ادارہ تحفظ ماحولیات میں تقرریوں کا ریکارڈ چوری ہو گیا عدالت میں انکشاف

درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری ماحولیات اور ڈائریکٹرجنرل ادارہ تحفظ ماحولیات کو فریق بنایاگیا ہے


Staff Reporter September 14, 2012
سندھ ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو حبس بیجا میں رکھنے کے متعلق درخواست پررجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو کمشنر مقرر کر دیا۔ فوٹو : فائل

ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ میں تقرریوں کا ریکارڈ چوری ہوگیا ہے۔ تاہم ڈائریکٹر جنرل نے4درخواست گزاروں کے ٹیسٹ کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پیش کردیا، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد انور باجوہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جمعہ ( آج ) سیکریٹری ماحولیات کو طلب کرلیا۔

فاضل بینچ جمعرات کو ادارہ تحفظ ماحولیات میں تقرریوں کے متعلق محمد احمد خان، خیر محمد، نصراللہ ،اللہ وسایا ، عبدالجبار اور ممتاز سمیت 36درخواست گزاروں کی آئینی درخواست کی سماعت کررہاتھا ،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انھیں2011میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد میرٹ پر ملازمت کا حقدار قراردیا گیا تھا تاہم آخری مرحلے پر مدعا علیہان نے جوائننگ لینے سے انکار کردیا، درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری ماحولیات اور ڈائریکٹرجنرل ادارہ تحفظ ماحولیات کو فریق بنایاگیا ہے۔

فاضل عدالت کے گذشتہ سماعت کے حکم کی تعمیل میں جمعرات کو ڈائریکٹر جنرل رفیع الدین اور ڈائریکٹر شاہد فرہاد عدالت میں پیش ہوئے، ڈی جی رفیع الدین نے بینچ میں 4درخواست گزاروں کے ٹیسٹ کا ٹرانسکرپٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ معاملہ ان کی تعیناتی سے قبل کا ہے جس افسر نے ان امیدواروں کی فہرست تیار کی اس کا تبادلہ سیکریٹری ماحولیات نے کردیا ہے اور او ایس ڈی لگادیا گیا ہے دیگر ٹرانسکرپٹ تالے توڑ کر چوری کرلیے گئے تاہم میرے علم میں نہیں کہ اس چوری کی ایف آئی آر درج کرائی گئی یا نہیں اور ذمے داران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی بھی کی گئی یا نہیں۔

فاضل بینچ نے انکے بیان کی روشنی میں سیکریٹری ماحولیات کوطلب کرلیا، علاوہ ازیںسندھ ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ محمد افضل سومرو کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف ان کے بیٹے کی درخواست پر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو کمشنر مقرر کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |