آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری کی فیملی کی پاکستان آمد حکومت سے اظہار تشکر
جان سنوری کو پاکستان اتنا ہی پیارا تھا جتنا اپنا ملک آئس لینڈ، اہلیہ
ISLAMABAD:
کے ٹو چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دوران علی سدپارہ اور جوان پابلو کے ہمراہ اپنی جان سے ہاتھ دھو نےوالے آئس لینڈ کے کوہ پیما جان اسنوری کی فیملی نے ریسکیو آپریشن پرپاکستانی فوج ، حکومت اورقوم کا شکریہ ادا کیا ۔
انہوں نے کہا کہ فروری 2021 ءمیں رونما ہونے والے واقعات ہمارے لیے بطور خاندان اور علی سدپارہ اور جوان پابلو کے خاندانوں کے لیےبہت مشکل تھے۔ جان کے کھونے کے بعد سے میں اور بچے جس دکھ کے سفر پر تھے اس کی وضاحت کرنا آسان نہیں ہے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جان اسنوری کی بہنوں کیرن، کرسٹین ، بیٹی ہللا کیرن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اہلیہ لینا موٹ کا کہنا تھا کہ جان اسنوری اور پاکستان کے کوہ پیمائی کے ہیرو اور لیجنڈ علی سدپارہ کے درمیان دوستی اتنی مخلص اور مضبوط تھی کہ ہم نے بطور خاندان پاکستان کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ذاتی طور پر ان لوگوں کا شکریہ ادا کریں جنہوں نے پیشہ ورانہ اور ذاتی طور پر ہمارا ساتھ دیا۔
لینا موٹ نے کہا کہ پاکستان کے حصوں کا دورہ کرنا جان اسنوری کو اتنا ہی پیار اتھا جتنا کہ آئس لینڈ میں اپنے خاص مقامات سے۔ ہم نے یہاں اس امید پر سفر کیا کہ جان کو K2 کی چوٹی کی طرف جانے والے راستے سے اس کے دوست اور کوہ پیمائی کے ساتھی علی اور ان کے کوہ پیمائی ساتھی جوآن پابلو کے قریب ایک آرام گاہ پر لے جانے کا موقع ملے گا۔
لینا موٹ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی میں حصہ لینے والوں کی حفاظت ہمیشہ ہمارے لیے انتہائی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ تاہم آج ہمیں خبر ملی کہ منگما جی کی قیادت میں چار کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم K2 کی چوٹی پر دو گھنٹے گزارنے کے بعد اپنی کوشش میں ناکام رہی ہے۔ ہمارے پاس موجود معلومات کی بنیاد پر پہاڑ پر کچھ نئی برف پڑنے سے برفانی تودے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
لینا موٹ نے بتایا کہ ہم بطور خاندان اس بات کو اجاگر کرنا چاہیں گے کہ جان کو صرف اس انداز میں منتقل کیا جانا چاہیے جو اس میں شامل افراد اور پہاڑ پر دیگر کوہ پیماؤں کے لیے محفوظ ہو۔ کوہ پیماؤں کے طور پر ان کی زندگیاں اور کارنامے منفرد اور ایسے ہیں کہ دونوں قومیں، پاکستان اور آئس لینڈ دونوں ممالک کی کوہ پیما تاریخ کے ذریعے انہیں یاد رکھیں گے۔
لینا موٹ کا کہنا تھا کہ ہم ایک خاندان کے طور پر بہت سے لوگوں کی طرف سے زبردست حمایت اور گرمجوشی کے اظہار کے لیے شکر گزار ہیں۔ ہم حکومت پاکستان، پاک فوج کے سربراہ اور 10 کور کے کمانڈر، پاکستان کے دفتر خارجہ، صوبہ گلگت بلتستان کی مقامی حکومت، خالد خورشید وزیر اعلیٰ، راجہ ناصر وزیر سیاحت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں، مسٹر اصغر، علی سدپارہ کے اہل خانہ اور دوست، پاکستان کے اچھے لوگ، مقامی اور بین الاقوامی میڈیا ان کی مسلسل حمایت کے لیے ہم شکر گزار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسکردو کے مقامی فوجی کمانڈروں اور پائلٹوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے تلاشی مشن کی قیادت کی،پاکستان ہمیشہ میرے دل میں اور ہمارے بچوں کے دلوں میں رہے گا اور اس طرح ہم چند سالوں میں واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب بچے بڑے ہو جائیں گے اور K2 بیس کیمپ تک ایک خاندان کے طور پر ساتھ چلیں گے۔
کے ٹو چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دوران علی سدپارہ اور جوان پابلو کے ہمراہ اپنی جان سے ہاتھ دھو نےوالے آئس لینڈ کے کوہ پیما جان اسنوری کی فیملی نے ریسکیو آپریشن پرپاکستانی فوج ، حکومت اورقوم کا شکریہ ادا کیا ۔
انہوں نے کہا کہ فروری 2021 ءمیں رونما ہونے والے واقعات ہمارے لیے بطور خاندان اور علی سدپارہ اور جوان پابلو کے خاندانوں کے لیےبہت مشکل تھے۔ جان کے کھونے کے بعد سے میں اور بچے جس دکھ کے سفر پر تھے اس کی وضاحت کرنا آسان نہیں ہے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جان اسنوری کی بہنوں کیرن، کرسٹین ، بیٹی ہللا کیرن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اہلیہ لینا موٹ کا کہنا تھا کہ جان اسنوری اور پاکستان کے کوہ پیمائی کے ہیرو اور لیجنڈ علی سدپارہ کے درمیان دوستی اتنی مخلص اور مضبوط تھی کہ ہم نے بطور خاندان پاکستان کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ذاتی طور پر ان لوگوں کا شکریہ ادا کریں جنہوں نے پیشہ ورانہ اور ذاتی طور پر ہمارا ساتھ دیا۔
لینا موٹ نے کہا کہ پاکستان کے حصوں کا دورہ کرنا جان اسنوری کو اتنا ہی پیار اتھا جتنا کہ آئس لینڈ میں اپنے خاص مقامات سے۔ ہم نے یہاں اس امید پر سفر کیا کہ جان کو K2 کی چوٹی کی طرف جانے والے راستے سے اس کے دوست اور کوہ پیمائی کے ساتھی علی اور ان کے کوہ پیمائی ساتھی جوآن پابلو کے قریب ایک آرام گاہ پر لے جانے کا موقع ملے گا۔
لینا موٹ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی میں حصہ لینے والوں کی حفاظت ہمیشہ ہمارے لیے انتہائی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ تاہم آج ہمیں خبر ملی کہ منگما جی کی قیادت میں چار کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم K2 کی چوٹی پر دو گھنٹے گزارنے کے بعد اپنی کوشش میں ناکام رہی ہے۔ ہمارے پاس موجود معلومات کی بنیاد پر پہاڑ پر کچھ نئی برف پڑنے سے برفانی تودے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
لینا موٹ نے بتایا کہ ہم بطور خاندان اس بات کو اجاگر کرنا چاہیں گے کہ جان کو صرف اس انداز میں منتقل کیا جانا چاہیے جو اس میں شامل افراد اور پہاڑ پر دیگر کوہ پیماؤں کے لیے محفوظ ہو۔ کوہ پیماؤں کے طور پر ان کی زندگیاں اور کارنامے منفرد اور ایسے ہیں کہ دونوں قومیں، پاکستان اور آئس لینڈ دونوں ممالک کی کوہ پیما تاریخ کے ذریعے انہیں یاد رکھیں گے۔
لینا موٹ کا کہنا تھا کہ ہم ایک خاندان کے طور پر بہت سے لوگوں کی طرف سے زبردست حمایت اور گرمجوشی کے اظہار کے لیے شکر گزار ہیں۔ ہم حکومت پاکستان، پاک فوج کے سربراہ اور 10 کور کے کمانڈر، پاکستان کے دفتر خارجہ، صوبہ گلگت بلتستان کی مقامی حکومت، خالد خورشید وزیر اعلیٰ، راجہ ناصر وزیر سیاحت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں، مسٹر اصغر، علی سدپارہ کے اہل خانہ اور دوست، پاکستان کے اچھے لوگ، مقامی اور بین الاقوامی میڈیا ان کی مسلسل حمایت کے لیے ہم شکر گزار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسکردو کے مقامی فوجی کمانڈروں اور پائلٹوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے تلاشی مشن کی قیادت کی،پاکستان ہمیشہ میرے دل میں اور ہمارے بچوں کے دلوں میں رہے گا اور اس طرح ہم چند سالوں میں واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب بچے بڑے ہو جائیں گے اور K2 بیس کیمپ تک ایک خاندان کے طور پر ساتھ چلیں گے۔