شارع فیصل کی سروس سڑکوں پر تجاوزات سے شہریوں کو مشکلاتٹریفک جام معمول بن گیا

سروس سڑکوں پر قبضہ کرکے دفاتراورکارپارکنگ بنالی گئیں،بلدیہ شرقی اورکنٹونمنٹ بورڈ کی ملی بھگت سے ٹریفک جام ہونے لگا


Staff Reporter March 13, 2014
شاہراہ فیصل پر واقع ایف ٹی سی بلڈنگ سے متصل سروس روڈ کوآہنی جنگلے لگا کر بند کردیا گیا ہے ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی کی اہم ترین سڑک شارع فیصل کی سروس روڈ پر نجی و سرکاری اداروں کی جانب سے قائم تجاوزات سے ٹریفک جام اور حادثات معمول بن گئے۔

فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر نے سروس روڈ پر قبضہ کرکے کار پارکنگ تعمیر کررکھی ہے، تفصیلات کے مطابق شہر کی مصروف ترین شارع فیصل پر اہم ترین نجی وسرکاری اور دفاعی ادارے قائم ہیں اس سڑک سے روزانہ اہم ملکی و غیر ملکی شخصیات کا گزر ہوتا ہے،10کلومیٹر طویل شارع فیصل کی سروس روڈ پر جگہ جگہ تجاوزات قائم ہیں جبکہ کئی جگہوں پر سروس روڈ پر مکمل قبضہ کرکے دفاتر بھی بنالیے گئے ہیں، بلدیہ شرقی اورکراچی کنٹونمنٹ بورڈ کے عملے کی ملی بھگت سے شارع فیصل کی سروس روڈ پر تجاوزات کے قیام کے باعث یہاں غلط سمت ڈرائیونگ کا رجحان تقویت پارہا ہے جس سے شاہراہ پر ٹریفک جام اور حادثات معمول بن گئے ہیں، فنانس اینڈ ٹریڈ سینٹر (ایف ٹی سی)کی انتظامیہ نے شارع فیصل کی30 فٹ سروس روڈ کو آہنی جنگلے لگا کر غیرقانونی طریقے سے پارکنگ ایریا بنالیا ہے۔

شارع فیصل سے سندھی مسلم کالونی تک 70 فٹ چوڑی سڑک کو ایف ٹی سی انتظامیہ نے بند کرکے سندھی مسلم کالونی کے مکینوں کا راستہ بند کردیا ہے،سرکاری اداروں کی ملی بھگت سے ایف ٹی سی کے عقب میں100فٹ چوڑی سڑک پر قبضہ کرکے پارکنگ ایریا بنایا گیا ہے، بلدیہ شرقی کے عملے کی ملی بھگت سے بلوچ کالونی پل سے نرسری تک غیر قانونی پتھارے، کیبن اور کار پارکنگ کے باعث یہاں سروس روڈ سے گزرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، سندھی مسلم کالونی میں رہائش پذیر ندا ویلفیئر کی سربراہ ندا اسلم اور عہدیدار فخر عالم کے مطابق شارع فیصل کی سروس روڈ پر غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات سے ٹریفک جام رہتا ہے، اسکولوں میں آمدورفت کیلیے بچوں کی گاڑیاں راستوں کی بندش کے باعث گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسی رہتی ہیں، راستوں کی بندش کے باعث انھیں دور دراز کا سفر طے کرکے اسکولوں میں آنا پڑتا ہے،کچھ چھوٹے بچے دیواریں اور جنگلے پھلانگ کر اسکول آتے ہیں ، بچے کئی بار زخمی ہوچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں