اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس برآمد شعبوں کیلیے بجلی اور گیس کی قیمتوں کی منظوری
آرایل جی9 ڈالرفی ایم بی ٹی یو،بجلی 9 سینٹ فی کلو واٹ ہوگی،وزارت اطلاعات کیلیے75کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظور
NEW DELHI:
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے ملک بھر میں پانچ برآمدی شعبوں کیلیے موجودہ گیس کنکشنز پر آرایل جی کی قیمت 9 ڈالرفی ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کا اجلاس گزشتہ روز( پیر)یہاں وزیر خزانہ و ریونیو مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے یکم اگست 2022 سے پانچ درآمدی شعبہ جات کیلیے بجلی کی قیمت 9سینٹ فی کلوواٹ آور مقرر کرنے کی منظوری بھی دیدی،اس کے علاوہ اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات کیلئے 75 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دیدی ہے۔
علاوہ ازیں وزیرخزانہ ومحصولات مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا جائے گا اور اور آئندہ چند ہفتوں میں قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر قابو پالیا جائے گا، اگلے ہفتے روپیہ پر دبائو کم ہو جائے گا ۔انھوں نے یہ بات ریڈیوپاکستان سے خصوصی گفتگو میں کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بہتر فیصلہ سازی کے نتیجے میں رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔ مغرب میں بڑھتی ہوئی کساد بازاری کے پیش نظر برآمدات میں اضافہ ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے اوراسی تناظرمیں ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی، معیشت کے اہم برآمدی شعبے کو سہارا دینے کے لیے صنعتی فیڈرز پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے بعض حلقوں کی جانب سے پیدا کیے گئے اس تاثر کو مسترد کیا کہ حالیہ مہینوں میں ملک کی ترسیلات، برآمدات اور ٹیکس وصولی میں کمی ہوئی ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ مئی اورجون میں ریکارڈ ترسیلات ہوئیں جب کہ ایف بی آر نے بھی اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران محصولات میں 35 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے، ایف بی آر 7500 ارب روپے جمع کرے گا جبکہ 800ارب روپے لیوی کے طور پر جمع ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کو درست سمت میں لے جانے کے لیے معیشت کے پیداواری شعبوں بشمول زراعت، صنعتوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کومعاونت فراہم کررہی ہے ، بیجوں پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات پر ٹیکس ایک فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کر دیا گیا ہے۔24 اگست کو آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کی اگلی قسط اگلے ماہ کے آخر تک ملنے کی امید ہے۔ دوست ممالک سے چار سے پانچ ارب ڈالر کی امداد بھی متوقع ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے ملک بھر میں پانچ برآمدی شعبوں کیلیے موجودہ گیس کنکشنز پر آرایل جی کی قیمت 9 ڈالرفی ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کا اجلاس گزشتہ روز( پیر)یہاں وزیر خزانہ و ریونیو مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے یکم اگست 2022 سے پانچ درآمدی شعبہ جات کیلیے بجلی کی قیمت 9سینٹ فی کلوواٹ آور مقرر کرنے کی منظوری بھی دیدی،اس کے علاوہ اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات کیلئے 75 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دیدی ہے۔
علاوہ ازیں وزیرخزانہ ومحصولات مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا جائے گا اور اور آئندہ چند ہفتوں میں قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر قابو پالیا جائے گا، اگلے ہفتے روپیہ پر دبائو کم ہو جائے گا ۔انھوں نے یہ بات ریڈیوپاکستان سے خصوصی گفتگو میں کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بہتر فیصلہ سازی کے نتیجے میں رواں مالی سال کے لیے مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔ مغرب میں بڑھتی ہوئی کساد بازاری کے پیش نظر برآمدات میں اضافہ ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے اوراسی تناظرمیں ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی، معیشت کے اہم برآمدی شعبے کو سہارا دینے کے لیے صنعتی فیڈرز پر کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے بعض حلقوں کی جانب سے پیدا کیے گئے اس تاثر کو مسترد کیا کہ حالیہ مہینوں میں ملک کی ترسیلات، برآمدات اور ٹیکس وصولی میں کمی ہوئی ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ مئی اورجون میں ریکارڈ ترسیلات ہوئیں جب کہ ایف بی آر نے بھی اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران محصولات میں 35 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے، ایف بی آر 7500 ارب روپے جمع کرے گا جبکہ 800ارب روپے لیوی کے طور پر جمع ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کو درست سمت میں لے جانے کے لیے معیشت کے پیداواری شعبوں بشمول زراعت، صنعتوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کومعاونت فراہم کررہی ہے ، بیجوں پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات پر ٹیکس ایک فیصد سے کم کر کے 0.25 فیصد کر دیا گیا ہے۔24 اگست کو آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کی اگلی قسط اگلے ماہ کے آخر تک ملنے کی امید ہے۔ دوست ممالک سے چار سے پانچ ارب ڈالر کی امداد بھی متوقع ہے۔