پاکستانی علماء کا وفد کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیلئے کابل پہنچ گیا
پاکستانی علماء افغان طالبان کی موجودگی میں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کریں گے
جنگ بندی میں توسیع کے معاملے پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے لئے مفتی تقی عثمانی کی قیادت میں علماء کا وفد کابل پہنچ گیا۔
کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے علماء کے وفد کا استقبال کیا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مفتی تقی عثمانی کی سربراہی میں پاکستانی علماء کے وفد سے ٹی ٹی پی قیادت کی ملاقات افغان طالبان کی موجودگی میں جلد متوقع ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 13 رکنی وفد میں حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مضبوط روابط رکھنے والے خیبرپختونخوا کے علمائے کرام بھی شامل ہیں جو پاکستان حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان موجودہ مذاکراتی عمل میں ثالثی کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی علما کا وفد ٹی ٹی پی کے مؤقف میں 'نرمی' لانے کیلئے افغانستان کا دورہ کرے گا
علمائے کرام کا وفد جنگ بندی کو مزید موثر بنانے کے لیے افغانستان کے عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی مدد بھی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
وفد ٹی ٹی پی کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرے گا کہ وہ سابقہ فاٹا اصلاحات کے رول بیک کے اپنے مطالبے سے دستبردار ہو جائے جسے پاکستان کی پارلیمنٹ نے منظور کر لیا ہے اور پاکستان کے خلاف اپنے مبینہ 'جہاد' سے باز آ جائے۔
کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے علماء کے وفد کا استقبال کیا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مفتی تقی عثمانی کی سربراہی میں پاکستانی علماء کے وفد سے ٹی ٹی پی قیادت کی ملاقات افغان طالبان کی موجودگی میں جلد متوقع ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 13 رکنی وفد میں حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مضبوط روابط رکھنے والے خیبرپختونخوا کے علمائے کرام بھی شامل ہیں جو پاکستان حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان موجودہ مذاکراتی عمل میں ثالثی کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی علما کا وفد ٹی ٹی پی کے مؤقف میں 'نرمی' لانے کیلئے افغانستان کا دورہ کرے گا
علمائے کرام کا وفد جنگ بندی کو مزید موثر بنانے کے لیے افغانستان کے عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی مدد بھی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
وفد ٹی ٹی پی کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرے گا کہ وہ سابقہ فاٹا اصلاحات کے رول بیک کے اپنے مطالبے سے دستبردار ہو جائے جسے پاکستان کی پارلیمنٹ نے منظور کر لیا ہے اور پاکستان کے خلاف اپنے مبینہ 'جہاد' سے باز آ جائے۔