ججز کی تعیناتی میں چیف جسٹس کی جلد بازی سوالیہ نشان ہے جسٹس فائز
سینئر ترین جج، ججز کی نامزدگی کا طریقہ کار طے کرنے میں ناکام رہا، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کیا جائے، چیف جسٹس کو خط
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ججز کی تعیناتی میں چیف جسٹس کی جلد بازی سوالیہ نشان ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، ججز کی تقرریوں کا فیصلہ نہ ہوسکا
ایکسپریس نیوز کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی سے پہلے مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا آگے کیسے بڑھنا ہے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، سینئر ججز کو بائی پاس کرنے سے پہلے چیف جسٹس کی نامزدگی کے طریقہ کار کو زیر غور لایا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا موسٹ سینئر جج ججز کی نامزدگی کا طریقہ کار طے کرنے میں ناکام رہا۔ چیف جسٹس کی طرف سے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جلد بازی سوالیہ نشان ہے۔ چیف جسٹس چاہتے ہیں2347 دستاویز کا ایک ہفتے میں جائزہ لیا جائے جب کہ یہ دستاویزات ابھی تک مجھے فراہم ہی نہیں کی گئیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ججز تقرری کا معاملہ؛ جسٹس فائزکا جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے پر تحفظات کا اظہار
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے بھیجے گئے خط کے مطابق واٹس ایپ کے ذریعے یہ ہزاروں دستاویزات مجھے بھیجنے کی کوشش کی گئی جب کہ واٹس ایپ کے ذریعے مجھے صرف 14 صفحات تک رسائی ملی، جو پڑھے نہیں جا سکتے۔ یہ دستاویزات نہ مجھے کورئیر کی گئیں اور نہ ہی سفارت خانے کے ذریعے بھجوائی گئیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، ججز کی تقرریوں کا فیصلہ نہ ہوسکا
ایکسپریس نیوز کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی سے پہلے مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا آگے کیسے بڑھنا ہے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، سینئر ججز کو بائی پاس کرنے سے پہلے چیف جسٹس کی نامزدگی کے طریقہ کار کو زیر غور لایا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا موسٹ سینئر جج ججز کی نامزدگی کا طریقہ کار طے کرنے میں ناکام رہا۔ چیف جسٹس کی طرف سے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جلد بازی سوالیہ نشان ہے۔ چیف جسٹس چاہتے ہیں2347 دستاویز کا ایک ہفتے میں جائزہ لیا جائے جب کہ یہ دستاویزات ابھی تک مجھے فراہم ہی نہیں کی گئیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ججز تقرری کا معاملہ؛ جسٹس فائزکا جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے پر تحفظات کا اظہار
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے بھیجے گئے خط کے مطابق واٹس ایپ کے ذریعے یہ ہزاروں دستاویزات مجھے بھیجنے کی کوشش کی گئی جب کہ واٹس ایپ کے ذریعے مجھے صرف 14 صفحات تک رسائی ملی، جو پڑھے نہیں جا سکتے۔ یہ دستاویزات نہ مجھے کورئیر کی گئیں اور نہ ہی سفارت خانے کے ذریعے بھجوائی گئیں۔