نور احمد بنگلزئی نے انجینئر ظہیر احمد کی ہلاکت سے متعلق پروپیگنڈے کی تردید کردی

میرے اہل خانہ نے فاتحہ خوانی کی لیکن میں زندہ ہوں اور بحفاظت اپنے گھر پہنچ گیا ہوں، انجینئر ظہیر احمد


ویب ڈیسک July 30, 2022
—فوٹو: اے پی پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سردار نور احمد بنگلزئی نے انجینئر ظہیر احمد کی ہلاکت سے متعلق پروپیگنڈے کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ظہیر احمد زندہ ہے اور ان کے لواحقین کے الزامات جھوٹے ہیں۔

سرکاری خبررساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق بنگلزئی قبیلے کے سربراہ نور احمد نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ زیارت آپریشن کے بعد لاپتا افراد کے قتل پر ڈرامہ رچایا گیا اور مفاد پرست عناصر نے لاپتا افراد کے نام پر کوئٹہ کے ریڈ زون پر دھرنا دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاپتا افراد کے لواحقین سیکیورٹی فورسز پر ظہیر احمد کی ہلاکت کا الزام لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کے دوران وہ زندہ اور ان کے ساتھ موجود تھے۔

سردار نور احمد بنگلزئی نے مزید کہا کہ شہید لیفٹیننٹ کرنل لائق بیگ مرزا اور ان کے کزن عمر جاوید کو قتل کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے بعد اور سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے کے لیے منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اس گھناؤنے واقعے سے توجہ ہٹانے کے لیے دہشت گردوں کو معصوم شہری بنا کر پیش کیا گیا۔ انجینئر ظہیر احمد کو لاپتا افراد کی فرضی فہرست میں شامل کرنے کی گمراہ کن کوشش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ انجینئر ظہیر احمد کے قتل کے ڈراپ سین نے لاپتا افراد کی داستان پر کچھ سوالات کھڑے کر دیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ظہیر بلوچ کے اہل خانہ نے شناخت کے بغیر لاش کو کس کے کہنے پر دفنایا؟

اس موقع پر مبینہ طور پر لاپتا انجینئر ظہیر احمد نے اعتراف کیا کہ اس کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم سے نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'میری موت پر میرے اہل خانہ نے فاتحہ خوانی کی لیکن میں زندہ ہوں اور بحفاظت اپنے گھر پہنچ گیا ہوں'۔

اہلخانہ کی جانب سے ظہیر احمد کی گمشدگی کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی تھی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔