سیلاب متاثرین کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے وزیر اعظم
سیلاب اور طوفانی بارشوں سے متاثرہ عوام کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لئے کوششیں جاری ہیں،وزیر اعظم
WASHINGTON:
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی اور نقصانات کے ازالے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، آزاد جموں وکشمیر و گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینہ کے لئے جلد اجلاس بلایا جائے گا۔
دورہ بلوچستان کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ باہمی مشاورت سے جانی نقصان کے علاوہ ،مکانات، فصلوں، مال مویشیوں اور دیگر املاک کے نقصانات کا ایک جامع سروے کرایا جائے گا، متاثرہ بہنوں، بھائیوں اور بچوں کی مکمل بحالی اور نقصانات کے ازالے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
شہبازشریف نے کہاکہ بلوچستان کے ان علاقوں کے دورے پر آیا ہوں جہاں سیلابی پانی نے تباہی مچائی ہے، دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں، آبادی کے علاوہ مال مویشی اور املاک کا بھی نقصان ہوا ہے، ابھی جھل مگسی کے ایک گائوں سے ہوکر آیا ہوں جہاں آٹھ سے10 فٹ تک پانی آیا اور املاک اور مال مویشیوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے بڑی تباہی، 126 افراد جاں بحق
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر کی طرح بلوچستان میں طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا دی ہے اور بارش نے گزشتہ 30 سال کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیلاب اور طوفانی بارشوں سے متاثرہ عوام کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لئے دن رات کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی معاوضہ جانی نقصان کا ازالہ نہیں ہوسکتا، زندگی بھر لوگ اپنے پیاروں کو ہمیشہ یاد کرتے رہتے ہیں، یہ غم بھلایا نہیں جاسکتا اور نہ ہی اس کی کوئی تلافی ہوسکتی ہے، لیکن بہرحال زندگی گزارنی ہے ، حکومت نے متاثرین کی امداد کے لئے حتی المقدورکوشش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کیلئے10 لاکھ روپے امداد فراہم کی جارہی ہے، زخمیوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھروں میں کچے اور پکے گھروں کو پہنچنے والے نقصانات پر امداد کو یکساں اور بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
زخمیوں کی امداد کو 50 ہزارروپے سے بڑھا کر2 لاکھ روپے کردیا ہے جبکہ جزوی طور پر متاثرہ مکانات کی امداد 25 ہزارروپے سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ روپے اور مکمل طور پر متاثرہ گھروں کیلئے50 ہزار روپے سے بڑھا کر5 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:جنوبی پنجاب میں سیلاب اور بارشوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 14 تک پہنچ گئی
انہوں نے کہاکہ وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور ان کی حکومت کے ساتھ مل کردن رات بھرپور کام کریں گے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کرمتاثرین کی فوری مدد اور بحالی کے لئے کوششیں جاری رکھیں گی، تین چار روز قبل سیلاب اور بارش سے متاثرین اور ان کے نقصانات کے ازالے کے جائزے اور اقدامات کے حوالے سے اسلام آباد میں اجلاس منعقد کیا جس میں وزرائے اعلی اور چیف سیکریٹریز موجود تھے۔
علاقہ مکینوں نے بتایا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ یہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ویسے بھی جھل مگسی میدانی علاقہ ہے جانی نقصان زیادہ نہیں ہوا، البتہ گھروں، مال مویشی کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب لورالائی، لسبیلیہ سمیت دیگر علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔
قبل ازیں ہفتے کی صبح وزیراعظم بلوچستان کے لئے روانہ ہوئے ۔ علی الصبح موسم کی خرابی کی وجہ سے ان کی روانگی موخر ہوئی تھی تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر موسم بہتر ہوتے ہی وہ بلوچستان کے لئے روانہ ہوگئے۔ وزیراعظم شہبازشریف جیکب آباد پہنچے تو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے حکام اور چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز اوقلی نے بریفنگ دی جس کے بعد وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے لئے جھل مگسی گئے۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی اور نقصانات کے ازالے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، آزاد جموں وکشمیر و گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینہ کے لئے جلد اجلاس بلایا جائے گا۔
دورہ بلوچستان کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ باہمی مشاورت سے جانی نقصان کے علاوہ ،مکانات، فصلوں، مال مویشیوں اور دیگر املاک کے نقصانات کا ایک جامع سروے کرایا جائے گا، متاثرہ بہنوں، بھائیوں اور بچوں کی مکمل بحالی اور نقصانات کے ازالے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
شہبازشریف نے کہاکہ بلوچستان کے ان علاقوں کے دورے پر آیا ہوں جہاں سیلابی پانی نے تباہی مچائی ہے، دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں، آبادی کے علاوہ مال مویشی اور املاک کا بھی نقصان ہوا ہے، ابھی جھل مگسی کے ایک گائوں سے ہوکر آیا ہوں جہاں آٹھ سے10 فٹ تک پانی آیا اور املاک اور مال مویشیوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے بڑی تباہی، 126 افراد جاں بحق
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر کی طرح بلوچستان میں طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا دی ہے اور بارش نے گزشتہ 30 سال کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیلاب اور طوفانی بارشوں سے متاثرہ عوام کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لئے دن رات کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی معاوضہ جانی نقصان کا ازالہ نہیں ہوسکتا، زندگی بھر لوگ اپنے پیاروں کو ہمیشہ یاد کرتے رہتے ہیں، یہ غم بھلایا نہیں جاسکتا اور نہ ہی اس کی کوئی تلافی ہوسکتی ہے، لیکن بہرحال زندگی گزارنی ہے ، حکومت نے متاثرین کی امداد کے لئے حتی المقدورکوشش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کیلئے10 لاکھ روپے امداد فراہم کی جارہی ہے، زخمیوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھروں میں کچے اور پکے گھروں کو پہنچنے والے نقصانات پر امداد کو یکساں اور بڑھانے کا حکم دیا ہے۔
زخمیوں کی امداد کو 50 ہزارروپے سے بڑھا کر2 لاکھ روپے کردیا ہے جبکہ جزوی طور پر متاثرہ مکانات کی امداد 25 ہزارروپے سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ روپے اور مکمل طور پر متاثرہ گھروں کیلئے50 ہزار روپے سے بڑھا کر5 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:جنوبی پنجاب میں سیلاب اور بارشوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 14 تک پہنچ گئی
انہوں نے کہاکہ وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور ان کی حکومت کے ساتھ مل کردن رات بھرپور کام کریں گے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کرمتاثرین کی فوری مدد اور بحالی کے لئے کوششیں جاری رکھیں گی، تین چار روز قبل سیلاب اور بارش سے متاثرین اور ان کے نقصانات کے ازالے کے جائزے اور اقدامات کے حوالے سے اسلام آباد میں اجلاس منعقد کیا جس میں وزرائے اعلی اور چیف سیکریٹریز موجود تھے۔
علاقہ مکینوں نے بتایا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ یہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ویسے بھی جھل مگسی میدانی علاقہ ہے جانی نقصان زیادہ نہیں ہوا، البتہ گھروں، مال مویشی کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب لورالائی، لسبیلیہ سمیت دیگر علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔
قبل ازیں ہفتے کی صبح وزیراعظم بلوچستان کے لئے روانہ ہوئے ۔ علی الصبح موسم کی خرابی کی وجہ سے ان کی روانگی موخر ہوئی تھی تاہم وزیراعظم کی ہدایت پر موسم بہتر ہوتے ہی وہ بلوچستان کے لئے روانہ ہوگئے۔ وزیراعظم شہبازشریف جیکب آباد پہنچے تو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے حکام اور چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز اوقلی نے بریفنگ دی جس کے بعد وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے لئے جھل مگسی گئے۔