معاشی اقدامات میں کوتاہیاں آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیرکا سبب بنیں قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کیے جانے والے وعدے پورے کرنے ہوں گے، ڈاکٹر مرتضیٰ سید
کراچی:
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاہے کہ سیاسی بے یقینی کی وجہ سے فیصلہ سازی میں نقصان دہ تاخیر اور مالیاتی سطح پر پالیسی کے حوالے سے کوتاہیاں آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیرکا سبب بنیں.
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضٰی سید کا کہنا ہے کہ ہمیں طوفان کے ٹل جانے کا انتظار نہیں کرنا آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کیے جانے والے وعدے پورے کرنے ہوں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مشکلات کے بارے میں عوام سے کھل کر بات کرنا ہوگی اور مشکلات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا مراعات یافتہ طبقے کو زیادہ بوجھ اٹھانا ہوگا جبکہ غریب طبقے کو تحفظ دینا ہوگا۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تاخیر سے بیرونی رقوم کی فراہمی معطل ہوئی جبکہ بیرونی قرضے کی واپسی کی رقوم بڑھتی رہیں اور فروری سے اب تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 7 ارب ڈالر کی بھاری کمی آئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ مشکلات ہماری اپنی پیدا کردہ ہیں تاہم اس معاشی طوفان کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی پوزیشن دیگرممالک کی نسبت بہتر ہے۔ اگرچہ یہ دباؤ زیادہ تر عالمی وجوہات کی وجہ سے ہے تاہم اس میں ملکی عوامل بھی شامل ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے مزید کہا کہ عالمی معیشت میں کئی بحران بیک وقت ابھرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور پاکستان بھی اس طوفان کی زد میں ہے، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ، پندرہ برسوں کی بلند ترین مہنگائی، زر مبادلہ ذخائر میں کمی، روپے کی قدر میں کمی اور ہمارے بین الاقوامی بانڈز کے پریشان کن حد تک بڑھ جانے والے منافع اس طوفان کی نشاندہی کرتے ہیں۔