جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف پی ٹی آئی دور میں کی گئی نظرثانی اپیل واپس لینے کا فیصلہ

قاضی فائز کے معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم

قاضی فائز کے معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم

لاہور:
حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف عمران خان کے دور حکومت میں کی گئی نظرثانی کی اپیل واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے صدارتی ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں آنے والے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کو واپس لینے کی منظوری دے دی۔

قاضی فائز کے معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم کرتے ہوئے کہا گیا کہ قاضی فائز عیسی اور ان کی فیملی کے ساتھ زیادتی ہوئی۔


 

واضح رہے کہ سابقہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کی گئی تھی تاہم حکومت کی جانب سے اسے کابینہ میں زیر بحث نہیں لایا گیا تھا۔ نظرثانی اپیل کے حوالے سے وزیراعظم کی ایڈوائس بھی موجود نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اُس وقت کے وزیرقانون فروغ نسیم اس اپیل کو "بائی ہینڈ"صدرمملکت کے پاس لے کر گئے تھے اور انہوں نے براہ راست منظوری لے کر سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کردی تھی۔موجودہ اتحادی حکومت کی جانب سے آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس نظرثانی اپیل کو واپس لینے کی منظوری دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ان کی فیملی اوراکاؤنٹس سے متعلق اُس وقت عمران خان کی ہدایت پر یہ اپیل دائر کی گئی تھی۔ اس وقت فیصلہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے حق میں آگیاتھا، جس کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکی گئی تھی، جو اِس وقت سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے ۔
Load Next Story