اداروں کو حدود میں رہنا ہوگا مولانا فضل الرحمان
پی ڈی ایم قائدین کا مولانا فضل الرحمان کی زیر قیادت کل سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
جمیعت علما اسلام کے سرباہ نے کہا ہے کہ اداروں کو حدود میں رہنا ہوگا، اگر مداخلت ہوئی تو پھر پی ڈی ایم کی قیادت مزید خاموش نہیں بیٹھے گی۔
مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پی ڈی ایم قیادت نے کل سربراہ سمیت سپریم کورٹ جانے کا متفتہ فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سینئر قانون دان سینیٹر مرتضیٰ نے اجلاس کے شرکا کو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے بینچ سے متعلق جے یو آئی نے مشاورت کی اور اس کے قیام کو ناگزیر قرار دیا۔
مزید پڑھیں: قومی امور میں 'نرم یا سخت' مداخلت ہرگز قبول نہیں کریں گے، فضل الرحمان
شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت اب مزید خاموش نہیں رہے گی، اداروں کو حدود میں رہنا ہوگا۔
'ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے'
بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے، جے یو آئی اس کیس میں فریق بنے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پنجاب کے انتخابات اور وزیراعلیٰ کے چناؤ پر عدلیہ میں ہنگامی طور پر جانا اہم ہے، فوری درخواست اور سماعت پر احساس پیدا ہورہا ہے کہ عدالت پر دباؤ ہے یا پھر اس معاملے میں کوئی دلچسپی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جے یو آئی اس مقدمے میں فریق بنے گی اور دستور کی بقا کے لیے جدوجہد کرے گی، آئین و قانون کے مطابق پارٹی لیڈر فیصلوں کا اختیار رکھتا ہے اور پوری دنیا میں یہ نظام رائج ہے کہ وزیر اعظم یا پارٹی صدر ہی حتمی فیصلہ کرتا ہے۔
'ججوں کو یہ سمجھ نہیں آرہا'
فضل الرحمان نے کہا کہ آج وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کو بنیاد بنا کر نئی بحث چھیڑ دی گئی ہے کہ پارلیمانی لیڈر ہی سب کچھ ہے جبکہ بعض اوقات پارٹی سربراہ ایوان سے باہر رہتے ہوئے بھی تمام امور کی نگرانی کرتا ہے، اس بات کا سیاسی جماعتوں اور کو علم ہے مگر ججوں کو پارٹی سربراہ کا یہ اختیار سمجھ نہیں آرہا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے معاملے پر تین یا پانچ نہیں بلکہ فل کورٹ بینچ بنایا جائے جو کیس کو سنے اور پھر انصاف پر مبنی فیصلہ جاری کرے۔
مولانا فضل الرحمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم عدالتوں سے فیصلے کا اختیار نہیں چین رہے بلکہ فل کورٹ کا مطالبہ کررہے ہیں، ویسے بھی فیصلوں پر تنقید کا حق ہر کسی کو ہے، گزشتہ چند چیزوں سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ عمران خان کو تحفظ دیا جارہا ہے جبکہ وہ وہ ریاست اور نظریے کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔
'اسٹیبلشمنٹ نہیں ہوسکتا ہے کچھ لوگ مداخلت ضرور کررہے ہوں'
مداخلت کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ 'میں ابھی بھی یہ نہیں کہتا کہ اسٹیبشلمنٹ مداخلت کررہی ہے مگر ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ ایسا ضرور کررہے ہوں'۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ کسی قسم کی نرم یا گرم مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا، آئین کے تحت تمام فیصلے ایوان میں ہوں گے اور کسی نے مداخلت کی کوشش کی تو پھر ہم اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کردیں گے۔