پلیئنگ الیون توصیف احمد نے خامیوں کی نشاندہی کردی

فواد عالم کو پہلے ٹیسٹ میں ڈراپ کرنے کی منطق سمجھ نہیں آئی،سابق اسپنر


Saleem Khaliq July 23, 2022
(فوٹو: ٹوئٹر)

BAHAWALPUR: توصیف احمد نے پلیئنگ الیون کے انتخاب میں خامیوں کی نشاندہی کردی۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk سے گفتگو کرتے ہوئے توصیف احمد نے کہا کہ گال ٹیسٹ میں پاکستان نے شاندار فتح حاصل کی،پچ اور کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی جیت کی توقع نہیں کررہا تھا،میرا بھی خیال تھا کہ 250کے قریب رنز کا ہدف بھی مشکل ہوگا،پچ کے شکستہ حصوں سے گیند ٹرن ہورہی تھی، قومی ٹیم نے وہ کردکھایا جو ماضی میں بڑے اہداف کا تعاقب کرتے ہوئے ہم بھی نہیں کرپاتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ اوپنرز 70یا 80رنز کا آغاز فراہم کر دیں تو بعد میں آنے والے بیٹرز بھی اچھا پرفارم کرتے ہیں، پہلے یہ سوال اٹھتا تھا کہ بابر اعظم تو رنز کرے گا دوسرا کون ہوگا،اب عبداللہ شفیق نے پْرسکون رہتے ہوئے استقامت دکھائی،انھوں نے اپنی صلاحیتیں ثابت کردی۔

توصیف احمد نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ میں پلیئنگ الیون کی سلیکشن درست نہیں ہوئی،فواد عالم کو ڈراپ کرنے کی منطق سمجھ نہیں آتی،ایک سیریز خراب ہونے پر کسی کو باہر نہیں بٹھا دینا چاہیے، کسی کو اتنے مواقع دیں اور کسی کو فوری باہر کردیں یہ مناسب نہیں ہوتا، سلمان علی آغا پاکستان ''اے'' ٹیم سے آگے آئے مگر وہ بیٹر ہیں،ان کو اسپنر نہیں بلکہ پارٹ ٹائم بولر کہا جاسکتا ہے،محمد نواز نے وکٹیں حاصل کیں مگر وہ لمبے اسپیل نہیں کراتے، نعمان علی کو ٹیم میں رکھنا چاہیے تھا، سری لنکنز 3اسپنرز کھلارہے ہیں، پاکستان نے اتنے ہی پیسرز شامل کیے،مینجمنٹ میں نامور سابق کرکٹرز بیٹھے ہیں کیا ان کو معاملات کا علم نہیں؟ جیت خوش آئند مگر جو غلطیاں ہوئیں ان کو سدھارنا چاہیے۔

ایک سوال پر سابق اسپنر نے کہا کہ اظہر علی نے ماضی میں پاکستان کیلیے بہت پرفارم کیا مگر ہر کسی کا ایک وقت ہوتا ہے،میں ہمیشہ متبادل کھلاڑیوں کی تیاری پر زور دیتا رہا ہوں مگر اس پر توجہ نہیں دی گئی، نئے چہرے نہیں آزمائے گئے، اب کہاں سے آجائیں گے، شان مسعود کو بھی شور مچنے پر ٹیم میں لائے،اب فواد عالم کے ساتھ وہ بھی باہر بیٹھے ہیں،سعود شکیل اور زاہد محمود کو بھی صرف سیر کراتے رہے، مجھے نہیں لگتا کہ تبدیلیاں ہوں گی،اظہر علی کو ٹیم میں برقرار رکھا جائے گا،میں یہ نہیں کہتا کہ ان کو باہر کردیں مگر آرام دے کر کسی جونیئر کو آزمائیں تو سہی،سعود شکیل اور شان مسعود کو کھلادیں،نعمان علی کو بھی واپس لائیں۔

ساجد کا بولنگ ایکشن مشکوک نہیں

توصیف احمد نے کہا کہ ساجد خان کہاں ہیں؟ ثقلین مشتاق تو قومی اسکواڈ کے ساتھ ہیں، کیا آف اسپنر کو عمر رشید سکھا رہے ہیں، میں نے کبھی نہیں کہا کہ بولر کا ایکشن مشکوک ہے،ان کی کچھ چیزوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے،اینگل درست کرنا چاہیے، انھیں آسٹریلیا سے سیریز کے بعد ہی باہر کردیا، ساتھ رکھتے ہوئے بولنگ پر کام کرتے تو بہتر رہتا، سری لنکن کنڈیشنز میں بارشوں کی وجہ سے نمی آجاتی ہے،آپ کے پاس آف اسپنر،لیگ اسپنر اور لیفٹ آرم اسپنرزہونا چاہیں تاکہ ضرورت کے مطابق کسی کو بھی کھلاسکیں۔

یوسف کو مستقل بیٹنگ کوچ مقرر کرنے کی مخالفت

توصیف احمد نے محمد یوسف کو مستقل بیٹنگ کوچ مقرر کرنے کی مخالفت کر دی، ان کے مطابق سابق بیٹر جب پی سی بی میں نہیں تھے تو اسد شفیق کی بڑی تعریفیں کرتے تھے، اب کیوں بات نہیں کرتے،جب کوئی بورڈ کے اندر ہوتو چیزوں کو الگ انداز سے دیکھتا ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ یوسف کو قومی ٹیم کا مستقل بیٹنگ کوچ بنایا جا رہا ہے،انھوں نے ایسا کیا کردار ادا کیا؟

کیا مڈل آرڈر کا مسئلہ حل ہوگیا،پہلے میں بات کرتا تو کہتے تھے کہ اسد شفیق ایک عظیم کرکٹر ہے،اب آپ کے پاس پاور ہے،اسد کو پھر بلائیں،کوئی اور مڈل آرڈر بیٹر ہے تو اس کو لائیں،آپ کا کام اکیڈمی میں ہے،قومی ٹیم میں نہیں،ان کی غیر موجودگی میں کیا بیٹنگ کے معاملات عمر رشید دیکھ رہے ہیں، کوئی بڑے عہدے پر آجائے تو اس کی آواز تک نہیں نکلتی، محمد یوسف کو بلا کر پوچھیں کہ 2یا 3مڈل آرڈر بیٹرز کہاں ہیں،پہلے باتیں ہوتی تھیں، پی سی بی یہ کررہا ہے،وہ کررہا ہے، بعد میں زبان میں تالے لگ جاتے ہیں،ہم بمشکل گزارا کرنے والے لوگ ہیں، پی سی بی نے ہمیں ملازمت پر رکھا اس کاشکریہ مگر سچ بات کرنا چاہیے، محمد یوسف کا کام اکیڈمی میں ہے۔

یاسر شاہ کی گال ٹیسٹ میں گیند کو بال آف دی سنچری نہیں کہا جاسکتا

توصیف احمد نے کہا کہ یاسر شاہ کی گال ٹیسٹ میں گیند کو بال آف دی سنچری نہیں کہا جاسکتا، اسپنرنے ماضی میں بہت اچھی بولنگ کی،آسٹریلیا کیخلاف سلو بولرز اچھا پرفارم نہیں کرپائے،کہا جاتا ہے کہ پچز سازگار نہیں تھیں،کیا پچ پر ٹرن نہ ملے تو آپ پرفارم نہیں کریں گے؟

بعض اوقات لمبا ٹرن بھی نقصان دہ ہوتا ہے،یاسر شاہ کس وجہ سے باہر رہے، ڈومیسٹک میچ تو وہ کھیل رہے تھے، اس کی کوئی اصل وجہ تو بتاتے،فٹنس کی بات کی جاتی رہی، وہ ڈومیسٹک ایونٹ میں بہترین بولر تھے، میڈیا سے آج کل کچھ نہیں چھپایا جاسکتا، لیگ اسپنر 135رنز دے کر 2وکٹ لے تو یہ اچھی کارکردگی نہیں، اتنے رنز نہیں بننے چاہئیں،یاسر شاہ کی گال ٹیسٹ میں گیند کو بال آف سنچری نہیں کہا جاسکتا، شین وارن نے اس طرح کی کئی گیندیں کیں،پاکستانی لیگ اسپنر کم ٹرن کرتے ہیں،گیند زیادہ ہوگئی تو لوگ حیران ہورہے ہیں، بہرحال ٹیم کو اس وقت وکٹ کی ضرورت تھی، یاسر نے اچھی کوشش سے کامیابی حاصل کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں