قحط سالی تھر میں خاتون و بچہ ہلاک مزید 9 اضلاع میں ریڈ الرٹ
سانگھڑ،بدین،ٹھٹھہ،سجاول،گھوٹکی،سکھر،خیرپور،عمرکوٹ،لاڑکانہ میں موذی امراض سےبچاؤکی ویکسینیشن ودیگرضروری اقدام کی ہدایت
تھرمیں قحط کاقہر اورانتظامیہ کاجبرجاری ہے۔ بدھ کوبھی ایک خاتون نے جان دے دی جبکہ مٹھی میں 10سالہ دولت دم توڑگیا۔
ادھرسندھ ہائیکورٹ کے حکم پر تھرمیں ریلیف اوربچوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ انچارج سیشن جج تھرپارکر میاںفیاض ربانی نے رات گئے سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا۔ جبکہ حکومت سندھ نے تھرکی صورت حال کے بعد کسی بھی ہنگامی صورت حال نمٹنے کے لیے مزید 9اضلاع سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، گھوٹکی، سکھر، خیرپور، عمرکوٹ اورلاڑکانہ کے لیے ریڈالرٹ جاری کر دیاہے۔ محکمہ خوراک، صحت، ریلیف، ریونیواور متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کوآگاہ کیا گیاہے کہ وہ فوری طور پران اضلاع میں موذی امراض کے بچاؤکی ویکسی نیشن، جانوروں کی ویکسی نیشن سمیت دیگر ضروری اقدام کریں۔ جبکہ ترکی سے تعلق رکھنے والے غیر سرکاری فلاحی ادارے کا وفد مٹھی پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روزسول اسپتال میں زیرعلاج ایک 50سالہ خاتون کھیربائی دم توڑگئی۔ جب کہ 36سے زائدبچوں کواسپتال میںداخل کیاگیا۔ مریضوں کی تعدادمیں اضافے کے باعث ایک بارپھر بیڈزکی کمی ہوگئی۔ لوگوں کوگھروں سے چارپائیاں لانی پڑیں۔ دوردراز سے آئے غربت کے ماروںنے 20سے 30 روپے یومیہ کرائے پر چارپائیاں حاصل کیں۔ قحط نے تھرپارکر کے بعد عمرکوٹ کوبھی لپیٹ میں لے لیا۔ ماںباپ کا اکلوتا 10سالہ بچہ دولت ولدچیتن سول اسپتال عمر کوٹ میں دم توڑ گیا۔ ماں پر سکتہ طاری ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق دولت کوٹی بی کامرض لاحق تھا۔
حکومت سندھ کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعدصوبائی وزیرصحت نے فوری طورپر یہاں ڈاکٹروں کے تبادلے کرناتو شروع کردیے لیکن انسانیت کی مسیحائی کادعویٰ کرنے والے ڈاکٹروںنے تھرپارکرآنے سے انکار کردیا۔ 9ڈاکٹروں کے ٹرانسفر آرڈر ڈی ایچ او عبدالجلیل بھرگڑی کوملنے کے باوجودبدھ کوصرف 3ڈاکٹروں نے جوائننگ دی جبکہ 6ڈاکٹر اپنے تبادلے رکوانے کے لیے سرگرم ہیں۔ صحت کی سہولیات کی فراہمی کایہ حال رہاکہ اسپتال میں مریضوں کے لیے فراہم کی گئی2 ایمبولنسوں میں سے ایک کووزیراعلیٰ سندھ کی آمدکے موقع پرموبائل ڈسپنسری کانام دے کران کے پروٹوکول میں شامل کردیا گیا۔ ڈاکٹروں کی قلت کاشکار سول اسپتال سے بچوں کے علاج میں مصروف ایک ڈاکٹرکو بھی اس ایمبولنس میں بٹھا دیاگیا۔ اسی دوران تشویشناک حالت میں ایک بچے کوحیدرآباد شفٹ کرنے کے لیے اسپتال انتظامیہ سے ایمبولنس کاکہا گیاتو وہاں سے ٹکاسا جواب ملاکہ کسی فلاحی ادارے کی ایمبولنس میں لے جاؤ۔ غریب والدین نے بمشکل فلاحی ادارے کی ایمبولنس کا بندوبست کیا۔ حسب روایت وزیراعلیٰ کی آمدپر مقامی افسرشاہی ایک بارپھر متحرک رہی۔ اسپتال کی صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی۔ ادھرایکسپریس نیوزکی جانب سے تھرمیں 1998کی مردم شماری کے مطابق گندم کی تقسیم کی نشاندہی پر سندھ حکومت نے اس خبرکا نوٹس لیتے ہوئے تھر پارکرمیں 3.68کے گروتھ ریٹ کے تناسب سے بڑھا کر گندم فراہم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق اب ضلع بھرکے 2لاکھ 59ہزار 945خاندانوں کوگندم فراہم کی جائے گی۔ دریں اثنا حکومت سندھ نے تھرکی صورت حال کے بعد سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، گھوٹکی، سکھر، خیرپور، عمرکوٹ اورلاڑکانہ کے لیے ریڈالرٹ جاری کیاگیا ہے۔
محکمہ خوراک، صحت، ریلیف، ریونیواور متعلقہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کواس ریڈالرٹ کے ذریعے آگاہ کیا گیاہے کہ وہ فوری طور پران اضلاع میں موذی امراض کے بچاؤکی ویکسی نیشن اوردیگر ضروری اقدام کریں۔ جانوروں کو بیماریوں سے بچانے کیلیے بھی ویکسی نیشن کاعمل فوری شروع کیاجائے۔ بارش، سیلاب یادیگر ناگہانی آفات کی صورت میں بچاؤکے لیے قبل ازوقت ریسکیواور ریلیف کی پلاننگ کومکمل رکھاجائے۔ ادھر ضلع ٹھٹھہ کے کوہستانی علاقوں میں بارشیںنہ ہونے سے صورتحال سنگین ہوگئی اورخشک سالی کاخطرہ بڑھ گیاہے۔ صاف میٹھے پانی کے کنووںکا پانی بھی زہریلاہونے لگاہے۔
اس وقت رن پٹھانی کاروکھو، بادمکان، اسحاق کوہ کے علاقے میں صورت حال زیادہ خراب ہے جس کانوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنرٹھٹھہ آغاشاہنواز بابرنے کوہستان کی 4یونین کونسلوں جنگ شاہی، جھمپیر، جھرک اوراونگر میں ہنگامی حالت کااعلان کیا گیاہے۔ سندھ ہائیکورٹ حیدرآبادبینچ کے حکم پرتھر میں ریلیف اوربچوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ انچارج سیشن جج تھرپارکر میاںفیاض ربانی رات گئے سول اسپتال مٹھی پہنچ گئے۔ انھوں نے مریضوں کی عیادت کی اورتیمار داروں سے علاج معالجے کی سہولیات کے حوالے سے دریافت کیا۔ ڈاکٹروں سے بھی معلومات لیں۔ ڈاکٹروں نے پیرامیڈیکل اسٹاف، بستروں کی کمی سے آگاہ کیا۔ بعض مریضوں نے ادویہ اورایمبولنس کی عدم فراہمی کی شکایت کی۔ دوسری طرف تھرپارکرکے قحط متاثرین کی مددکیلیے برادراسلامی ملک ترکی سے تعلق رکھنے والے غیرسرکاری فلاحی ادارے کا وفد مٹھی پہنچ گیا۔ کیمائی یوکمونامی فلاحی ادارے کے انچارج اوزجان کی سربراہی میں 6رکنی وفدنے مٹھی کے دربارہال میں مقامی انتظامیہ کے افسران سے ملاقات کی اور تھرکی صورتحال پربریفنگ لی۔
ادھرسندھ ہائیکورٹ کے حکم پر تھرمیں ریلیف اوربچوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ انچارج سیشن جج تھرپارکر میاںفیاض ربانی نے رات گئے سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا۔ جبکہ حکومت سندھ نے تھرکی صورت حال کے بعد کسی بھی ہنگامی صورت حال نمٹنے کے لیے مزید 9اضلاع سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، گھوٹکی، سکھر، خیرپور، عمرکوٹ اورلاڑکانہ کے لیے ریڈالرٹ جاری کر دیاہے۔ محکمہ خوراک، صحت، ریلیف، ریونیواور متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کوآگاہ کیا گیاہے کہ وہ فوری طور پران اضلاع میں موذی امراض کے بچاؤکی ویکسی نیشن، جانوروں کی ویکسی نیشن سمیت دیگر ضروری اقدام کریں۔ جبکہ ترکی سے تعلق رکھنے والے غیر سرکاری فلاحی ادارے کا وفد مٹھی پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روزسول اسپتال میں زیرعلاج ایک 50سالہ خاتون کھیربائی دم توڑگئی۔ جب کہ 36سے زائدبچوں کواسپتال میںداخل کیاگیا۔ مریضوں کی تعدادمیں اضافے کے باعث ایک بارپھر بیڈزکی کمی ہوگئی۔ لوگوں کوگھروں سے چارپائیاں لانی پڑیں۔ دوردراز سے آئے غربت کے ماروںنے 20سے 30 روپے یومیہ کرائے پر چارپائیاں حاصل کیں۔ قحط نے تھرپارکر کے بعد عمرکوٹ کوبھی لپیٹ میں لے لیا۔ ماںباپ کا اکلوتا 10سالہ بچہ دولت ولدچیتن سول اسپتال عمر کوٹ میں دم توڑ گیا۔ ماں پر سکتہ طاری ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق دولت کوٹی بی کامرض لاحق تھا۔
حکومت سندھ کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعدصوبائی وزیرصحت نے فوری طورپر یہاں ڈاکٹروں کے تبادلے کرناتو شروع کردیے لیکن انسانیت کی مسیحائی کادعویٰ کرنے والے ڈاکٹروںنے تھرپارکرآنے سے انکار کردیا۔ 9ڈاکٹروں کے ٹرانسفر آرڈر ڈی ایچ او عبدالجلیل بھرگڑی کوملنے کے باوجودبدھ کوصرف 3ڈاکٹروں نے جوائننگ دی جبکہ 6ڈاکٹر اپنے تبادلے رکوانے کے لیے سرگرم ہیں۔ صحت کی سہولیات کی فراہمی کایہ حال رہاکہ اسپتال میں مریضوں کے لیے فراہم کی گئی2 ایمبولنسوں میں سے ایک کووزیراعلیٰ سندھ کی آمدکے موقع پرموبائل ڈسپنسری کانام دے کران کے پروٹوکول میں شامل کردیا گیا۔ ڈاکٹروں کی قلت کاشکار سول اسپتال سے بچوں کے علاج میں مصروف ایک ڈاکٹرکو بھی اس ایمبولنس میں بٹھا دیاگیا۔ اسی دوران تشویشناک حالت میں ایک بچے کوحیدرآباد شفٹ کرنے کے لیے اسپتال انتظامیہ سے ایمبولنس کاکہا گیاتو وہاں سے ٹکاسا جواب ملاکہ کسی فلاحی ادارے کی ایمبولنس میں لے جاؤ۔ غریب والدین نے بمشکل فلاحی ادارے کی ایمبولنس کا بندوبست کیا۔ حسب روایت وزیراعلیٰ کی آمدپر مقامی افسرشاہی ایک بارپھر متحرک رہی۔ اسپتال کی صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی۔ ادھرایکسپریس نیوزکی جانب سے تھرمیں 1998کی مردم شماری کے مطابق گندم کی تقسیم کی نشاندہی پر سندھ حکومت نے اس خبرکا نوٹس لیتے ہوئے تھر پارکرمیں 3.68کے گروتھ ریٹ کے تناسب سے بڑھا کر گندم فراہم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق اب ضلع بھرکے 2لاکھ 59ہزار 945خاندانوں کوگندم فراہم کی جائے گی۔ دریں اثنا حکومت سندھ نے تھرکی صورت حال کے بعد سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، گھوٹکی، سکھر، خیرپور، عمرکوٹ اورلاڑکانہ کے لیے ریڈالرٹ جاری کیاگیا ہے۔
محکمہ خوراک، صحت، ریلیف، ریونیواور متعلقہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کواس ریڈالرٹ کے ذریعے آگاہ کیا گیاہے کہ وہ فوری طور پران اضلاع میں موذی امراض کے بچاؤکی ویکسی نیشن اوردیگر ضروری اقدام کریں۔ جانوروں کو بیماریوں سے بچانے کیلیے بھی ویکسی نیشن کاعمل فوری شروع کیاجائے۔ بارش، سیلاب یادیگر ناگہانی آفات کی صورت میں بچاؤکے لیے قبل ازوقت ریسکیواور ریلیف کی پلاننگ کومکمل رکھاجائے۔ ادھر ضلع ٹھٹھہ کے کوہستانی علاقوں میں بارشیںنہ ہونے سے صورتحال سنگین ہوگئی اورخشک سالی کاخطرہ بڑھ گیاہے۔ صاف میٹھے پانی کے کنووںکا پانی بھی زہریلاہونے لگاہے۔
اس وقت رن پٹھانی کاروکھو، بادمکان، اسحاق کوہ کے علاقے میں صورت حال زیادہ خراب ہے جس کانوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنرٹھٹھہ آغاشاہنواز بابرنے کوہستان کی 4یونین کونسلوں جنگ شاہی، جھمپیر، جھرک اوراونگر میں ہنگامی حالت کااعلان کیا گیاہے۔ سندھ ہائیکورٹ حیدرآبادبینچ کے حکم پرتھر میں ریلیف اوربچوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ انچارج سیشن جج تھرپارکر میاںفیاض ربانی رات گئے سول اسپتال مٹھی پہنچ گئے۔ انھوں نے مریضوں کی عیادت کی اورتیمار داروں سے علاج معالجے کی سہولیات کے حوالے سے دریافت کیا۔ ڈاکٹروں سے بھی معلومات لیں۔ ڈاکٹروں نے پیرامیڈیکل اسٹاف، بستروں کی کمی سے آگاہ کیا۔ بعض مریضوں نے ادویہ اورایمبولنس کی عدم فراہمی کی شکایت کی۔ دوسری طرف تھرپارکرکے قحط متاثرین کی مددکیلیے برادراسلامی ملک ترکی سے تعلق رکھنے والے غیرسرکاری فلاحی ادارے کا وفد مٹھی پہنچ گیا۔ کیمائی یوکمونامی فلاحی ادارے کے انچارج اوزجان کی سربراہی میں 6رکنی وفدنے مٹھی کے دربارہال میں مقامی انتظامیہ کے افسران سے ملاقات کی اور تھرکی صورتحال پربریفنگ لی۔