تھر میں اموات کی وجہ قحط نہیں بیڈ گورننس ہے این ڈی ایم اے
رواں سال برسات کم ہوئی ہے لیکن حالات ایسے بھی نہیں تھے کہ علاقے میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہوجائے، این ڈی ایم اے
لاہور:
وفاقی حکومت کاآفات سے نمٹنے اوربچاؤ کاادارہ تھرپارکر کی صورتحال کوقحط سالی کا نتیجہ تسلیم کرنے کوتیارنہیں اور اس کاکہنا ہے کہ تھرپارکر کی موجودہ صورتحال اوراس کے نتیجے میں ہونے والی اموات سندھ حکومت اوراس کے ماتحت محکموں کی بدترین بیڈگورننس کانتیجہ ہیں۔
جب کہ اسی نکتے کی بنیادپروزیراعظم نواز شریف نے بھی دورہ مٹھی کے دوران سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کاآفات سے نمٹنے اور بچاؤکاادارہ(این ڈی ایم اے)کے حکام اس بات کوتسلیم کرنے کیلیے تیارنہیں کہ تھرپارکر میں اس وقت قحط سالی ہے اوروہاں بچوں کی ہونے والی اموات اسی قحط سالی کانتیجہ ہے۔ ذرائع کے مطابق این ڈی ایم اے کے حکام کا کہناہے کہ تھرپار میں گزشتہ سال اور رواں سال کے دوران برسات کم ہوئی ہے لیکن اتنی بھی نہیں کہ وہاں قحط سالی کی صورتحال پیداہوجائے اور یہ نتیجہ این ڈی اے اے حکام نے تھرپارکر کے مختلف علاقوں کے دورے کے بعداخذکیاہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کودی جانے والی بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تھرپارکر میں برسات توہوئی لیکن اس موسم میں نہیں ہوئی،جب وہاں مخصوص فصلیں کاشت کی جاتی ہیں،جس کے نتیجے میں بہت سے علاقوں میں وہ مخصوص فصلیں کاشت نہیں کی جا سکیں اورمقامی لوگوں کو مشکلات کاتو سامنا کرنا پڑالیکن وہ اس پیمانے کی نہیں کہ اسے قحط سالی قرار دیا جائے۔حکام کے مطابق قحط سالی اسے کہا جاتاہے جب کسی علاقے میں زیر زمین پانی کے ذخائر کی سطح انتہائی حدتک کم ہو جائے اور وہاں لگاہوا سبزہ یعنی درخت اوردیگر صحرائی پودے سبز رنگت چھوڑ کر خشک ہو جائیں اورموجود مال مویشی بھی اس کے اثرات کے نتیجے میں انتہائی کمزور ہوکرڈھانچوں کی صورت رہ جائیں لیکن اس کے برعکس تھرپارکرکے مختلف علاقوں میں جب سروے ٹیمیں گئی توانھوں نے اس متعلق ہی مقامی افراد سے سوال کیے، جس کے جواب میں مقامی افراد نے انھیں اپنے علاقوں میں موجود کنوؤں کی پانی کی سطح کے متعلق بتایا کہ اس میں کوئی کمی نہیں آئی جبکہ سروے ٹیموں نے اس بات کو بھی نوٹ کیا کہ وہاں سبزہ بھی موجودتھا۔
وفاقی حکومت کاآفات سے نمٹنے اوربچاؤ کاادارہ تھرپارکر کی صورتحال کوقحط سالی کا نتیجہ تسلیم کرنے کوتیارنہیں اور اس کاکہنا ہے کہ تھرپارکر کی موجودہ صورتحال اوراس کے نتیجے میں ہونے والی اموات سندھ حکومت اوراس کے ماتحت محکموں کی بدترین بیڈگورننس کانتیجہ ہیں۔
جب کہ اسی نکتے کی بنیادپروزیراعظم نواز شریف نے بھی دورہ مٹھی کے دوران سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کاآفات سے نمٹنے اور بچاؤکاادارہ(این ڈی ایم اے)کے حکام اس بات کوتسلیم کرنے کیلیے تیارنہیں کہ تھرپارکر میں اس وقت قحط سالی ہے اوروہاں بچوں کی ہونے والی اموات اسی قحط سالی کانتیجہ ہے۔ ذرائع کے مطابق این ڈی ایم اے کے حکام کا کہناہے کہ تھرپار میں گزشتہ سال اور رواں سال کے دوران برسات کم ہوئی ہے لیکن اتنی بھی نہیں کہ وہاں قحط سالی کی صورتحال پیداہوجائے اور یہ نتیجہ این ڈی اے اے حکام نے تھرپارکر کے مختلف علاقوں کے دورے کے بعداخذکیاہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کودی جانے والی بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تھرپارکر میں برسات توہوئی لیکن اس موسم میں نہیں ہوئی،جب وہاں مخصوص فصلیں کاشت کی جاتی ہیں،جس کے نتیجے میں بہت سے علاقوں میں وہ مخصوص فصلیں کاشت نہیں کی جا سکیں اورمقامی لوگوں کو مشکلات کاتو سامنا کرنا پڑالیکن وہ اس پیمانے کی نہیں کہ اسے قحط سالی قرار دیا جائے۔حکام کے مطابق قحط سالی اسے کہا جاتاہے جب کسی علاقے میں زیر زمین پانی کے ذخائر کی سطح انتہائی حدتک کم ہو جائے اور وہاں لگاہوا سبزہ یعنی درخت اوردیگر صحرائی پودے سبز رنگت چھوڑ کر خشک ہو جائیں اورموجود مال مویشی بھی اس کے اثرات کے نتیجے میں انتہائی کمزور ہوکرڈھانچوں کی صورت رہ جائیں لیکن اس کے برعکس تھرپارکرکے مختلف علاقوں میں جب سروے ٹیمیں گئی توانھوں نے اس متعلق ہی مقامی افراد سے سوال کیے، جس کے جواب میں مقامی افراد نے انھیں اپنے علاقوں میں موجود کنوؤں کی پانی کی سطح کے متعلق بتایا کہ اس میں کوئی کمی نہیں آئی جبکہ سروے ٹیموں نے اس بات کو بھی نوٹ کیا کہ وہاں سبزہ بھی موجودتھا۔