برطانیہ میں پھیپھڑوں سے ہونے والی اموات کا سبب کم آمدنی قرار
تحقیق میں معلوم ہوا کہ مریضوں کا سماجی و معاشی پس منظر ان کی زندگی کی بقاء کے امکانات میں بڑا اثر رکھتا ہے
لاہور:
ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں غریب لوگوں کی موت کم آمدنی اور خرابی معیارِ رہائش کے سبب ممکنہ طور پر کرونک اوبسٹرکٹِیو پلمونری ڈیزیز (پھیپھڑوں کی ایک بیماری) میں مبتلا ہونے سے ہوتی ہے۔
پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تقریباً 6000 افراد پر کیے جانے والے ایک سروے میں محققین کو معلوم ہوا کہ مریضوں کا سماجی و معاشی پس منظر ان کی زندگی کی بقاء کے امکانات میں بڑا اثر رکھتا ہے۔
یہ دائمی حالت برطانیہ میں 13 لاکھ افراد سے زائد کو متاثر کرتی ہے لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس بیماری میں مبتلا کئی لوگوں کو اس کا علم نہیں ہوتا۔
اس بیماری کی علامات میں سانس کا نہ آنا، مستقل کھانسی اور سانس لیتے وقت سیٹی کا بجنا شامل ہے۔
ایک غیر منافع بخش ادارے Asthama + Lung UK کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2020 اور 2021 کے درمیان ان مریضوں کو بنیادی علاج میسر نہیں آیا ہے۔
وہ 4000 مریض جن کو سال میں دو یا زیادہ شدید اٹیک پڑتے ہیں ان میں 55 فی صد کی سال کی 20 ہزار پاؤنڈز سے کم کی آمدنی ہے اور 13 فی صد لوگ ٹھنڈے اور نمی والے گھروں میں رہتے ہیں۔
BMJ Open Respiratory Research میں شائع ہونے والی تحقیق نے گزشتہ مطالعوں پر مزید روشنی ڈالی جن یہ بات سامنے آئی تھی کہ پھیپھڑوں کی اس بیماری میں غریب افراد کی موت امیر افراد کی نسبت پانچ گُنا زیادہ ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں غریب لوگوں کی موت کم آمدنی اور خرابی معیارِ رہائش کے سبب ممکنہ طور پر کرونک اوبسٹرکٹِیو پلمونری ڈیزیز (پھیپھڑوں کی ایک بیماری) میں مبتلا ہونے سے ہوتی ہے۔
پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تقریباً 6000 افراد پر کیے جانے والے ایک سروے میں محققین کو معلوم ہوا کہ مریضوں کا سماجی و معاشی پس منظر ان کی زندگی کی بقاء کے امکانات میں بڑا اثر رکھتا ہے۔
یہ دائمی حالت برطانیہ میں 13 لاکھ افراد سے زائد کو متاثر کرتی ہے لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس بیماری میں مبتلا کئی لوگوں کو اس کا علم نہیں ہوتا۔
اس بیماری کی علامات میں سانس کا نہ آنا، مستقل کھانسی اور سانس لیتے وقت سیٹی کا بجنا شامل ہے۔
ایک غیر منافع بخش ادارے Asthama + Lung UK کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2020 اور 2021 کے درمیان ان مریضوں کو بنیادی علاج میسر نہیں آیا ہے۔
وہ 4000 مریض جن کو سال میں دو یا زیادہ شدید اٹیک پڑتے ہیں ان میں 55 فی صد کی سال کی 20 ہزار پاؤنڈز سے کم کی آمدنی ہے اور 13 فی صد لوگ ٹھنڈے اور نمی والے گھروں میں رہتے ہیں۔
BMJ Open Respiratory Research میں شائع ہونے والی تحقیق نے گزشتہ مطالعوں پر مزید روشنی ڈالی جن یہ بات سامنے آئی تھی کہ پھیپھڑوں کی اس بیماری میں غریب افراد کی موت امیر افراد کی نسبت پانچ گُنا زیادہ ہوتی ہے۔