ہماری حکومت کا دلچسپ پہلو اقتدار میں آکر جمہوریت بھول جانا ہےسپریم کورٹ

جمہوریت کی بات اپوزیشن میں کی جاتی ہے،بلدیاتی انتخابات کے عدم انعقاد سے صوبائی حکومتیں کیک شیئرنگ نہیں کرنا چاہتیں

پنجاب،سندھ میں حدبندیوں پرمتضادموقف پرپی پی سے آج وضاحت طلب، دونوں صوبائی حکومتوں کوالیکشن کی تاریخ بھی دینے کاحکم فوٹو: فائل

پنجاب اور سندھ میں حد بندیوں کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہماری جمہوری حکومت کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اقتدار میں آنے والی جماعت کو جمہوریت یاد نہیں رہتی۔


اپوزیشن میں جاتے ہی جمہوریت کی بات کی جاتی ہے، بلدیاتی انتخابات کے عدم انعقاد سے صوبائی حکومتیں کیک شیئرنگ نہیں کرنا چاہتیں۔ بدھ کوچیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس خلجی عارف حسین اورجسٹس شیخ عظمت سعیدپرمشتمل بینچ نے بلدیاتی الیکشن کیس کی سماعت کی۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہاکہ سندھ اور پنجاب میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات نہیںکرانا چاہتیں کیونکہ انھیں خوف ہے کہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنا پڑے گا، اتنا اہم مقدمہ زیر سماعت ہے اورکسی سیاسی جماعت کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی ہمت نہیں ہوئی، صرف تحریک انصاف نے رجوع کیا وہ بھی بغیر وکیل کے، نجانے کیا لینے آئے ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ سمیت سب کے انتخابی منشور میں بلدیاتی انتخابات کرانا درج ہے مگر یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں اس پر عمل نہیں کیا جاتا، حد بندیوں کا معاملہ ہو یا کوئی اور،کوئی بھی سیاسی جماعت سنجیدہ نہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتوں کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ بلدیاتی قوانین کے حوالے سے ہائیکورٹ کے باہم متصادم فیصلوں کو بھی تسلیم کرلیا گیاہے، سارا گند اور ملبہ سپریم کورٹ کے حصے میں ڈال کر فیصلہ مانگا جاتا ہے۔

ہم کس کس بات کا فیصلہ کریں؟این این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کرانے اورحدبندیوں سے متعلق مقدمے میں پنجاب اور سندھ حکومت سے بلدیاتی الیکشن کرانے کی تاریخیں طلب کر لی ہیں، پیپلز پارٹی کی جانب سے لطیف کھوسہ نے فریق بننے کی درخواست دی جوعدالت نے منظورکرلی۔ کھوسہ نے کہاکہ ان کی جماعت پنجاب میں الیکشن کمیشن کے تحت حلقہ بندیاں چاہتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے پیپلز پارٹی سندھ میںکمشنرزکو اختیار دے رہی ہے، پنجاب میں اس کی مخالفت کر رہی ہے، سندھ میں موقف کچھ اور، پنجاب میں کچھ اور ہے، عدالت نے اس معاملے پرپیپلزپارٹی سے آج تحریری وضاحت مانگ لی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پاور شیئرنگ کی وجہ سے کوئی پارٹی بلدیاتی انتخابات میں سنجیدہ نہیں۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق عدالت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی بعض شقوں کے باہم متصادم ہونے پر اٹارنی جنرل سے رائے بھی مانگی ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کے بعد اختیارات بلدیاتی نمائندوں کو دینا پڑیں گے اس لیے کوئی بھی صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے اور اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے میں سنجیدہ نہیں۔
Load Next Story