’’جنگ سے امن ممکن نہیں‘‘ ملالہ نے بھی طالبان سے مذاکرات کی حمایت کر دی

اگر طالبان اپنا کوئی نظام یا اسلامی نظام لانا چاہتے ہیں تو ہتھیار پھینک کر جمہوریت کی راہ اپنائیں

لندن:پروگرام کل تک کے میزبان جاوید چوہدری کو ملاقات کے موقع پر ملالہ اپنی کتاب پیش کررہی ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

پاکستان میں ان دنوں حکومت اور طالبان کے مذاکرات کی بات چل رہی ہے، کچھ قوتیں مذاکرات جبکہ کچھ طالبان کیخلاف آپریشن کی حامی ہیں۔


ایسے میں 9اکتوبر 2012ء کو طالبان کے حملے کا نشانہ بننے والی ملالہ یوسفزئی بھی طالبان سے مذاکرات کی حامی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جانا چاہیے کیونکہ جنگ کو جنگ کر کے ختم نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی جنگ سے امن کا قیام ممکن ہے۔ ملالہ یوسفزئی نے طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ اور طالبان کے دیگر گروپس سے درخواست کی کہ امن کی خاطر ہتھیار پھینک کر جمہوریت کا راستہ اپنائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس نیوز کے برمنگھم سے خصوصی پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری کے ساتھ دوران گفتگو کیا۔ ملالہ یوسفزئی کا اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد کسی بھی پاکستانی چینل کو یہ پہلا انٹرویو ہے۔ یہ انٹرویو آج (جمعرات) رات 10بجکر 5منٹ پر ایکسپریس نیوز پر نشر ہو گا۔

ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ اگر طالبان اپنا کوئی نظام یا اسلامی نظام لانا چاہتے ہیں تو ہتھیار پھینک کر جمہوریت کی راہ اپنائیں مگر اس سے قبل جو لوگ دہشتگردی کا نشانہ بنے ان کے اہلخانہ سے معافی مانگیں اور انتخابات میں حصہ لیں۔ دوران انٹر ویو ملالہ نے اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کی روداد بھی بیان کی۔ ملالہ نے کہا کہ علاج مکمل ہوتے ہی وہ جلد پاکستان جانا چاہتی ہیں۔ ملالہ نے ایک مرتبہ پھر سیاست میں قدم رکھنے اور پاکستان کی وزیراعظم بننے کے عزم کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر بن کر انسان ایک محدود پیمانے پر لوگوں کی خدمت کر سکتا ہے مگر سیاست میں آکر اور وزیراعظم بن کر پورے ملک کی خدمت کی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نواز شریف، عمران خان اور آصف زرداری تینوں کو پسند کرتی ہیں۔
Load Next Story