سندھ ہائیکورٹ بچوں کی وجہ سے باپ کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

عدالت نےتنویرسانگی کواہلیہ کے قتل کے جرم میں سزائے موت دی تھی،قانونی تقاضے پورے کرنے کیلیے سرکار نے وکیل فراہم کیا تھا


Staff Reporter March 13, 2014
ملزم غربت کے باعث ہائیکورٹ میں اپیل نہیں کرسکتا تھا، ملزم 3بچوں کاکفیل ہے،پھانسی دینے سے بچوں کامستقبل متاثرہوگا،وکیل فوٹو: فائل

KARACHI: سندھ ہائی کورٹ نے3 بچوں کی وجہ سے اہلیہ کے مقدمہ قتل میں سزایافتہ ملزم کی سزا میں کمی کردی ۔

سیشن عدالت نے ملزم دین محمد میمن کو اہلیہ کے قتل کے الزام میں پھانسی اورجرمانوں کی سزائیں سنائی تھیں،استغاثہ کے مطابق ملزم نے 5نومبر 2005کو اہلیہ اسکول ٹیچر تنویر سانگی کو ہتھوڑے اور لوہے کے راڈ کے وارکرکے قتل کردیا تھا، الزام ثابت ہوجانے پر 5جنوری 2005کو پھانسی اور جرمانے کی سزا دی گئی تھی،تاہم ملزم اتنا غریب ہے کہ وہ سندھ ہائیکورٹ میں اپیل کے لیے وکیل کی خدمات حاصل نہیں کرسکا،قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بینچ نے محمد فاروق ایڈووکیٹ کو ملزم کے دفاع کے لیے وکیل مقرر کیا، واضح رہے کہ ایسے مقدمات جن میں کسی کو پھانسی یا عمر قید کی سزا کا امکان ہواس میں عدالت یکطرفہ فیصلہ نہیں کرتی بلکہ عدالت کی جانب سے ملزم کو وکیل فراہم کیا جاتا ہے ۔

عدالت کے مقرر کردہ وکیل محمد فاروق نے مقدمے کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد موقف اختیار کیا کہ الزامات ثابت ہوجانے کے باوجود ملزم کو پھانسی کی سزا نہیں دی جاسکتی کیونکہ ملزم 3 بچوں کا کفیل ہے ، اسے پھانسی دینے سے ان بچوں کا مستقبل متاثر ہوگا، اس لیے اس واردات کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302کے بجائے دفعہ 307کے تحت ہونا چاہیے لیکن ماتحت عدالت نے اس نکتے کو نظرانداز کرتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی جو کہ قانون کی نظر میں درست نہیں،فاضل بینچ نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے بریت کی اپیل مسترد کردی تاہم پھانسی کی سزا کو 14سال قید میں تبدیل کردیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں