بھارت نے یو اے ای میں نہ کھیلنے کی ’’قسم‘‘ توڑ دی
آئی پی ایل کے ابتدائی راؤنڈ میچزہوں گے،پاکستان کے ساتھ نیوٹرل وینیو پر کرکٹ روابط کی بحالی کا بھی امکان روشن
بھارت نے یو اے ای میں نہ کھیلنے کی ''قسم'' توڑ دی، آئی پی ایل کا پہلا حصہ وہیں کھیلا جائیگا۔
پاکستان کے ساتھ نیوٹرل وینیو پر کرکٹ روابط کی بحالی کا بھی امکان روشن ہوگیا، صحرائی وینیو میں روایتی حریفوں کی مکمل سیریزکھیلی جا سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت اور پاکستان 1980 اور 1990 کی دہائی میں یو اے ای خاص طور پر شارجہ میں بے تحاشا کرکٹ کھیلا کرتے تھے، مگر پھر 2000 کا فکسنگ اسکینڈل سامنے آیا جس کے بعد بی سی سی آئی نے یو اے ای میں کرکٹ کھیلنے سے ہی انکار کردیا، گذشتہ دہائی میں ٹیم نے وہاں پر صرف 2 میچز کھیلے، پاکستان کیساتھ بھی وہ وہاں پر کھیلنے سے بارہا انکار کرچکا مگر اب اس نے یو اے ای میں نہ کھیلنے کی اپنی قسم توڑ دی،آئی پی ایل کا آغاز 16 اپریل سے وہیں پر ہوگا جبکہ فائنل یکم جون کو بھارت میں کھیلا جائیگا، ملک سے باہر آئی پی ایل میچز کی انعقاد کی وجہ بھارت میں عام انتخابات ہیں جو7 اپریل سے 12 مئی تک ہونگے۔
بی سی سی آئی نے وزارت داخلہ سے یکم مئی سے ملک میں ہی میچز کا انعقاد کرنے کیلیے درخواست کی ہے جب زیادہ تر ریاستوں میں انتخابات ہوچکے ہونگے،اگر یہ اجازت نہ ملی تو پھر اس عرصے کے دوران میچز بنگلہ دیش میں کھیلے جائینگے اور پھر مقابلوں کی وطن واپسی ہوگی۔ لیگ کے چیئرمین رنجیب بسوال کا کہنا ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ میچز اپنے ملک میں ہی منعقد کرنے کے خواہاں ہیں، البتہ مجبوری کی وجہ سے کچھ مقابلے ملک سے باہر کھیلنے پڑیں گے، یو اے ای کی حکومت نے ہمیں بہترین سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بنگلہ دیش کے بجائے امارات کو ترجیح دینے کے سوال پر بسوال نے کہا کہ وہاں پر یکے بعد دیگرے 2 بڑے انٹرنیشنل ایونٹس ہوچکے ہوتے اس لیے ان کا اپریل کے شروع میں ایک اور بڑے ایونٹ کیلیے تیار ہونا مشکل تھا، لہذا ہماری لیگ کا ابتدائی حصہ یو اے ای میں ہوگا۔ شیڈول اور وینیو کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں بھارتی کرکٹ کی واپسی سے وہاں پاک بھارت مقابلوں کی راہ بھی ہموار ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ یاد رہے کہ بی سی سی آئی نے آئی سی سی میں ترامیم کی حمایت پر پاکستان سے نیوٹرل وینیو پر کھیلنے پر بھی رضامندی ظاہر کی تھی،اب پی سی بی بھی بگ تھری کی حمایت پر راضی دکھائی دے رہا ہے۔
پاکستان کے ساتھ نیوٹرل وینیو پر کرکٹ روابط کی بحالی کا بھی امکان روشن ہوگیا، صحرائی وینیو میں روایتی حریفوں کی مکمل سیریزکھیلی جا سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت اور پاکستان 1980 اور 1990 کی دہائی میں یو اے ای خاص طور پر شارجہ میں بے تحاشا کرکٹ کھیلا کرتے تھے، مگر پھر 2000 کا فکسنگ اسکینڈل سامنے آیا جس کے بعد بی سی سی آئی نے یو اے ای میں کرکٹ کھیلنے سے ہی انکار کردیا، گذشتہ دہائی میں ٹیم نے وہاں پر صرف 2 میچز کھیلے، پاکستان کیساتھ بھی وہ وہاں پر کھیلنے سے بارہا انکار کرچکا مگر اب اس نے یو اے ای میں نہ کھیلنے کی اپنی قسم توڑ دی،آئی پی ایل کا آغاز 16 اپریل سے وہیں پر ہوگا جبکہ فائنل یکم جون کو بھارت میں کھیلا جائیگا، ملک سے باہر آئی پی ایل میچز کی انعقاد کی وجہ بھارت میں عام انتخابات ہیں جو7 اپریل سے 12 مئی تک ہونگے۔
بی سی سی آئی نے وزارت داخلہ سے یکم مئی سے ملک میں ہی میچز کا انعقاد کرنے کیلیے درخواست کی ہے جب زیادہ تر ریاستوں میں انتخابات ہوچکے ہونگے،اگر یہ اجازت نہ ملی تو پھر اس عرصے کے دوران میچز بنگلہ دیش میں کھیلے جائینگے اور پھر مقابلوں کی وطن واپسی ہوگی۔ لیگ کے چیئرمین رنجیب بسوال کا کہنا ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ میچز اپنے ملک میں ہی منعقد کرنے کے خواہاں ہیں، البتہ مجبوری کی وجہ سے کچھ مقابلے ملک سے باہر کھیلنے پڑیں گے، یو اے ای کی حکومت نے ہمیں بہترین سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بنگلہ دیش کے بجائے امارات کو ترجیح دینے کے سوال پر بسوال نے کہا کہ وہاں پر یکے بعد دیگرے 2 بڑے انٹرنیشنل ایونٹس ہوچکے ہوتے اس لیے ان کا اپریل کے شروع میں ایک اور بڑے ایونٹ کیلیے تیار ہونا مشکل تھا، لہذا ہماری لیگ کا ابتدائی حصہ یو اے ای میں ہوگا۔ شیڈول اور وینیو کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں بھارتی کرکٹ کی واپسی سے وہاں پاک بھارت مقابلوں کی راہ بھی ہموار ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ یاد رہے کہ بی سی سی آئی نے آئی سی سی میں ترامیم کی حمایت پر پاکستان سے نیوٹرل وینیو پر کھیلنے پر بھی رضامندی ظاہر کی تھی،اب پی سی بی بھی بگ تھری کی حمایت پر راضی دکھائی دے رہا ہے۔