پشاور میں بچیوں سے زیادتی اور قتل پولیس کا سائیکالوجسٹ سے مدد لینے کا فیصلہ
یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ تمام واقعات میں ایک ملزم یا گروہ ملوث ہو سکتا ہے، ایس ایس پی آپریشنز
PESHAWAR:
پشاور پولیس نے بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ہائی پروفائل کیسز میں سائیکالوجسٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایکسیرپس نیوز کے مطابق ایک ماہ کے دوران خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں دو بچیوں کو بے دردی سے قتل اور ایک کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا جاچکا ہےلیکن پولیس ابھی تک ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔
پشاور پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کےلیے سو سے زائد مشکوک افراد کی پرفائلنگ کے ساتھ ان کے ڈی این اے نمونے لیے گئے ہیں۔
تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ہائی پروفائل کیس میں سائیکالوجسٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کیا اور ہزارہ ڈویژن کی ماہر ٹیم کی مدد حاصل کی جس نے اپنا کام شروع کرتے ہوئے منزہ کی کاؤنسلنگ کا سیشن کیا، ٹیم دوران سیشن منزہ کو کچھ تصویریں بھی دکھائے گی تاکہ ملزم کی شناخت ہوسکے۔
ایس ایس پی کاشف آفتاب کا کہنا ہے کہ ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم بچیوں کے والدین کی کاؤنسلنگ بھی کرے گی۔
پشاور کے علاقے نوتھیہ میں مبینہ زیادتی والی بچی کی کونسلنگ کے لیے سائیکالوجسٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، سائیکالوجسٹ کی ٹیم بچی کے ساتھ ان کے خاندان والوں کی بھی کونسلنگ کریں گے۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب کا کہنا ہے کہ پشاور میں ایک ماہ کے دوران دو بچیاں قتل جبکہ ایک کے ساتھ مبینہ زیادتی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مانور کے ساتھ میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے تاہم باقی دو بچیوں کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔
کاشف آفتاب نے کہا کہ سو سے زائد مشکوک افراد کی پرفائلنگ کے ساتھ ان کے ڈی این اے نمونے لیے گئے ہیں، جن کی رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔
ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ دو واقعات میں سی سی ٹی وی کیمرے موجود نہیں تھے جبکہ ایک کیس کی فوٹیج کی جانچ پرتال جاری ہے اور فرانزک اور ایف ایس ایل کی ٹیمیں کیس پر کام کر رہی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ تمام واقعات میں ایک ملزم یا گروہ ملوث ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں : پشاور میں ایک اور بچی زیادتی کے بعد قتل
خیال رہے کہ پشاور میں ایک ماہ کے دوران صدر میں دو بچیوں کو مبینہ ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا لیکن کئی روز گزر جانے کے بعد بھی پولیس قاتلوں کو پکڑنے میں ناکام ہے۔
18 جولائی کو پشاور کے علاقے کالی باڑی میں حیا نامی بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بناکر لاش پھینک دی گئی تھی جب کہ 11 سالہ ماہ نور کو 4 جولائی کو ریلوے کوارٹرز میں انسانی درندوں نے مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔
پولیس دونوں واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام رہی ہے۔
پشاور پولیس نے بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ہائی پروفائل کیسز میں سائیکالوجسٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایکسیرپس نیوز کے مطابق ایک ماہ کے دوران خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں دو بچیوں کو بے دردی سے قتل اور ایک کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا جاچکا ہےلیکن پولیس ابھی تک ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔
پشاور پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کےلیے سو سے زائد مشکوک افراد کی پرفائلنگ کے ساتھ ان کے ڈی این اے نمونے لیے گئے ہیں۔
تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ہائی پروفائل کیس میں سائیکالوجسٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کیا اور ہزارہ ڈویژن کی ماہر ٹیم کی مدد حاصل کی جس نے اپنا کام شروع کرتے ہوئے منزہ کی کاؤنسلنگ کا سیشن کیا، ٹیم دوران سیشن منزہ کو کچھ تصویریں بھی دکھائے گی تاکہ ملزم کی شناخت ہوسکے۔
ایس ایس پی کاشف آفتاب کا کہنا ہے کہ ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم بچیوں کے والدین کی کاؤنسلنگ بھی کرے گی۔
پشاور کے علاقے نوتھیہ میں مبینہ زیادتی والی بچی کی کونسلنگ کے لیے سائیکالوجسٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، سائیکالوجسٹ کی ٹیم بچی کے ساتھ ان کے خاندان والوں کی بھی کونسلنگ کریں گے۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب کا کہنا ہے کہ پشاور میں ایک ماہ کے دوران دو بچیاں قتل جبکہ ایک کے ساتھ مبینہ زیادتی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مانور کے ساتھ میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے تاہم باقی دو بچیوں کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔
کاشف آفتاب نے کہا کہ سو سے زائد مشکوک افراد کی پرفائلنگ کے ساتھ ان کے ڈی این اے نمونے لیے گئے ہیں، جن کی رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔
ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ دو واقعات میں سی سی ٹی وی کیمرے موجود نہیں تھے جبکہ ایک کیس کی فوٹیج کی جانچ پرتال جاری ہے اور فرانزک اور ایف ایس ایل کی ٹیمیں کیس پر کام کر رہی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ تمام واقعات میں ایک ملزم یا گروہ ملوث ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں : پشاور میں ایک اور بچی زیادتی کے بعد قتل
خیال رہے کہ پشاور میں ایک ماہ کے دوران صدر میں دو بچیوں کو مبینہ ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا لیکن کئی روز گزر جانے کے بعد بھی پولیس قاتلوں کو پکڑنے میں ناکام ہے۔
18 جولائی کو پشاور کے علاقے کالی باڑی میں حیا نامی بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بناکر لاش پھینک دی گئی تھی جب کہ 11 سالہ ماہ نور کو 4 جولائی کو ریلوے کوارٹرز میں انسانی درندوں نے مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔
پولیس دونوں واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام رہی ہے۔