پاکستان اسٹیل سے 10 ارب روپے کا میٹریل چوری ہونے کا انکشاف
27 جولائی کی شب 50 افراد پر مشتمل گروہ نے پاکستان اسٹیل کے پلانٹ ایریا پر دھاوا بولا اور تانبہ سمیت دیگر میٹریل لے گئے
ملکی تاریخ کی سب سے بڑی چوری سامنے آگئی، پاکستان اسٹیل سے تقریباً 10 ارب روپے مالیت کا میٹریل چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اسٹیل میں ملکی تاریخ کی سب سے بڑی چوری سامنے آئی ہے جس کی تحقیقات کے لیے وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے ایف آئی سے رجوع کرلیا۔ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو خط لکھا گیا ہے جس میں پاکستان اسٹیل کے مختلف ڈپارٹمنٹس میں کی جانے والی چوریوں میں ملوث عناصر کو منظر عام پر لانے کے لیے شفاف اور فوری تحقیقات کی درخواست کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے مختلف ڈپارٹمنٹس کے علاوہ مین پلانٹ بھی چوروں کی رسائی سے محفوظ نہیں رہا جو کہ سیکیورٹی عملے کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔
پاکستان اسٹیل کی اندرونی تحقیقات میں سینئر انتظامی افسران کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جو وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے ایف آئی اے کو فراہم کردیے ہیں۔
پاکستان اسٹیل میں اندرونی سطح پر انکوائری جاری ہے تاہم انتظامیہ کو فریق بننے سے بچانے کے لیے ضروری سمجھا گیا کہ یہ تحقیقات وفاقی تحقیقی ادارے سے کرائی جائے۔
پاکستان اسٹیل انصاف لیبر یونین (سی بی اے) کی جانب سے 27 جولائی 2022ء کو وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کو ارسال کردہ خط میں قومی اثاثے کو لٹیروں سے بچانے کے لیے فوری ایکشن اور تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔
خط میں کہا گیا کہ 27 جولائی کی شب کو 50 افراد پر مشتمل لٹیروں کے ایک گروہ نے پاکستان اسٹیل کے پلانٹ ایریا پر دھاوا بول دیا اور اربوں روپے مالیت کا تانبہ اور وائرز دیدہ دلیری کے ساتھ لوٹ کر فرار ہوگئے اس تمام کارروائی اور گزشتہ چوریوں میں سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کنٹریکٹ اور مستقل دونوں طرح کے ملازمین خاموش تماشائی بنے رہے اس لیے ضروری ہے کہ ان چوریوں کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائیں۔
سی بی اے نے وفاقی وزارت صنعت و پیداوار سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اسٹیل میں انتظامی اور مالی بے قاعدگی، غفلت اور منظم چوریوں میں سہولت کاری کرنے والے عناصر کے ساتھ بورڈ آف ڈائریکٹرز اور مینجمنٹ کے خلاف تحقیقات کرائی جائیں اور قومی اثاثہ کو لوٹنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل کے نقصانات، قرضوں اور واجبات کی مجموعی مالیت جون 2022ء تک 650 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے اور بھاری مالیت کی چوریوں کی وجہ سے ان نقصانات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اسٹیل میں ملکی تاریخ کی سب سے بڑی چوری سامنے آئی ہے جس کی تحقیقات کے لیے وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے ایف آئی سے رجوع کرلیا۔ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو خط لکھا گیا ہے جس میں پاکستان اسٹیل کے مختلف ڈپارٹمنٹس میں کی جانے والی چوریوں میں ملوث عناصر کو منظر عام پر لانے کے لیے شفاف اور فوری تحقیقات کی درخواست کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے مختلف ڈپارٹمنٹس کے علاوہ مین پلانٹ بھی چوروں کی رسائی سے محفوظ نہیں رہا جو کہ سیکیورٹی عملے کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔
پاکستان اسٹیل کی اندرونی تحقیقات میں سینئر انتظامی افسران کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جو وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے ایف آئی اے کو فراہم کردیے ہیں۔
پاکستان اسٹیل میں اندرونی سطح پر انکوائری جاری ہے تاہم انتظامیہ کو فریق بننے سے بچانے کے لیے ضروری سمجھا گیا کہ یہ تحقیقات وفاقی تحقیقی ادارے سے کرائی جائے۔
پاکستان اسٹیل انصاف لیبر یونین (سی بی اے) کی جانب سے 27 جولائی 2022ء کو وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کو ارسال کردہ خط میں قومی اثاثے کو لٹیروں سے بچانے کے لیے فوری ایکشن اور تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔
خط میں کہا گیا کہ 27 جولائی کی شب کو 50 افراد پر مشتمل لٹیروں کے ایک گروہ نے پاکستان اسٹیل کے پلانٹ ایریا پر دھاوا بول دیا اور اربوں روپے مالیت کا تانبہ اور وائرز دیدہ دلیری کے ساتھ لوٹ کر فرار ہوگئے اس تمام کارروائی اور گزشتہ چوریوں میں سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کنٹریکٹ اور مستقل دونوں طرح کے ملازمین خاموش تماشائی بنے رہے اس لیے ضروری ہے کہ ان چوریوں کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائیں۔
سی بی اے نے وفاقی وزارت صنعت و پیداوار سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اسٹیل میں انتظامی اور مالی بے قاعدگی، غفلت اور منظم چوریوں میں سہولت کاری کرنے والے عناصر کے ساتھ بورڈ آف ڈائریکٹرز اور مینجمنٹ کے خلاف تحقیقات کرائی جائیں اور قومی اثاثہ کو لوٹنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل کے نقصانات، قرضوں اور واجبات کی مجموعی مالیت جون 2022ء تک 650 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے اور بھاری مالیت کی چوریوں کی وجہ سے ان نقصانات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔