نادرا نے 72 ملین افراد کے اخراجات کی تفصیل ایف بی آر کو فراہم کر دی
آرٹیفیشل انٹیلی جنس ماڈل کی بنیاد پر فراہم کردہ ڈیٹا کے تحت 100 بلین روپے کا ٹیکس حاصل ہوسکتا ہے، نادرا
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی ( نادرا ) نے ٹیکس اکٹھا کرنے کے مقصد سے 72ملین افراد کے اخراجات ان کے شناختی کارڈ کے ذریعے ٹریک کیے تاہم ان معلومات کی بنیاد پر قابل ذکر ٹیکس کے حصول کا امکان بہت کم ہے۔
نادرا نے نان فائلرز کے بارے میں تفصیلات فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو فراہم کی ہیں، مگر ٹیکس وصولی کے نقطہ نظر سے یہ معلومات بہت زیادہ کارآمد ثابت نہیں ہوسکیں۔ گذشتہ برس نومبر میں ایف بی آر نے نادرا کو تھرڈ پارٹی ڈیٹا فراہم کیا تھا تاکہ وہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ماڈلز کی مدد سے جانچ سکے کہ ان افراد سے ٹیکس حاصل ہوسکتا ہے یا نہیں۔
ایف بی آر اور نادرا حکام کے مطابق نادرا نے اے آئی الگورتھم استعمال کرنے کے بعد رواں سال مارچ میں 43ملین خاندانوں کے سربراہوں کا ڈیٹا ایف بی آر کو فراہم کیا تھا جو ٹیکس کے دائرے میں آتے تھے۔ بعدازاں ایف بی آر کو خاندانوں کو 29 ملین اراکین کی معلومات فراہم کی گئیں، جس کے بعد ممکنہ ٹیکس دہندگان کی تعداد 72ملین ہوگئی۔
اس وقت بمشکل 3 ملین انکم ٹیکس ریٹرن فائلر ہیں، حالانکہ 100 ملین افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں، ان میں نادرا کے ڈیٹا سے شناخت کردہ افراد بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ماڈل کے ذریعے فراہم کی گئی معلومات کے تحت سالانہ 100 بلین روپے کا ٹیکس حاصل ہوسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں وزیرخزانہ نے کہا کہ نادرا کی فراہم کردہ معلومات کی ٹیکس پوٹینشل 6 سے 7 بلین روپے سے زیادہ نہیں ہے۔ایف بی آر نے نادرا کے فراہم کردہ ڈیٹا کے درست ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایک اعتراض یہ ہے کہ نادرا کے ڈیٹا میں خاندان کے سربراہ پر توجہ دی گئی ہے لیکن انکم ٹیکس کی اسسمنٹ قانون کے مطابق انفرادی سطح پر ہوتی ہے۔
نادرا حکام کا کہنا ہے کہ فیملی بیسڈ ڈیٹا ایف بی آر کی درخواست پر فراہم کیا گیا چنانچہ اپنے ہی قانون کی درست تفہیم نہ ہونے کے لیے نادرا کو موردالزام ٹھہرانا مناسب نہیں۔
نادرا نے نان فائلرز کے بارے میں تفصیلات فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو فراہم کی ہیں، مگر ٹیکس وصولی کے نقطہ نظر سے یہ معلومات بہت زیادہ کارآمد ثابت نہیں ہوسکیں۔ گذشتہ برس نومبر میں ایف بی آر نے نادرا کو تھرڈ پارٹی ڈیٹا فراہم کیا تھا تاکہ وہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ماڈلز کی مدد سے جانچ سکے کہ ان افراد سے ٹیکس حاصل ہوسکتا ہے یا نہیں۔
ایف بی آر اور نادرا حکام کے مطابق نادرا نے اے آئی الگورتھم استعمال کرنے کے بعد رواں سال مارچ میں 43ملین خاندانوں کے سربراہوں کا ڈیٹا ایف بی آر کو فراہم کیا تھا جو ٹیکس کے دائرے میں آتے تھے۔ بعدازاں ایف بی آر کو خاندانوں کو 29 ملین اراکین کی معلومات فراہم کی گئیں، جس کے بعد ممکنہ ٹیکس دہندگان کی تعداد 72ملین ہوگئی۔
اس وقت بمشکل 3 ملین انکم ٹیکس ریٹرن فائلر ہیں، حالانکہ 100 ملین افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں، ان میں نادرا کے ڈیٹا سے شناخت کردہ افراد بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ماڈل کے ذریعے فراہم کی گئی معلومات کے تحت سالانہ 100 بلین روپے کا ٹیکس حاصل ہوسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں وزیرخزانہ نے کہا کہ نادرا کی فراہم کردہ معلومات کی ٹیکس پوٹینشل 6 سے 7 بلین روپے سے زیادہ نہیں ہے۔ایف بی آر نے نادرا کے فراہم کردہ ڈیٹا کے درست ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایک اعتراض یہ ہے کہ نادرا کے ڈیٹا میں خاندان کے سربراہ پر توجہ دی گئی ہے لیکن انکم ٹیکس کی اسسمنٹ قانون کے مطابق انفرادی سطح پر ہوتی ہے۔
نادرا حکام کا کہنا ہے کہ فیملی بیسڈ ڈیٹا ایف بی آر کی درخواست پر فراہم کیا گیا چنانچہ اپنے ہی قانون کی درست تفہیم نہ ہونے کے لیے نادرا کو موردالزام ٹھہرانا مناسب نہیں۔