انٹرنیشنل کرکٹ پر لیگز کی یلغار آئی سی سی بھی چوکنا
ویمنز کیلیے 4کثیرالملکی ٹورنامنٹس کی منظوری دی جائے گی،خواتین کرکٹ کے نشریاتی حقوق الگ فروخت ہوں گے
انٹرنیشنل کرکٹ پر لیگز کی یلغار نے آئی سی سی کوبھی چوکنا کر دیا جبکہ اتوار سے شروع ہونے والی میٹنگز میں معاملے پر سوچ بچار ہوگی۔
دنیا بھر میں تیزی سے سامنے آنے والی ٹی 20 لیگز نے انٹرنیشنل کرکٹ کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے، اس وجہ سے باہمی سیریز سمٹنے لگی اور ون ڈے فارمیٹ کو ختم کرنے کی تجویز بھی سامنے آ چکی، بھارت پہلے ہی اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے آئی پی ایل کیلیے ڈھائی ماہ کی ونڈو مختص کرا چکا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بڑھتی ہوئی لیگز پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس حوالے سے آئی سی سی کو باقاعدہ خط بھی لکھا گیا تھا۔اس معاملے پر کونسل کی سالانہ میٹنگز میں غور ہوگا، اس کا آغاز اتوار کو چیف ایگزیکٹیوز کے اجلاس سے ہو رہا ہے، پیر کو فنانشنل کمیٹی کے بعد بورڈ میٹنگ ہوگی۔
چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی میں بڑھتی ہوئی لیگز کے انٹرنیشنل کیلنڈر پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا ،درحقیقت آئی سی سی کو ڈومیسٹک لیگز اور باہمی کرکٹ کے معاملات میں مداخلت کا بہت کم اختیار ہے، یہ معاملات بورڈز خود ہی طے کرتے ہیں۔
بورڈ میٹنگ میں اگلے دورانیے کے دوران 4 ویمنز ٹورنامنٹس کی بھی منظوری دی جائے گی، جس میں ایک ون ڈے، 2 ٹی 20 ورلڈ کپ اور ایک چیمپئنز ٹرافی شامل ہے، ان کے نشریاتی حقوق بھی مینز کرکٹ سے الگ اور 4 برس کیلیے فروخت کیے جائیں گے۔
اس سے قبل دونوں مینز اور ویمنز حقوق ایک ہی پیکج میں بیچے جاتے تھے، ان ایونٹس کی میزبانی کیلیے 7 ممالک کی جانب سے 16 پروپوزلز سامنے آئی ہیں،انھیں شارٹ لسٹ کر کے آئی سی سی بورڈ میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اسی طرح ویمنز کرکٹ کے حوالے سے افغان کرکٹ پر ورکنگ بورڈ کی جانب سے بورڈ کو آگاہ کیا جائے گا۔
فیوچرٹور پروگرام کو بھی حتمی شکل دی جائے گی ، آئی سی سی بورڈ کی جانب سے چیئرمین کے انتخابی عمل کا طریقہ کار بھی جاری ہوگا، موجودہ چیئرمین گریگ بارکلے کی موجودہ مدت نومبر میں ختم ہورہی ہے ، وہ مزید کام جاری نہیں رکھنا چاہتے۔
دنیا بھر میں تیزی سے سامنے آنے والی ٹی 20 لیگز نے انٹرنیشنل کرکٹ کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے، اس وجہ سے باہمی سیریز سمٹنے لگی اور ون ڈے فارمیٹ کو ختم کرنے کی تجویز بھی سامنے آ چکی، بھارت پہلے ہی اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے آئی پی ایل کیلیے ڈھائی ماہ کی ونڈو مختص کرا چکا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بڑھتی ہوئی لیگز پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس حوالے سے آئی سی سی کو باقاعدہ خط بھی لکھا گیا تھا۔اس معاملے پر کونسل کی سالانہ میٹنگز میں غور ہوگا، اس کا آغاز اتوار کو چیف ایگزیکٹیوز کے اجلاس سے ہو رہا ہے، پیر کو فنانشنل کمیٹی کے بعد بورڈ میٹنگ ہوگی۔
چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی میں بڑھتی ہوئی لیگز کے انٹرنیشنل کیلنڈر پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا ،درحقیقت آئی سی سی کو ڈومیسٹک لیگز اور باہمی کرکٹ کے معاملات میں مداخلت کا بہت کم اختیار ہے، یہ معاملات بورڈز خود ہی طے کرتے ہیں۔
بورڈ میٹنگ میں اگلے دورانیے کے دوران 4 ویمنز ٹورنامنٹس کی بھی منظوری دی جائے گی، جس میں ایک ون ڈے، 2 ٹی 20 ورلڈ کپ اور ایک چیمپئنز ٹرافی شامل ہے، ان کے نشریاتی حقوق بھی مینز کرکٹ سے الگ اور 4 برس کیلیے فروخت کیے جائیں گے۔
اس سے قبل دونوں مینز اور ویمنز حقوق ایک ہی پیکج میں بیچے جاتے تھے، ان ایونٹس کی میزبانی کیلیے 7 ممالک کی جانب سے 16 پروپوزلز سامنے آئی ہیں،انھیں شارٹ لسٹ کر کے آئی سی سی بورڈ میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اسی طرح ویمنز کرکٹ کے حوالے سے افغان کرکٹ پر ورکنگ بورڈ کی جانب سے بورڈ کو آگاہ کیا جائے گا۔
فیوچرٹور پروگرام کو بھی حتمی شکل دی جائے گی ، آئی سی سی بورڈ کی جانب سے چیئرمین کے انتخابی عمل کا طریقہ کار بھی جاری ہوگا، موجودہ چیئرمین گریگ بارکلے کی موجودہ مدت نومبر میں ختم ہورہی ہے ، وہ مزید کام جاری نہیں رکھنا چاہتے۔