پروپیگنڈے کا توڑ اور حکومت
پنجاب والوں نے حمزہ شہباز کے بجلی کے سو مفت یونٹ قبول کیے
کراچی:
پی ٹی آئی حکومت میں وزیر اعظم عمران خان جو کچھ بولتے تھے، اس پر حکومتی حلقے اور عمران خان کے چاہنے والے فوراً یقین کرلیتے تھے کیونکہ اس وقت کی منتشر اپوزیشن میں پی ٹی آئی جتنی کامیاب پروپیگنڈے کے توڑ کی طاقت اس لیے بھی نہیں تھی کہ پی ٹی آئی کی سب سے موثر سوشل میڈیا ٹیم کامیاب تھی اور مین اسٹریم میڈیا بھی حکومت کی پابندیوں کے باعث مجبور تھا اور حکومت کی طرف سے کیا جانے والا ہر قسم کا پروپیگنڈا درست سمجھا جاتا اور موثر اثر رکھتا تھا۔ اپوزیشن کی تینوں بڑی جماعتوں کے پاس پی ٹی آئی حکومت میں کیے جانے والے پروپیگنڈے کا کوئی بھی توڑ نہیں تھا اور پوری اپوزیشن بے بس نظر آتی تھی۔
موجودہ اتحادی حکومت اپنے اقتدار کے پہلے سو دن پورے کرچکی ہے مگر ملک بھر میں اقتدار سے علیحدگی کے بعد بھی عمران خان کے ہر قسم کے بیانیے دھوم مچائے ہوئے ہیں اور وزارت اطلاعات حکومت پاکستان کی ترجمانی صرف وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب تک محدود ہے جب کہ پی ٹی آئی حکومت میں سرکاری طور پر متعدد ترجمان اور میڈیا پرسنز کی پوری ٹیم موجود تھی اور عمران خان باقاعدگی سے اپنے ترجمانوں کے اجلاس منعقد کیا کرتے تھے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت اور پارٹی کا پروپیگنڈا ہر سطح پر کامیاب تھا۔ موجودہ اتحادی حکومت اس سلسلے میں بہت پیچھے ہے اور اتحادی حکومت میں شامل دو بڑی پارٹیاں پی ٹی آئی کے موثر پروپیگنڈے کے آگے مکمل بے بس نظر آ رہی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر و مشیر مل کر پریس کانفرنس کرنے تک محدود ہیں تاکہ ان میں اتحاد و اتفاق نظر آئے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے اقتدار میں کہا تھا کہ اقتدار سے باہر آنے کے بعد میں مزید خطرناک ثابت ہوں گا۔
پنجاب کے ضمنی انتخابات میں عمران خان نے بھرپور انتخابی مہم چلائی جس کا ہر جگہ پر جواب مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز شریف نے بھرپور طور پر دیا مگر عمران خان جیسا پروپیگنڈا اور بیانیہ مریم نواز بنا سکیں اور نہ عمران خان جیسے الزامات عمران خان اور ان کی حکومت پر لگا سکیں جو عمران خان موجودہ حکومت پر لگا رہے ہیں۔ اقتدار سے علیحدگی کے بعد سب سے پہلے توشہ خانہ سے سابق وزیر اعظم نے جو فوائد حاصل کیے تھے۔
اس کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے باوجود اتحادی حکومت اور اتحادی جماعتیں عمران خان کو اس سلسلے میں بدنام کرنے میں مکمل ناکام رہیں اور عمران خان نے اپنے انتخابی جلسوں میں حکومت کی بدعنوانیوں کے انکشافات کا جواب دینا تو کیا ذکر کرنا بھی ضروری نہ سمجھا اور پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا کہ عمران خان کا ہر بیانیہ کامیاب رہا اور پنجاب والوں نے عمران خان کی بزدار حکومت کی بیڈ گورننس، کرپشن، سے متعلق حکومت کے کسی انکشاف پر یقین کیا اور نہ سابق وزیر اعظم عمران خان سے متعلق ہیرے کی انگوٹھیوں، توشہ خانہ کی قیمتی گھڑیوں کی خرید و فروخت پر یقین کیا۔ پنجاب والوں نے حمزہ شہباز کے بجلی کے سو مفت یونٹ قبول کیے، نہ سستے آٹے کی فراہمی کو ریلیف سمجھا۔
شہباز حکومت عمران خان کے بیانیوں کا جواب شرافت کی زبان میں دینے کے باعث ناکام رہی۔ (ن) لیگ، پی پی اور جے یو آئی کے پاس پی ٹی آئی رہنماؤں کو منہ توڑ جواب دینے والا کوئی ایک رہنما موجود نہ تھا، سب وزارتیں انجوائے کرنے اور ذاتی مفادات کے حصول میں مصروف رہے اور اپنی اتحادی حکومت کے استحکام اور سیاسی مفادات کے حصول پر توجہ دینے کی انھوں نے ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔
حکومت مسلسل عمران حکومت کو آئی ایم ایف سے معاہدے اور اس کے نتیجے میں کی جانے والی مہنگائی کا ذمے دار قرار دینے کے لیے زور لگاتی رہی اور ناکام رہی اور عمران خان کا وہ بیانیہ کامیاب رہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے کہنے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کے نرخ نہیں بڑھائے بلکہ کم کیے اور بجلی نرخوں میں رعایت دی جس سے عوام کو ریلیف ملا۔ عمران خان کا یہ دعویٰ سر چڑھ کر بولا اور مکمل طور پر کامیاب رہا اور مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچا۔
حمزہ حکومت نے سو دنوں میں لاہور کو صاف ستھرا بھی بنایا اور عید پر قربانی کے جانوروں کی آلائشیں بھی بروقت اٹھوائیں مگر (ن) لیگ کے گڑھ لاہور والوں نے ان حقائق پر بھی یقین نہ کیا اور نہ لاہور میں ہونے والی بجلی و گیس کی کم قلت کی قدر کی اور صرف ایک سیٹ پر (ن) لیگ کے امیدوار کو جتوا کر اپنے غصے کا اظہار کیا اور عمران خان کا پروپیگنڈا پندرہ نشستیں پی ٹی آئی کو دلوا گیا اور شہباز شریف اور حمزہ کی حکومتوں میں پی ٹی آئی کامیاب رہی اور لاہوریوں نے بھی پنجاب کے باقی اضلاع کی طرح حکومتی حقائق کو تسلیم نہیں کیا۔
پنجاب والوں کو حکومتی حقائق نے متاثر نہیں کیا اور وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں پیٹرولیم مصنوعات پر جو غیر حقیقی ریلیف دو دن پہلے دیا وہ بھی مسترد کر دیا۔ پنجاب حکومت نے اپنے اقدامات سے صوبے کو کچھ ریلیف دیا مگر وفاقی حکومت نے چند روز میں پیٹرول، ڈیزل سو روپے مہنگا کرکے عوام کی کمر توڑ دی ۔ پنجاب کے انتخابات نے ثابت کر دیا کہ عمران خان پروپیگنڈے کے ماہر اور عوام کے نبض شناس ہیں جنھوں نے حکومتی باتوں سے عوام کو متنفر کرکے دکھا دیا۔
پی ٹی آئی حکومت میں وزیر اعظم عمران خان جو کچھ بولتے تھے، اس پر حکومتی حلقے اور عمران خان کے چاہنے والے فوراً یقین کرلیتے تھے کیونکہ اس وقت کی منتشر اپوزیشن میں پی ٹی آئی جتنی کامیاب پروپیگنڈے کے توڑ کی طاقت اس لیے بھی نہیں تھی کہ پی ٹی آئی کی سب سے موثر سوشل میڈیا ٹیم کامیاب تھی اور مین اسٹریم میڈیا بھی حکومت کی پابندیوں کے باعث مجبور تھا اور حکومت کی طرف سے کیا جانے والا ہر قسم کا پروپیگنڈا درست سمجھا جاتا اور موثر اثر رکھتا تھا۔ اپوزیشن کی تینوں بڑی جماعتوں کے پاس پی ٹی آئی حکومت میں کیے جانے والے پروپیگنڈے کا کوئی بھی توڑ نہیں تھا اور پوری اپوزیشن بے بس نظر آتی تھی۔
موجودہ اتحادی حکومت اپنے اقتدار کے پہلے سو دن پورے کرچکی ہے مگر ملک بھر میں اقتدار سے علیحدگی کے بعد بھی عمران خان کے ہر قسم کے بیانیے دھوم مچائے ہوئے ہیں اور وزارت اطلاعات حکومت پاکستان کی ترجمانی صرف وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب تک محدود ہے جب کہ پی ٹی آئی حکومت میں سرکاری طور پر متعدد ترجمان اور میڈیا پرسنز کی پوری ٹیم موجود تھی اور عمران خان باقاعدگی سے اپنے ترجمانوں کے اجلاس منعقد کیا کرتے تھے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت اور پارٹی کا پروپیگنڈا ہر سطح پر کامیاب تھا۔ موجودہ اتحادی حکومت اس سلسلے میں بہت پیچھے ہے اور اتحادی حکومت میں شامل دو بڑی پارٹیاں پی ٹی آئی کے موثر پروپیگنڈے کے آگے مکمل بے بس نظر آ رہی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر و مشیر مل کر پریس کانفرنس کرنے تک محدود ہیں تاکہ ان میں اتحاد و اتفاق نظر آئے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے اقتدار میں کہا تھا کہ اقتدار سے باہر آنے کے بعد میں مزید خطرناک ثابت ہوں گا۔
پنجاب کے ضمنی انتخابات میں عمران خان نے بھرپور انتخابی مہم چلائی جس کا ہر جگہ پر جواب مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز شریف نے بھرپور طور پر دیا مگر عمران خان جیسا پروپیگنڈا اور بیانیہ مریم نواز بنا سکیں اور نہ عمران خان جیسے الزامات عمران خان اور ان کی حکومت پر لگا سکیں جو عمران خان موجودہ حکومت پر لگا رہے ہیں۔ اقتدار سے علیحدگی کے بعد سب سے پہلے توشہ خانہ سے سابق وزیر اعظم نے جو فوائد حاصل کیے تھے۔
اس کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے باوجود اتحادی حکومت اور اتحادی جماعتیں عمران خان کو اس سلسلے میں بدنام کرنے میں مکمل ناکام رہیں اور عمران خان نے اپنے انتخابی جلسوں میں حکومت کی بدعنوانیوں کے انکشافات کا جواب دینا تو کیا ذکر کرنا بھی ضروری نہ سمجھا اور پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا کہ عمران خان کا ہر بیانیہ کامیاب رہا اور پنجاب والوں نے عمران خان کی بزدار حکومت کی بیڈ گورننس، کرپشن، سے متعلق حکومت کے کسی انکشاف پر یقین کیا اور نہ سابق وزیر اعظم عمران خان سے متعلق ہیرے کی انگوٹھیوں، توشہ خانہ کی قیمتی گھڑیوں کی خرید و فروخت پر یقین کیا۔ پنجاب والوں نے حمزہ شہباز کے بجلی کے سو مفت یونٹ قبول کیے، نہ سستے آٹے کی فراہمی کو ریلیف سمجھا۔
شہباز حکومت عمران خان کے بیانیوں کا جواب شرافت کی زبان میں دینے کے باعث ناکام رہی۔ (ن) لیگ، پی پی اور جے یو آئی کے پاس پی ٹی آئی رہنماؤں کو منہ توڑ جواب دینے والا کوئی ایک رہنما موجود نہ تھا، سب وزارتیں انجوائے کرنے اور ذاتی مفادات کے حصول میں مصروف رہے اور اپنی اتحادی حکومت کے استحکام اور سیاسی مفادات کے حصول پر توجہ دینے کی انھوں نے ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔
حکومت مسلسل عمران حکومت کو آئی ایم ایف سے معاہدے اور اس کے نتیجے میں کی جانے والی مہنگائی کا ذمے دار قرار دینے کے لیے زور لگاتی رہی اور ناکام رہی اور عمران خان کا وہ بیانیہ کامیاب رہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے کہنے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کے نرخ نہیں بڑھائے بلکہ کم کیے اور بجلی نرخوں میں رعایت دی جس سے عوام کو ریلیف ملا۔ عمران خان کا یہ دعویٰ سر چڑھ کر بولا اور مکمل طور پر کامیاب رہا اور مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچا۔
حمزہ حکومت نے سو دنوں میں لاہور کو صاف ستھرا بھی بنایا اور عید پر قربانی کے جانوروں کی آلائشیں بھی بروقت اٹھوائیں مگر (ن) لیگ کے گڑھ لاہور والوں نے ان حقائق پر بھی یقین نہ کیا اور نہ لاہور میں ہونے والی بجلی و گیس کی کم قلت کی قدر کی اور صرف ایک سیٹ پر (ن) لیگ کے امیدوار کو جتوا کر اپنے غصے کا اظہار کیا اور عمران خان کا پروپیگنڈا پندرہ نشستیں پی ٹی آئی کو دلوا گیا اور شہباز شریف اور حمزہ کی حکومتوں میں پی ٹی آئی کامیاب رہی اور لاہوریوں نے بھی پنجاب کے باقی اضلاع کی طرح حکومتی حقائق کو تسلیم نہیں کیا۔
پنجاب والوں کو حکومتی حقائق نے متاثر نہیں کیا اور وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں پیٹرولیم مصنوعات پر جو غیر حقیقی ریلیف دو دن پہلے دیا وہ بھی مسترد کر دیا۔ پنجاب حکومت نے اپنے اقدامات سے صوبے کو کچھ ریلیف دیا مگر وفاقی حکومت نے چند روز میں پیٹرول، ڈیزل سو روپے مہنگا کرکے عوام کی کمر توڑ دی ۔ پنجاب کے انتخابات نے ثابت کر دیا کہ عمران خان پروپیگنڈے کے ماہر اور عوام کے نبض شناس ہیں جنھوں نے حکومتی باتوں سے عوام کو متنفر کرکے دکھا دیا۔