائے۔
پرویز الہی نے استدعا کی کہ سارجنٹ ایٹ آرمز کو مطلوبہ سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، ڈپٹی اسپیکر کے خط کیخلاف درخواست کو آج ہی مقرر کرکے سماعت کی جائے۔
واضح رہے کہ آج الیکشن میں ڈپٹی اسپیکر نے پولیس تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو ایوان میں پنجاب پولیس تعینات کرنے پر قانونی نوٹس جاری کر دیاگیا۔ تحریک انصاف کے ایم پی اے نے وکیل کی وساطت سے نوٹس بھجواتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی کو خط لکھ کر سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی پولیس اسمبلی کے باہر تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، پولیس اسمبلی میں تعینات کر کے 16 اپریل والی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آپ کا خط توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے جو واپس لیا جائے۔
علاوہ ازیں پرویز الہی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کو سبوتاژ کرنے کی ہر سازش کا راستہ روکا جائے گا، مسلم لیگ ن کے تمام ہتھکنڈے بری طرح ناکام ہوں گے۔
چوہدری پرویز الہی کی زیر صدارت مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلی پنجاب کے انتخاب پر مشاورت کی گئی۔
چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی پابندی کرے ورنہ قانون اپنا راستہ بنائے گا، مسلم لیگ ن کی تاریخ ، انتشار اور چھانگا مانگا کی سیاست سے بھری پڑی ہے۔
پرویز الہی کا کہنا تھا کہ 22 جولائی کو جمہوریت اور اور عمران خان کامیاب ہوں گے، وزیراعلیٰ کے انتخاب کو سبوتاژ کرنے کی ہر سازش کا راستہ روکا جائے گا، مسلم لیگ ن کے تمام ہتھکنڈے بری طرح ناکام ہوں گے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پنجاب اسمبلی کے اندر جانے سے روک دیا۔
ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی ایم پی اے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے کہا کہ پولیس کو اسمبلی میں جانے سے روکا جائے، ڈپٹی اسپیکر پر ہمیں پہلے ہی تحفظات ہیں ۔
سرکاری وکیل نے تحریک انصاف کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے رولز کے تحت پولیس کو طلب کیا ہے، وہ حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے پولیس طلب کر سکتے ہیں، درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا جائے۔
جسٹس مزمل اختر شبیر نے فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کو پنجاب اسمبلی کے اندر داخلے سے روک دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہونے پر پولیس اندر جاسکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کا انتخاب، پنجاب اسمبلی کے اندر اور باہر پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے
قبل ازیں وزیراعلی پنجاب کے الیکشن میں ممکنہ دھاندلی کیخلاف وزارت اعلی کے امیدوار پرویز الہی نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔
پرویز الہی نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خط کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ انہوں نے درخواست میں حمزہ شہباز، ڈپٹی اسپیکر، آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا۔
پرویز الہی نے کہا کہ درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری الیکشن کے عمل کو تہہ و بالا کرنا چاہتے ہیں، پنجاب اسمبلی میں سیکورٹی کیلئے لکھا خط ڈپٹی اسپیکر کی بد نیتی کو ظاہر کرتا ہے، آئی جی پنجاب کو پنجاب اسمبلی میں داخلہ سے روکا جائے۔
پرویز الہی نے استدعا کی کہ سارجنٹ ایٹ آرمز کو مطلوبہ سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، ڈپٹی اسپیکر کے خط کیخلاف درخواست کو آج ہی مقرر کرکے سماعت کی جائے۔
واضح رہے کہ آج الیکشن میں ڈپٹی اسپیکر نے پولیس تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو ایوان میں پنجاب پولیس تعینات کرنے پر قانونی نوٹس جاری کر دیاگیا۔ تحریک انصاف کے ایم پی اے نے وکیل کی وساطت سے نوٹس بھجواتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی کو خط لکھ کر سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی پولیس اسمبلی کے باہر تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، پولیس اسمبلی میں تعینات کر کے 16 اپریل والی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آپ کا خط توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے جو واپس لیا جائے۔
علاوہ ازیں پرویز الہی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کو سبوتاژ کرنے کی ہر سازش کا راستہ روکا جائے گا، مسلم لیگ ن کے تمام ہتھکنڈے بری طرح ناکام ہوں گے۔
چوہدری پرویز الہی کی زیر صدارت مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلی پنجاب کے انتخاب پر مشاورت کی گئی۔
چوہدری پرویز الہی نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی پابندی کرے ورنہ قانون اپنا راستہ بنائے گا، مسلم لیگ ن کی تاریخ ، انتشار اور چھانگا مانگا کی سیاست سے بھری پڑی ہے۔
پرویز الہی کا کہنا تھا کہ 22 جولائی کو جمہوریت اور اور عمران خان کامیاب ہوں گے، وزیراعلیٰ کے انتخاب کو سبوتاژ کرنے کی ہر سازش کا راستہ روکا جائے گا، مسلم لیگ ن کے تمام ہتھکنڈے بری طرح ناکام ہوں گے۔