ڈالر4 روپے اضافے سے241 روپے کی بلند ترین سطح کو چھو گیا
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 3.10روپے اضافے سے 236.02روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
ISLAMABAD:
پاکستانی کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ برقرار رہا، اوپن مارکیٹ میں 4 روپے اضافے کے بعد ڈالر 241 روپے کی بلند ترین سطح کو چھو گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز مزید بلند ہوکر 236روپے سے متجاوز ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں 241روپے کی سطح پر آگئی۔
کاروباری دورانئیے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 237روپے سے تجاوز کرگئی تھی تاہم دورانئیے کے وسط میں ڈیمانڈ قدرے گھٹنے سے ڈالر مذکورہ سطح سے نیچے آگیا جسکے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 3.10روپے کے اضافے سے 236.02روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئے۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 4روپے کے اضافے سے241روپے کی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت پر اگرچہ زیادہ تر دباؤ عالمی وجوہات کی وجہ سے ہے تاہم اس میں ملکی عوامل بھی شامل ہوگئے ہیں۔
مرکزی بینک کاکہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ، پندرہ برسوں کی بلند ترین مہنگائی، زر مبادلہ ذخائر میں کمی، روپے کی قدر میں کمی اور ہمارے بین الاقوامی بانڈز کے پریشان کن حد تک بڑھ جانے والے منافع اس طوفان کی نشاندہی کرتے ہیں۔
آئی ایم ایف سے قسط کے اجراء میں تاخیر کے حوالے سے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ سیاسی بے یقینی کی وجہ سے فیصلہ سازی میں نقصان دہ تاخیر اور مالیاتی سطح پر پالیسی کے حوالے سے کوتاہیاں آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیرکا سبب بنیں جس کے نتیجے میں بیرونی رقوم کی فراہمی معطل ہوئی جبکہ بیرونی قرضے کی واپسی کی رقوم بڑھتی رہیں جسکے نتیجے میں فروری سے اب تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 7ارب ڈالر کی بھاری کمی واقع ہوئی ہے۔
تاہم اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مشکلات ہماری اپنی پیدا کردہ ہیں اس معاشی طوفان کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی پوزیشن دیگرممالک کی نسبت بہتر ہے۔ دوسری جانب سے بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز اور فچ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مطلوبہ قسط کے اجراء سے پاکستان کو درپیش ادائیگیوں کا بحران ٹل جائے گا۔
پاکستانی کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ برقرار رہا، اوپن مارکیٹ میں 4 روپے اضافے کے بعد ڈالر 241 روپے کی بلند ترین سطح کو چھو گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز مزید بلند ہوکر 236روپے سے متجاوز ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں 241روپے کی سطح پر آگئی۔
کاروباری دورانئیے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 237روپے سے تجاوز کرگئی تھی تاہم دورانئیے کے وسط میں ڈیمانڈ قدرے گھٹنے سے ڈالر مذکورہ سطح سے نیچے آگیا جسکے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 3.10روپے کے اضافے سے 236.02روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئے۔اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 4روپے کے اضافے سے241روپے کی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت پر اگرچہ زیادہ تر دباؤ عالمی وجوہات کی وجہ سے ہے تاہم اس میں ملکی عوامل بھی شامل ہوگئے ہیں۔
مرکزی بینک کاکہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ، پندرہ برسوں کی بلند ترین مہنگائی، زر مبادلہ ذخائر میں کمی، روپے کی قدر میں کمی اور ہمارے بین الاقوامی بانڈز کے پریشان کن حد تک بڑھ جانے والے منافع اس طوفان کی نشاندہی کرتے ہیں۔
آئی ایم ایف سے قسط کے اجراء میں تاخیر کے حوالے سے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ سیاسی بے یقینی کی وجہ سے فیصلہ سازی میں نقصان دہ تاخیر اور مالیاتی سطح پر پالیسی کے حوالے سے کوتاہیاں آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیرکا سبب بنیں جس کے نتیجے میں بیرونی رقوم کی فراہمی معطل ہوئی جبکہ بیرونی قرضے کی واپسی کی رقوم بڑھتی رہیں جسکے نتیجے میں فروری سے اب تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 7ارب ڈالر کی بھاری کمی واقع ہوئی ہے۔
تاہم اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مشکلات ہماری اپنی پیدا کردہ ہیں اس معاشی طوفان کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی پوزیشن دیگرممالک کی نسبت بہتر ہے۔ دوسری جانب سے بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز اور فچ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مطلوبہ قسط کے اجراء سے پاکستان کو درپیش ادائیگیوں کا بحران ٹل جائے گا۔