ڈالر 242 روپے کو چھو کر 239 روپے کی سطح پر بند
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 3.92 روپے کا اضافہ
LONDON:
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 242 روپے پر پہنچ کر 239.94 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سیاسی عدم استحکام کے سبب ڈالر کی قیمت میں اضافے کا تسلسل برقرار ہے، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روزانہ ڈالر کی قیمت نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے اور آج بھی اس کی قیمت ایک بار پھر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 3.92 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی نئی قیمت 239.94 روپے ہوگئی۔ قبل ازیں انٹربینک مارکیٹ میں ایک موقع پر ڈالر کی قیمت 242 کی سطح پر آگئی تھی تاہم مارکیٹ بند ہوتے وقت ڈالر کی قیمت 239.94 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان بھی عالمی معیشت میں متعدد بحرانوں کی زد میں ہے، پاکستان کی معیشت پر اگرچہ زیادہ تر یہ دباؤ عالمی وجوہات کی وجہ سے ہے تاہم اس میں ملکی عوامل بھی شامل ہوگئے ہیں۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ، پندرہ برس کی بلند ترین مہنگائی، زر مبادلہ ذخائر میں کمی، روپے کی قدر میں کمی اور ہمارے بین الاقوامی بانڈز کے پریشان کن حد تک بڑھ جانے والے منافع اس طوفان کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 242 روپے پر پہنچ کر 239.94 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سیاسی عدم استحکام کے سبب ڈالر کی قیمت میں اضافے کا تسلسل برقرار ہے، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روزانہ ڈالر کی قیمت نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے اور آج بھی اس کی قیمت ایک بار پھر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 3.92 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی نئی قیمت 239.94 روپے ہوگئی۔ قبل ازیں انٹربینک مارکیٹ میں ایک موقع پر ڈالر کی قیمت 242 کی سطح پر آگئی تھی تاہم مارکیٹ بند ہوتے وقت ڈالر کی قیمت 239.94 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان بھی عالمی معیشت میں متعدد بحرانوں کی زد میں ہے، پاکستان کی معیشت پر اگرچہ زیادہ تر یہ دباؤ عالمی وجوہات کی وجہ سے ہے تاہم اس میں ملکی عوامل بھی شامل ہوگئے ہیں۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ ، پندرہ برس کی بلند ترین مہنگائی، زر مبادلہ ذخائر میں کمی، روپے کی قدر میں کمی اور ہمارے بین الاقوامی بانڈز کے پریشان کن حد تک بڑھ جانے والے منافع اس طوفان کی نشاندہی کرتے ہیں۔