طالبان حکومت میں عورتوں پر تشدد اور حقوق نسواں کو روندا جا رہا ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل

محرم کے بغیر عوامی مقامات پر آنے والی خواتین کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، رپورٹ


ویب ڈیسک July 27, 2022
خواتین کو ملازمتوں اور تعلیم سے روکا جا رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل (فوٹو: فائل)

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ طالبان حکومت میں عورتوں کے ساتھ مار پیٹ اور زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جب کہ تعلیم اور ملازمتوں کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے افغانستان کی صورت حال پر جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے طالبان حکومت خواتین کو ملازمتوں اور لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے والی حقوق نسواں کی علبردار خواتین کو ڈرایا دھمکایا اور پابند سلاسل کیا جا رہا ہے اور انہیں اذیتیں دی جا رہی ہیں۔ آزادیٔ اظہار رائے پر قدغن ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل ایجنیس کالامارڈ کا کہنا تھا خواتین کی ملازمتوں، تعلیم اور یہاں تک گھر سے باہر نکلنے پر بھی پابندی ہے۔ انھیں سخت گیر مرد کنٹرول کر رہے ہیں اور خواتین کے خلاف اس گھٹن بھری کارروائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

طالبان حکومت میں قید کاٹنے والی انسانی حقوق کی کارکن نے بتایا کہ مجھے خاندان والوں کی تصاویر دکھا کر کہا جاتا کہ انھیں قتل کردیا جائے گا اور تم کچھ نہں کرسکو گی۔

علاوہ ازیں عوامی مقامات پر محرم کے بغیر نظر آنے والی خواتین کو زبردستی گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ گھریلو اور صنفی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین نے بتایا کہ انہیں پناہ گاہوں، جس کا وجود ہی نہیں ہے، کے بجائے قید خانوں میں ڈال دیا گیا۔

خیال رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ رپورٹ افغانستان میں 100 سے زائد افغان خواتین اور لڑکیوں سے بات چیت کی بنیاد پر تیار کی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں